چیف جسٹس کی ہدایات سے سپیڈی جسٹس کے قانونی تقاضے پورے ہونگے، ورثا شہدائے ماڈل ٹاؤن

Chief Justice SC orders ATC to hear Model Town case on daily basis

شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے وکلاء نے سپریم کورٹ رجسٹری میں حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپیڈی جسٹس کیلئے چیف جسٹس نے جو ہدایات دی ہیں اس سے فوری انصاف کی فراہمی کے قانونی تقاضے پورے ہونگے۔ بالخصوص لاہور ہائیکورٹ میں عرصہ سے التوا کا شکار رٹ پٹیشنز کے جلد فیصلوں سے انصاف کا عمل آگے بڑھے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اے ٹی سی کی طرف سے طلب کئے گئے افسران اور اہلکاروں کو عہدوں سے ہٹایا جائے، وہ ملزمان اپنی سرکاری پوزیشنز کی وجہ سے کیس پر اثر انداز ہو رہے ہیں جو فیئر ٹرائل کے آئینی تقاضوں کے خلاف ہے۔

مستغیث جوادحامد، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے ہمراہ سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے 4 رٹ پٹیشن دائر ہیں جن کے فیصلے نہیں ہوئے، ان میں سے ایک رٹ پٹیشن نواز شریف، شہباز شریف سمیت 14 ملزمان کی طلبی کی ہے جنہیں انسداد دہشتگردی کی عدالت کی طرف سے طلب نہیں کیا گیا، ایک رٹ سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا سے متعلق ہے۔ سابق آئی جی نے اے ٹی سی کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے اور سٹے آرڈر لے رکھا ہے، تیسری سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے بننے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ اور جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ سے منسلک دستاویزات کی عدم فراہمی سے ہے۔ چوتھی رٹ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث پولیس افسران اور اہلکاروں کو عہدوں سے ہٹانے سے متعلق ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہداء کے ورثا نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ طلب کی ہے، پہلی باریہ رپورٹ اعلیٰ عدلیہ کے ریکارڈ پر آرہی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہاہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن قومی و بین الاقوامی سطح پر توجہ کا حامل کیس ہے، ہماری قانونی جدوجہد جاری ہے، سانحہ کے ماسٹر مائنڈز کی طلبی چاہتے ہیں۔ سپریم کورٹ کی مانیٹرنگ اور استغاثہ کیس کی روزانہ کی سماعت سے جلد انصاف کی امید پیدا ہوئی ہے۔

تبصرہ