شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ نے سینکڑوں علماء ومشائخ، اساتذہ وطلباء کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صحیح البخاری میں بیان کردہ احادیث کی علمی شرح، دلائل اور موازنہ دیگر احادیث کتب سے بیان کیا۔ مسلسل چار گھنٹے سے زائد خطاب کو شرکاء نے نہایت انہماک اور توجہ کے ساتھ نہ صرف سنا بلکہ ساتھ ساتھ نوٹس لکھتے رہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ نے امام بخاری (رحمۃ اللہ علیہ) کی تعلیمی زندگی، علمی استفادہ اور اساتذہ کا تفصیل سے ذکر کیا. انہوں نے فرمایا کہ بعض لوگ ہر بات پر بخاری شریف کی احادیث سے ثبوت لانے کا مطالبہ کرتے ہیں ان کی معلومات کے لئے آپ نے کہا کہ حضرت امام بخاری (رحمۃ اللہ علیہ) جب کم عمری میں ہی آنکھوں کی روشنی کھو کر نابینا ہو گئے تو ان کی والدہ (جو ولی اللہ تھیں) نے رو رو کر دعا کی اور خواب میں انہیں حضور نبی اکرم کی زیارت ہوئی جس میں انہیں حضرت امام بخاری (رحمۃ اللہ علیہ) کی بینائی کی واپسی کی بشارت دی گئی اور حقیقی زندگی میں واقعی حضرت امام بخاری (رحمۃ اللہ علیہ) کی آنکھوں کی روشنی واپس آچکی تھی. ایک اور مثال دیتے ہوئے شیخ الاسلام نے فرمایا کہ حضرت امام بخاری (رحمۃ اللہ علیہ) نے صحیح البخاری بھی ایک خواب کے نتیجہ میں تحریر کی تھی اور جولوگ بخاری شریف کو ہی صرف صحیح احادیث کا منب ع و محور سمجھتے ہیں وہی لوگ خواب کی حقیقت اور کرامات پر اعتراض بھی کرتے ہیں جبکہ امام بخاری (رحمۃ اللہ علیہ) کی بینائی ایک خواب کے ذریعے ملنے والی کرامت ہے اور ان کی تحریر کردہ صحیح البخاری بھی ایک خواب ہی کا نتیجہ ہے.
ش یخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی نے فرمایا کہ حضرت امام بخاری (رحمۃ اللہ علیہ) نے سولہ ( 16 ) سال میں اپنی تصنیف مکمل کی اور اپنی ساری زندگی کے دوران حضور نبی اکرم (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا موئے مبارک اپنے کپڑوں میں سیئے رکھا، اپنے ایک ایک فقرے پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ نے کئی مذہبی معروف کتابوں کے حوالہ جات دیئے۔ انہوں نے کہا کہ آج حضور (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے روضہ مبارک کی زیارت پر اعتراض کرنے والے سن لیں کہ حضرت امام بخاری (رحمۃ اللہ علیہ) کی صحیح البخاری کی تحریر حرم پاک سے شروع ہوئی جبکہ اختتام خود حضرت امام بخاری (رحمۃ اللہ علیہ) نے حضور نبی اکرم (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے روضہ مبارک کے سامنے کیا۔ شیخ الاسلام نے فرمایا کہ روایت احادیث اور فہم احادیث کے بغیر روایت احادیث ناممکن ہے، حضرت امام بخاری (رحمۃ اللہ علیہ) نے گو کئی ممالک کاسفر کرکے احادیث اکٹھی کیں لیکن انہیں سب سے زیادہ احادیث کوفہ اور بغداد سے ملیں، کیونکہ صحابہ کرام (رضوان اللہ اجمعین) اور تابعین کی ایک بڑی تعداد وہاں مقیم علم احادیث کے بیان میں مصروف تھی۔ کم وبیش ( 9082 ) احادیث کی مستند کتاب صحیح البخاری میں، ( 2513 ) احادیث بغیر تکرار کے ہیں جبکہ 90 ہزار شخصیات نے براہ راست حضرت امام بخاری (رحمۃ اللہ علیہ) سے احادیث کا سماع کیا ہے. آپ کے کل پانچ شاگردوں نے روایت احادیث کا کام آگے بڑھایا، احادیث مبارکہ میں صحیح البخاری کوئی پہلی کتاب نہیں ہے بلکہ اس سے قبل امام بخاری کے اساتذہ سمیت سو سے زائد احادیث کی کتب لکھی جا چکی تھیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ نے فرمایا کہ ضعیف احاد یث سے مراد احادیث کی صحت (متن) سے انکار نہیں بلکہ اس کا اشارہ اس سند کی جانب ہوتا ہے جس کے ذریعے یہ آگے بڑھتی ہے، متن احادیث کو ضعیف کہنے والا جاہل ہے جو اصول احادیث سے نابلد ہوتا ہے. انہوں نے فرمایا کہ صحیح البخاری سند کے لحاظ سے بے مثال ہے جبکہ نظم وترتیب ِاحادیث میں ”مسلم “ سہل اور اعلیٰ ہے. صحیح البخاری کے علاوہ دیگر احادیث کتب سے انکار یا کم اہمیت دینے والے کم علم ہیں اور اسی جہالت کے اسلحہ کے ساتھ ہونے والی بحث وتکرار نے امت مسلمہ کو تقسیم کر دیا ہے.
شیخ الاسلام کے خطاب سے قبل پاکستان سے سید عظمت حسین شاہ، سید جمیل الرحمن چشتی، علامہ مفتی گل رحمٰن، علامہ عبدالرسول منصور اور بنگلہ دیش کے آٹھ ہزار شاگردوں کے استاد علامہ حبیب الرحمان نے دورہ بخاری کے سلسلہ میں مختصراََ اپنے خیالات کا اظہار کیا. پروگرام کی پہلی نشت میں خواتین وحضرات کی بڑی تعداد نے برطانیہ کے علاوہ ہالینڈ، فرانس، سپین، نارو ے، بھارت اور پاکستان سمیت کئی ممالک سے خصوصی شرکت کی۔
تبصرہ