صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کی دعوت ولیمہ

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے بیٹے محترم صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کی شادی گذشتہ ماہ 27 جون کو منعقدہوئی۔ قبل ازیں گذشتہ سال ان کا نکاح مدینہ منورہ میں ہوچکا تھا جس میں عرب علماء و مشائخ نے خصوصی شرکت کی تھی۔ دعوت ولیمہ 28 جون کو ہوئی۔ جس میں وزیراعظم پاکستان محترم سید یوسف رضا گیلانی نے خصوصی شرکت کی۔ علاوہ ازیں تقریب ولیمہ میں ملک بھر سے سیاستدانوں، ٹیکنوکریٹس، وکلاء، ڈاکٹرز، علماء و مشائخ، فنکار اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے معززین تشریف لائے۔

مرکزی سٹیج پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، صاحبزادہ حسین محی الدین قادری، صاحبزادہ حماد مصطفیٰ قادری المدنی، وزیر اعظم پاکستان محترم سید یوسف رضا گیلانی، صاحبزادہ حسن محی الدین قادری، الحاج علامہ نزیر احمد، گولڑہ شریف کے گدی نشین محترم پیر سید نصیر الدین نصیر، لاہور میں امریکی قونصلیٹ محترم ڈاکٹر برائن ڈی ہنٹ، سابق وزیر خارجہ محترم خورشید محمود قصوری، سابق وفاقی وزیر مذہبی امور محترم اعجاز الحق، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب محترم میاں افضل حیات، سابق گورنر پنجاب محترم خالد مقبول، سابق وزیر آئی ٹی پنجاب محترم عبدالعلیم خان، سابق رکن قومی اسمبلی اور جماعت اسلامی کے رہنما محترم فرید پراچہ، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے اور ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب محترم مونس الٰہی، ممتاز صحافی و تجزیہ نگار روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر محترم مجیب الرحمن شامی، پاکستان لاء کالج کے پرنسپل و ممتاز قانون دان محترم پروفیسر ہمایوں احسان، سجادہ نشین آستانہ عالیہ حضرت میاں میر محترم مخدوم سید چن پیر گیلانی، آیت اللہ آغاء جسٹس حسن رضا غدیری (ایران)، سجادہ نشین درگاہ عالیہ اجمیر شریف انڈیا محترم مخدوم پیر سید سرور حسین، زیب سجادہ آستانہ عالیہ حضرت خواجہ اجمیر (انڈیا) محترم پیر صاحبزادہ بلال احمد چشتی، سجادہ نشین آستانہ عالیہ حق باہو محترم پیر قمر سلطان امیر افضل، خطیب جامع مسجد داتا دربار محترم پیر علامہ محمد مقصود احمد قادری، پیر طریقت اخوندزادہ محترم پیر حمید اللہ جان سیفی، پیر طریقت محترم میاں محمد حنفی سیفی، پیر طریقت محترم مفتی عابد حسین سیفی، پیر طریقت محترم صاحبزادہ اسد اللہ غالب، محترم پیر صاحبزادہ سعید احمد صابری، پیر طریقت محترم صاحبزادہ علامہ مفتی محمد محب اللہ نوری، پیر طریقت محترم علامہ صوفی محمد علی نقشبندی، محترم علامہ ڈاکٹر محمد عارف نعیمی، محترم صاحبزادہ علامہ محمد شہزاد مجددی، محترم پیر علامہ مفتی صفدر علی قادری، محترم علامہ قاری زوار بہادر، محترم علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر، محترم علامہ حافظ کاظم رضا نقوی، محترم علامہ مشتاق حسین جعفری، محترم آغا مرتضیٰ پویا، تحریک علمائے پاکستان کے سیکرٹری جنرل محترم علی غضنفر کراروی، محترم مولانا عبدالوھاب روپڑی، محترم پیر مخدوم ندیم احمد ہاشمی، شیخ الحدیث محترم علامہ محمد معراج الاسلام، محترم علامہ مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، محترم علامہ پروفیسر محمد نواز ظفر، محترم ڈاکٹر محمد شریف سیالوی، صاحبزادہ بہاول حق (گولڑہ شریف)، محترم علامہ پیر تبسم بشیر اویسی (نارووال)، جماعت اہلحدیث پاکستان کے مرکزی امیر محترم علامہ زبیر احمد ظہیر، محترم میاں اختر رسول، قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اولمپئن محترم خواجہ محمد جنید، اداکار محترم فردوس جمال، جیو کے معروف کمپیئر محترم سہیل وڑائچ، اداکار محترم محمد افضل ریمبو، اداکار محترم نسیم وکی سمیت دیگر ممتاز مذہبی و دینی رہنماؤں اور علماء و مشائخ کی کثیر تعداد بھی معزز مہمانوں میں شامل تھی۔

تحریک منہاج القرآن کے مرکزی قائدین اور سٹاف ممبران کے علاوہ اکابرین تحریک منہاج القرآن اور تحصیلی سطح کے عہدیداران نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ بیرون ممالک سے بھی کثیر تعداد میں معزز مہمان شریک تھے۔

وزیر اعظم پاکستان محترم سید یوسف رضا گیلانی کے تقریب میں تشریف لانے کے بعد تقریب کا باقاعدہ آغاز محترم قاری اللہ بخش نقشبندی کی تلاوت سے ہوا۔ محترم جمشید اعظم چشتی نے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت پیش کئے۔ کیو ٹی وی کے ممتاز کمپئر محترم صاحبزادہ تسلیم صابری نے تقریب کی نقابت کے فرائض سر انجام دیئے۔ اس پرمسرت موقع پر محترم پیر سید نصیر الدین نصیر صاحب نے صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کے لیے خصوصی سہرا پیش کیا۔ سہرا پیش کرنے سے قبل انہوں نے کہا کہ نہ میں شاہوں کے لئے قصیدے لکھتا ہوں اور نہ میں کسی کی خوشامد کرنے والا ہوں۔ نہ کسی کے کہنے پر کسی کے لئے کچھ لکھتا ہوں اور نہ میں کوئی درباری شاعر ہوں۔ میرا اپنا ایک مزاج ہے۔ صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کا سہرا شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ساتھ محبت کی وجہ سے خود ان کے کہے بغیر لکھا ہے اور لکھا صرف اس ایک خصوصی نسبت کی وجہ سے ہے جو شیخ الاسلام کو حضور ختمی مرتبت تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاصل ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تمام معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ میں اپنی طرف سے وزیر اعظم پاکستان محترم سید یوسف رضا گیلانی سمیت تقریب ولیمہ میں آنے والے ہر مہمان کو خصوصی طور پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ اس موقع پر بھی شیخ الاسلام نے محافظ اسلام کا صحیح طور پر کردار ادا کرتے ہوئے امریکی قونصلیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک اور اس کے شہری بھی امن پسند ہیں۔ اسلام ہر قسم کی دہشت گردی کیخلاف ہے۔ ہم امن، بھائی چارے اور باہمی محبت کے کلچر پر یقین رکھتے ہیں۔ آج تحریک منہاج القرآن دنیا بھر میں اس پیغام کو عام کر رہی ہے۔ بدقستمی سے ملک دشمن عناصر نے پاکستان پر دہشت گردی کا لیبل لگا دیا لیکن حقیقت میں ہم پر امن قوم ہیں۔

محترم پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ کے بارے میں شیخ الاسلام نے فرمایا کہ آج انہوں نے جو عزیزم حسین محی الدین قادری کا سہرا پڑھا ہے یہ ان کی محبت کا نتیجہ ہے۔ میں اس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے مختصر اظہار خیال کے بعد وزیر اعظم پاکستان محترم سید یوسف رضا گیلانی نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیئے۔ اس موقع پر پرنٹ و الیکڑانک میڈیا کے درجنوں نمائندوں نے ملکی صورتحال کے حوالے سے وزیراعظم سے بات چیت کی۔

شب ساڑھے گیارہ بجے تمام معزز مہمانوں کے لیے ان کی ٹیبلز پر کھانا سجا دیا گیا۔ شیخ الاسلام تقریب ولیمہ میں شامل معزز مہمانان گرامی سے خود ان کے پاس جا کر ملے۔ آپ نے دنیا بھر سے آنے والے جملہ مہمانان گرامی اور علماء و مشائخ کو خصوصی طور پر الگ سے خوش آمدید کہا اور ان کی خیریت دریافت کی۔ اس نشست کا اختتام شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی دعا سے ہوا۔ واپس جانے والے مہمانوں کو تحریک منہاج القرآن کی طرف سے تحریک کے تعارف پر مبنی فلم کی DVD پر مشتمل گفٹ پیک بھی دیئے گئے۔

سہرا۔ برشادی خانہ آبادی عزیزم حسین محی الدین قادری
نورِ نظر محبِ مخلص و محترم جناب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب زید مجدہ

عطائے سرکارِ دو جہاں ہے تو فضلِ ربِ قدیر سہرا
عنایتِ خاص پنج تن کی، نوازشِ دستگیر سہرا

وہ آمدِ نو عروسِ بطحیٰ وہ عرش پر تہنیت کے نغمے
تمام دولہوں کا شاہ دولہا، تمام سہروں کا پیر سہرا

جو قلبِ طاہر میں ذاتِ ختم الرسل کی ہے شمعِ عشق روشن
اُسی سے ہے ضو پذیر محفل، اسی سے ہے جلوہ گیر سہرا

دعا ہے، اے سب کی سننے والے! ہمیشہ بن کر رہے جہاں میں
مسرتوں کی نقیب شادی، محبتوں کا سفیر سہرا

نگاہِ بد سے خدا بچائے، نظر زمانے کی لگ نہ جائے
چمک رہا ہے جبینِ نوشہ پہ مثلِ بدرِ منیر سہرا

جو شاہِ اجمیر مہرباں ہیں تو مُلتفت گنج بخش داتا
نتیجۂ لطفِ اولیاء ہے، دعائے پیرانِ پیر سہرا

ہے آج بھی سر پہ سایہ گستر تصرفِ دستِ شاہِ جیلاں
تجھے مبارک کہ ہوگا ثابت ترے لئے دستگیر سہرا

ملی ہے جس دن سے اس کی لڑیوں کو قادری سلسلے کی نسبت
ہے غوثِ اعظم کے خاک بوسوں کی آنکھ میں بے نظیر سہرا

ہے گرچہ مرکز ہر اک نظر کا چمک دمک اور بانکپن میں
نہیں ہے نوشہ کے رُوئے روشن کا پھر بھی عشرِ عشیر سہرا

ہزار کوئی لکھے مگر اس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے
جو اپنی جدِّ کریم کے اک مرید کا لکھے، پیر سہرا

وکیلِ فائق جو طاہرالقادری تو شاعر نصیر خوش گو
بہ بیت نعم الوکیل شادی، بفضلِ نعم النصیر سہرا

مجھے تلمذ میں اپنے لیتے، ہر ایک مصرع پہ داد دیتے
بچشمِ استاد دیکھ لیتے اگر انیس و دبیر سہرا

جنابِ طاہر وصول کیجئے کہ آلِ زہرا کی بارگہ سے
حسین محی دیں کی شادی پہ کہہ کے لایا نصیر سہرا

نتیجہ فکر: پیر نصیر الدین نصیر گیلانی
سجادہ نشین درگاہِ غوثیہ مہریہ گولڑہ شریف

تبصرہ