عوامی استقبال (23 دسمبر): ڈاکٹر طاہرالقادری نے نظام درست کرنے تک حکومت کو 10 جنوری کی مہلت دیدی

مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 40 لاکھ سے زائد لوگ اسلام آباد مارچ کریں گے
14 جنوری کو اسلام آباد میں عوام کی پارلیمنٹ ہوگی
حلفیہ کہتا ہوں کہ کسی بیرونی اشارے پر ملک نہیں آیا، عوامی جلسے پر سارا پیسہ عوام نے لگایا
 پہلے اس ملک کے نظام انتخابات کو درست کیا جائے، پھر الیکشن کروائیں جائیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے عوامی استقبال جلسے میں 20 لاکھ سے زائد لوگوں کی شرکت

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مینار پاکستان پر 20 لاکھ لوگوں سے زائد کے تاریخ ساز عوامی جلسے میں خطاب کرتے ہوئے نظام درست کرنے کے لیے حکومت کو 10 جنوری کی مہلت دے دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر آئین و قانون کے مطابق پاکستان کا کرپٹ اور فرسودہ نظام درست کرنے کے لیے جو مطالبات انہوں نے پیش کیے ہیں، انہیں نہ مانا گیا تو پھر 14 جنوری کو اسلام آباد کی سڑکوں پر پرامن احتجاجی مارچ ہوگا۔ مینار پاکستان کے سائے تلے پر تاریخ ساز ’عوامی استقبال‘ جلسے میں 20 لاکھ سے زائد لوگوں نے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو خوش آمدید کہا۔اس موقع پر انہوں نے پاکستان کے نظام کودرست کرنے کے لیے ایک لائحہ عمل پیش کیا۔

انہوں نے 20 لاکھ سے زائد کے عوامی اجتماع کے سامنے حلفیہ کہا کہ اس جلسے کے لیے ایک روپیہ تک کسی نے امداد نہیں دی بلکہ تمام اخراجات منہاج القرآن کے کارکنان اور عوام نے خود اپنی جیب سے کیے ہیں۔ یہی عوام اس ملک میں تبدیلی کا سویرا دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں حلف اٹھا کر کہا کہ کسی بیرونی طاقت کے کہنے پر پاکستان نہیں آیا، نہ ہی میں کوئی بیرونی ایجنڈا پاکستان لانا چاہتاہوں۔

آپ نے کہا کہ ’سیاست نہیں، ریاست بچاو‘ نعرے کا یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ میں اس ملک میں انتخابات رکوانے کے لیے آیا ہوں ، بلکہ میں انتخابات میں اصلاحات کے لیے آیا ہوں۔کیونکہ جمہوریت کا سب سے بڑا حامی میں خود ہوں۔

آپ نے تیسری بار حلفیہ کہا کہ اس اجتماع کی بنیاد ہرگز ہرگز آئین پاکستان کے خلاف نہیں اور نہ یہ جمہوریت کے خلاف ہے۔ اس عوامی جلسے کا مقصد کسی فوجی یا ملٹری ٹیک اوور کی طرف اشارہ نہیں۔ اگر ایسا ہوا تو میں خود ملک کے تمام جمہوری اور سیاسی قائدین کے ساتھ فوجی ٹیک اوور کو روکنے والوں میں سب سے آگے ہوں گا۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا تاریخی خطبہ

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں اِس ملک میں ایسا نظام چاہتا ہوں جس میں دیوانی مقدمات کا فیصلہ صرف 1 مہینہ میں ہوجائے اور فوجداری مقدمات کا فیصلہ 15 دن میں ہوجائے۔ عبوری حکومت کے حوالے سے آپ نے کہا کہ اگر مقررہ 90 دنوں میں لاء اینڈ آرڈر قائم نہ ہو تو آئین اس سے زیادہ وقت کی بھی اجازت دیتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 254 میں ہے کہ جب کوئی کام یا چیز آئین کے تقاضے کے مطابق مخصوص وقت میں نہ ہوسکے تو تب بھی وہ کام خلاف قانون نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ جس ملک کے ممبران قومی اسمبلی پارلیمنٹ میں صرف اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوں توایسے نظام سے عوام کیا بہتری کی امید رکھ سکتے ہیں۔ اس ملک میں کرپشن کا یہ عالم ہے کہ اگر عام آدمی بجلی یا سوئی گیس کے یوٹیلٹی بلز ادا نہیں کرتا تووہ الیکشن نہیں لڑسکتا۔ دوسری جانب اسمبلی میں بیٹھے حکمران ٹیکس چور ہیں اور ستر فیصد اراکین اسمبلی ٹیکس نہیں دیتے، جن کے لیے کوئی قانون موجود نہیں ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے پوری دنیا میں موجود کارکنان کا جذبہ ہے کہ اگر میں انہیں اشارہ کروں تو وہ صرف تین ماہ میں پورے پاکستان کا بیرونی قرضہ ادا کرسکتے ہیں۔

آپ نے کہا کہ میں اس ملک میں ایسا نظام دیکھنا چاہتا ہوں، جس میں عوام خوشحال ہوں، جس میں ہرطبقے کا نمائندہ اسمبلی میں نمائندگی کرے۔ جس ملک میں عوام کے بنیادی حقوق بحال ہوں۔ جس ملک میں روٹی، کپڑا اور مکان علاج معالجہ کی بہتر سہولیات عوام کو میسر ہوں۔ شیخ الاسلام نے پولیس انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پولیس کی تنخواہ چار سو گنا کر دیں گے۔ تاکہ پولیس معاشی فکر سے آزاد ہو کر عوام کا تحفظ کر سکے۔

تبصرہ