تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری کا جمہوریت مارچ اسلام آباد کی طرف روانہ ہے اور اس وقت پنجاب کے شہر گوجر خان پہنچا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد میں جلسے کے مقام پر لوگوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی انتظامیہ نے اس مارچ کو اسلام آباد داخل ہونے کی اجازت دے دی ہے۔ منصوبے کے مطابق پارلیمان جانے والی سڑک جناح ایونیو پر واقع سعودی پاک ٹاور کے سامنے دھرنا دیں گے۔
انتظامیہ کے بقول شرکاء اپنی گاڑیاں ایف نائن پارک میں کھڑی کر کے پیدل بلیو ایریا کی جانب جائیں گے۔ انتظامیہ کے مطابق یہ افراد جناح ایونیو فلائی اوور کے اوپر سے آئیں گے جہاں واک تھرو گیٹ نصب ہوں گے۔
بی بی سی کے نامہ نگار عباد الحق کے مطابق یہ مارچ گوجر خان پہنچا ہے۔ گوجرانوالہ کے بعد گوجر خان میں اس قافلے کا استقبال لوگوں کی بڑی تعداد نے کیا۔
نامہ نگار نے بتایا کہ سڑک کے دونوں جانب لوگوں کی بڑی تعداد میں موجود تھی۔ اس کے علاوہ کم از کم پچاس بسوں نے اس قافلے میں گوجر خان سے شمولیت کی۔
اس سے قبل مارچ پیر کو علی الصبح لالہ موسیٰ پہنچا جہاں چار گھنٹے کے قریب قیام کے بعد یہ پھر اسلام آباد کی جانب روانہ ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افواج پاکستان اور پولیس عوامی مارچ سے نہیں ٹکرائیں گے اور یہ کہ انہیں جلسے کے لیے چار جگہوں کی پیش کش کی گئی تھی جن میں سے تین کو انہوں نے رد کر دیا تھا۔ انہوں نے وزیر داخلہ رحمان ملک پر الزام لگایا کہ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جلسے کے لیے کنسٹیٹیوشن ایونیو کے ڈی چوک کا وعدہ کر کے اس سے انحراف کیا ہے۔ انہوں نے موبائل فون کی بندش کی بھی مذمت کی۔
طاہرالقادری اتوار کی دوپہر اپنے ہزاروں حامیوں کے ہمراہ لاہور سے چلے تھے اور روانہ ہونے سے پہلے طاہر القادری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنے لانگ مارچ کو ’جمہوریت مارچ‘ کا نام دیا تھا۔
لانگ مارچ کے موقع پر سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں اور مارچ کے راستوں پر پنجاب پولیس اور رینجرز کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے تقربیاً دس ہزار پولیس اہلکار لانگ مارچ کے راستے پر تعینات کیے گئے ہیں۔
تبصرہ