اسلام آباد لانگ مارچ ڈیکلریشن پر وزیر اعظم کے دستخط

Dr Tahir-ul-Qadri Democracy Long March Pakistan Green Revolution

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں تحریکِ منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومتی ٹیم کے درمیان طے پانے والے ’اسلام آباد لانگ مارچ ڈیکلریشن‘ پر وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے دستخط کردیے۔

یہ اعلان انہوں نے حکومت کی دس رکنی ٹیم کے ساتھ چار گھنٹوں سے زیادہ کے مذاکرات کے بعد مجمعے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے کے اس مسودے پر حکومتی کمیٹی کے تمام اراکین کے دستخط ہیں اور وزیر اعظم کے بھی ہیں۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے اس اعلان کے بعد تمام رہنماؤں کا تعارف کروایا اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی تعریف کی۔ اس کے بعد انہوں نے چوہدری شجاعت حسین سے گفتگو کرنے کا کہا جنہوں نے مجمعے سے خطاب کیا۔

مذاکرات کے آغاز کے بعد طاہر القادری نے اعلان کیا تھا کہ مذاکرات جاری ہیں اور مجمعے سے کہا کہ وہ ابھی نہیں جائیں۔

طاہر القادری نے جمعرات کی دوپہر اسلام آباد کے ڈی چوک میں تیز بارش میں بھیگتے ہوئے دھرنے پر بیٹھے ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ حکومت کو اصلاحات کے لیے جمعرات شام تین بجے تک کی مہلت دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شام سے قبل اس معرکے کو ختم کرنا ہے اور اگر صدرِ پاکستان ان سے مذاکرات کے لیے نہ آئے تو وہ امن کا آخری موقع بھی گنوا دیں گے۔

ان کے اس اعلان پر حکومت نے دس رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے جو دھرنے کے مقام پر طاہر القادری کے کنٹینر میں ان سے بات چیت کر رہی ہے۔ اس کمیٹی میں پیپلز پارٹی اور حکومت میں اس کی اتحادی جماعتوں کے ارکان شامل ہیں۔

مذاکراتی کمیٹی پیپلز پارٹی کے مخدوم امین فہیم، سید خورشید شاہ، قمر زمان کائرہ، فاروق نائیک، مسلم لیگ ق کے چوہدری شجاعت اور مشاہد حسین، ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر فاروق ستار اور رکن اسمبلی بابر غوری، اے این پی کے سینیٹر افراسیاب خٹک اور فاٹا سے سینیٹر عباس آفریدی پر مشتمل ہے۔

دھرنے کے مقام پر موجود بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ موقع پر موجود مظاہرین چاہتے ہیں کہ طاہر القادری اور حکومت کے درمیان مذاکرات ہوں بلکہ یہ مذاکرات بہت پہلے ہونے چاہیے تھے تاہم وہ مطالبات تسلیم ہونے تک دھرنا ختم نہیں کریں گے۔

ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے مطالبات تسلیم کرنے کے لیے حکومت کو دی گئی دوسری ڈیڈ لائن بھی بدھ کی رات ختم ہوگئی تھی جبکہ بدھ کو ہی وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے صحافیوں سے بات چیت میں دھرنا دینے والوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کا اعلان کیا تھا جس کی تردید رات گئے صدر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کی گئی تھی۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق اس بیان میں صدرِ پاکستان نے کہا کہ دھرنے کے شرکاء کے خلاف طاقت استعمال نہیں کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ ڈاکٹر طاہر القادری اور ان کے حمایتی پرامن رہیں گے۔

بیان میں صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور تمام معاملات کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتی ہے۔

اس سے قبل وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے کہا تھا کہ ’انہیں باہر نکالنا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ آپریشن مناسب وقت پر کیا جائے گا۔۔۔زیادہ دیر نہیں لگے گی اور یہ قانون کے مطابق ٹارگٹڈ ایکشن ہوگا۔‘

تاہم آپریشن کے اعلان کے ساتھ ہی انہوں نے طاہر القادری کو مذاکرات کی دعوت بھی دی تھی اور کہا کہ ’میں انہیں مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں اور یہ ان پر چھوڑتا ہوں کہ وہ ان افراد کا انتخاب کر لیں جن سے وہ بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔‘

ذریعہ: http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/01/130117_isb_sharna_update_zs.shtml

تبصرہ