الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی اراکین کی تقرری غیر آئینی ہے اس کی کوئی قانونی اور آئینی حیثیت نہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری

عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونے والا پیسہ الیکشن کمپین کیلئے دینا سراسر ناجائز ہے
چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز کی غیر آئینی تقرری اور وزیر اعظم و وزراء اعلیٰ کے اربوں کے صوابدیدی فنڈز کے خلاف سپریم کورٹ پٹیشن دائر کرونگا۔ ڈاکٹر طاہر القادری

پاکستان عوامی تحریک کے چیئر مین شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ الیکشن کمیشن کی تحلیل کانہیں بلکہ اسکی تشکیل ہی غیر آئینی ہے اور ہم اس کی تشکیل نو چاہتے ہیں اور اس حوالے سے سپریم کورٹ میں پٹیشن ایک دو روز میں داخل کر دی جائے گی اور میں خود اس کے دلائل کیلئے کورٹ جائونگا۔ الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی اراکین کی تقرری غیر آئینی ہے اس کی کوئی قانونی اور آئینی حیثیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز کی غیر آئینی تقرری اور وزیر اعظم و وزراء اعلیٰ کے اربوں کے صوابدیدی فنڈز کے خلاف سپریم کورٹ میں الگ الگ پٹیشن دائر کرینگے۔ آئین نے ایک ضابطہ دے دیاہے جس کو صدر، وزیر اعظم یا پارلیمانی کمیٹی بھی منسوخ نہیں کر سکتی۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جمہوریت پسند ملکوں میں آئین اور قانون کی پاسداری کی جاتی ہے۔ جبکہ ہمارے ملک میں سیاست دان ہی آئین اور قانون کو جوتوں تلے روند دیتے ہیں اور جو اصلاح کرے، آئین اور قانون پر عمل کرنے کا کہے وہ غیر جمہوری ہو جاتا ہے۔ 23 دسمبر کے تاریخی جلسے اور 14 جنوری کے لانگ مارچ نے عوام کو آئین اور قانون کا شعور دیا۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی پریس کانفرنس میں چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان کو کہا کہ وہ فوری طور پر پارلیمنٹری کمیٹی کا ریکارڈ محفوظ کر لیں تاکہ کسی بھی قسم کی Tempring نہ کی جا سکے۔ سکروٹنی کا کام بھی الیکشن کمیشن ہی کو کرنا ہے اور ملک میں غیر جانبدارانہ، منصفانہ الیکشن کا انعقاد بھی الیکشن کمیشن ہی کی ذمہ داری ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے مزید کہا کہ میں تو اس قوم کے حقوق کے حصول کی جنگ لڑ رہا ہوں تاکہ مستقبل میں قانون شکن قانون ساز نہ بنیں، ٹیکس چور اقتدار میں نہ آئیں، کرپشن کرنے والے ہی کرپشن کو کیسے ختم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اسمبلیوں میں ایمان دار پڑھے لکھے اور قابل افراد کو دیکھنا چاہتا ہوں تا کہ اس ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہو۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ا س ملک میں 62,63 پر پورا اترنے والے افراد نہیں مل سکتے تو کیا انہوں نے 18 کروڑ عوام کو بے ایمان سمجھ لیا ہے۔ ایسی سوچ سوسائٹی کی توہین اور تذلیل ہے۔ موجودہ اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے کئی لوگ بھی اس پر پورا اترتے ہیں۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ عوام حکمرانوں سے پوچھیں کہ 4 سال سے بلدیاتی ادارے کیوں نہیں بنائے گئے جن کے ذریعے ترقیاتی کام ہونا تھے۔ وزیر اعظم اور وزراء اعلیٰ کے سینکڑوں اربوں پر مشتمل فنڈز کے ذریعے عوام کی روز مرہ کی ضروریات میں 50 فی صد سبسڈی دی جائے۔ عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونے والا پیسہ الیکشن کمپین کیلئے دینا سراسر ناجائز ہے، آئین اور قانون اسکی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں فنڈز پانے والے اور بغیر فنڈز کے الیکشن میں حصہ لینے والے افراد کے درمیان Plain field نہیں ہو گا۔

تبصرہ