وفاقی حکومت اور ڈاکٹر طاہر القادری نے انتخابات کے التوا کے تاثر کو زائل کرنے کےلئے انتخابات 60 روز میں ہی کرانے اور امیدواروں کی سکروٹنی کے عمل کو 14 روز میں مکمل کرنے پر اتفاق کر لیا ہے جبکہ حکومتی اتحادی نگران وزیراعظم اور نگران وزرائے اعلیٰ کے ناموں پر مشاورت کا عمل کرنے کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری کو بھی اعتماد میں لیں گے۔ چودھری شجاعت حسین کی سربراہی میں وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک‘ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ، مشاہد حسین سید پر مشتمل وفد نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ماڈل ٹاؤن میں ملاقات کی جس میں ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومت کے درمیان طے پانےوالے معاہدے کی شقوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر طاہر القادری نے بتایا کہ اجلاس میں انتخابات کے التوا کے الزامات کو یکسر مسترد کیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن کے حوالے سے میری عدالت میں درخواست کو بھی انتخابات میں التوا کی سازش قرار دیا گیا لیکن میں اس الزام کو مسترد کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں سکروٹنی کے لئے 7 روز ہیں لیکن انہیں چودہ روز کرنے کے لئے ترامیم کی جائیں گی جس کا حکومت نے وعدہ کیا ہے۔ آرٹیکل 218 پر عملدرآمد سے پیچھے نہیں ہٹا بلکہ یہ مطالبات پہلے ہی مان لئے گئے ہیں۔
انہوں نے کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ میں انسانوں جانوں کے ضیاع کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اصل میں اس طرح کے اقدامات پاکستان کی وحدت اور سالمیت کے خلاف سازش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پانچ سال گزارنے کے باوجود دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خلاف مؤثر قانون سازی نہیں کر سکی لیکن وہ اپنے آخری اجلاس میں دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خلاف قومی پالیسی بنا کر کریڈٹ لے سکتی ہے۔
تبصرہ