پریس کانفرنس: ان تمام اقدامات کو سراہیں گے جو الیکشن کے عمل کو شفاف بنانے کیلئے کئے جائیں گے، ڈاکٹر محمد طاہر القادری

الیکشن کو شفاف بنانے کی یہ جنگ اب الیکشن کمیشن اور اسکے بنانے والوں کے درمیان ہے
الیکشن کمیشن دباؤ میں آ کر اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گیا تو اسکی آزاد حیثیت مشکوک ہو جائے گی
الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ڈگریوں کی طلبی سے دست بردار ہو نا افسوس ناک ہے
انتخابی سیاست میں جانے یا نہ جانے کا اعلان تو 17 مارچ کو لیاقت باغ میں کیا جائے گا
27 فروری کو میڈیکل چیک اپ کے لئے کینڈا جاؤں گا اور انشا اللہ 11 مارچ کو پاکستان واپسی ہو گی
پاکستان عوامی تحریک کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب

پاکستان عوامی تحریک کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے اٹھائے جانیوالے اقدامات کا بڑی گہرائی سے مشاہدہ کر رہے ہیں اور ان تمام اقدامات کو سراہیں گے جو الیکشن کمیشن کی طرف سے الیکشن کے عمل کو شفاف بنانے کیلئے کئے جائیں گے۔ باوجود اس کے کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل پر ہمارے تحفظات موجود ہیں جن کو آج کے دن تک عدالت عالیہ نے دور نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان عوامی تحریک کے تمام مطالبات ہی کو اپنا کر سپریم کورٹ کی 8 جون کی Judgement اور 30 دن کی سکروٹنی و دیگر امور پر ترمیمی بل بنا کروفاقی حکومت کو بھجوا دیا ہے۔ الیکشن کمیشن اپنے اس اصولی موقف پر ڈٹا رہے ہم تعاون کریں گے اور اگر ضرورت پڑی تو الیکشن کمیشن آف پاکستان کو عوامی طاقت بھی مہیا کریں گے۔

وہ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر صدر پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، خرم نواز گنڈاپور، قاضی فیض الاسلام، صدر پنجاب بشارت عزیز جسپال، جواد حامد، ساجد بھٹی و دیگر بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان الیکشن کی شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے تمام ضروری اور اہم امور پر عمل کرے اور سیاسی گروہوں اور دھڑوں کے کسی قسم کے دباؤ میں نہ آئے۔ الیکشن کو شفاف بنانے کی یہ جنگ اب الیکشن کمیشن اور اس کے بنانے والوں کے درمیان ہے اگر الیکشن کمیشن دباؤ میں آ کر اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹ گیا تو پھر اسکی غیر جانبداری اور آزاد حیثیت مشکوک ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ تمام ممبران اسمبلی کے اثاثہ جات کی تفصیلات حاصل کر کے انہیں ملک کے تمام اخبارات میں شائع کروائے تا کہ میڈیا اور عوام کو یہ معلوم ہو سکے کہ کس نے کتنی کرپشن کی ہے۔ الیکشن کمیشن سیاسی لیڈروں کی کرپشن چھپانے میں فریق نہ بنے بلکہ شفاف الیکشن کیلئے تمام ضروری اقدامات کر گزرے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بنک کو ذمہ داری دی جائے کہ وہ ان تمام ممبران اسمبلی جنہوں نے قرض لئے اور معاف کرائے اور ان تمام لوگوں کی تفصیلا ت دیں جنہوں نے قرضے ری شیڈول کرائے انکے ری شیڈول کے فراڈ کو بھی عوام کے سامنے آشکار کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن ان تمام افراد کو بھی طلب کرے جنہوں نے 20 لاکھ یا اس سے زائد قرض لیا ہو اور ایک سال کی مدت میں واپس نہ کیا ہو۔ آئین کے آرٹیکل63 کی کلاز (O) کے تحت وہ تمام لوگ نااہل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نادرہ اور نیب سے لسٹیں لے کر ان پر بھی تحقیقات کی جائیں۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اگر الیکشن میں دھونس اور دھاندلی کے عمل کو نہ روکا گیا تو یہ ملک و قوم کیلئے تباہ کن ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ڈگریوں کی طلبی پر سے دست بردار ہونا افسوس ناک ہے۔ یہ الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر پہلا دھبہ ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے ریکارڈ لے کر ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو بھی نااہل قرار دیا جائے خواہ وہ ممبران اسمبلی ہی کیوں نہ ہوں۔ ٹیکس ادا نہ کرنے والے تمام لوگ آرٹیکل 62, 63 میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کی ایگزیکٹو کونسل نے انتخابی اصلاحات کے بعد انتخابی سیاست میں آنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ ایسے الیکشن کا حصہ بنیں گے جس میں لوٹ مار اورکرپشن نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ 4 صوبوں اور 300 شہروں میں 2 لاکھ سے زائد افراد سے تفصیلی سروے بھی کروایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کا اجلاس 13 مارچ کو ہو گا اور اس میں ہونے والے فیصلوں کا اعلان 17 مارچ کو لیاقت باغ کے تاریخی جلسے میں کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ رواں مہینے کی 27 تاریخ کو میڈیکل چیک اپ کے لئے کینیڈا جاؤں گا اور ان شاء اللہ 11 مارچ کو پاکستان واپسی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی سیاست میں جانے یا نہ جانے کا اعلان تو 17 مارچ کو لیاقت باغ میں کیا جائے گا، لیکن بہت سے امیدواروں کی جانب سے موصول ہونے والی درخواستوں کی روشنی میں پاکستان عوامی تحریک نے ایک پارلیمانی بورڈ تشکیل دیدیا ہے جس کی صدارت ڈاکٹر رحیق احمد عباسی صدر پاکستان عوامی تحریک کریں گے، جبکہ دیگر ممبران میں محمد حنیف چیف کوارڈینیٹر PAT، خرم نواز گنڈا پور، چوہدری محمد شریف، بشارت جسپال، امجد شاہ درانی، جواد حامد، فیاض رانا، بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان، جمشید انور، فیاض وڑائچ، شیخ زاہد فیاض، راجہ جمیل اجمل اور چوہدری بشیر احمد شامل ہیں۔ یہ کمیٹی درخواست دہندگان کے مکمل کوائف کی چھان بین کرے گی۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک کی منشور نظرثانی کمیٹی کا بھی اعلان کیا جس کے چیئرمین سابق سیکرٹری خارجہ اکرم ذکی ہونگے جبکہ خرم نواز گنڈا پور سیکرٹری ہونگے۔ دیگر افراد میں بریگیڈیئر محمد علی، کنور دلشاد، ڈاکٹر احسان محمود، ڈاکٹر نعیم مشتاق، زاہد بخاری، اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ، سیدافتخار بخاری، سردار منصور احمد خان، بشارت عزیز جسپال، سمیع الظفر نوشاہی، چوہدری رشید احمد ایڈووکیٹ اور چوہدری شریف شامل ہیں۔

پارٹ 1

پارٹ 2

پارٹ 3

تبصرہ