شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا میں ٹورانٹو ایئرپورٹ پر جیو نیوز کے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا 23 دسمبر کو ایک بہت بڑے اجتماع کے اندر پاکستان میں انتخابی نظام سے متعلق اصلاحات، کرپشن کے خاتمے اور جمہوریت کو اس کی صحیح روح کے ساتھ بحال کرنے کا ایک جامع پیکج دیا، اس کے بعد لانگ مارچ میں انتخابی اصلاحات سے متعلق ڈیکلیریشن کے ذریعے آرٹیکل 62، 63 اور آرٹیکل 218 کے ذریعے الیکشن کو شفاف اور غیر جانبدار بنانے اور سپریم کی 8 جون 2012 کی ججمنٹ کے مطابق انتخابات کے انعقاد پر زور دیا اور الیکشن سے پہلے 30 دن کی اسکروٹنی کے حوالے سے قوم میں شعور اجاگر کیا، جس سے میری جدجہد کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا ہے اور ان تمام اصلاحات کو الیکشن کمیشن نے سو فیصد تسلیم کرتے ہوئے اسکے ترمیمی بل کا مسودہ تیار کرکے صدر پاکستان کو بھیج دیا ہے جس کے متعلق قوم کو آگاہ ہی نہیں گیا، وہ اب وزارت قانون کو بھجوایا گیا ہے اور اس کی کاپی مجھے بھی موصول ہوگئی ہے میری طرف سے کی گئی ساری ڈیمانڈز سو فیصد اس ڈرافٹ میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب گورنمنٹ اور اپوزیشن الیکشن کمیشن کی ان اصلاحات کے خلاف اکٹھی ہوگئی ہیں تاکہ ان کے مفادات پر ضد نہ پڑ سکے۔ پہلے یہ سب میری اس جدوجہد کی وجہ سے میرے خلاف تھے اور تاریخ بھی یہی بتاتی ہے کہ ہر وہ شخص جو اس استحصالی اور ظالمانہ نظام کے خلاف آواز اٹھائے گا، اور کرپشن، لاقانونیت، دہشت گردی کو تحفظ دینے کا خلاف آواز اٹھائے گا تو یہ طاقتیں یکجا ہوں گی۔ یہ الگ بات کے الیکشن کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے ہمارے آئینی تحفظات موجود ہیں لیکن ان کے انتخابی اصلاحات سے متعلق اقدامات کو صراحتے ہیں۔ اب اگلے مرحلے میں یہ دیکھنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ان اصلاحات کو کس حد تک مانتی ہیں کیونکہ یہ اب ان پارٹیز کی ذمہ داری ہے کہ جس الیکشن کمیشن کو انہوں نے اپنے تئیں غیرجانبدار اور آزاد بنایا ہے اسی الیکشن کمیشن کے بل کو قبول کریں۔ پارٹیز کے الیکشن کمیشن کے بل کو منظور کرنے یا نہ کرنے سے ان کے الیکشن کو شفاف اور آزادانہ کروانے یا دھاندلی اور جانبداریت پر مبنی کروانے کا پتہ چل جائے گا۔ اگر الیکشن کمیشن کو مانگے گئے اختیارات نہیں دیے جاتے یا اسکروٹنی کے پیریڈ کو کم کرتی ہیں اور محاذ آرائی کرتی ہیں تو ان سے امید نہیں رکھنی چاہیے کہ وہ ملک میں شفاف اور آزادانہ انتخابات ہونے دینا چاہتی ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ الیکشن کے ہونے کا انحصار سیاسی پارٹیوں پر ہے میرے نزدیک اگر الیکشن صاف، شفاف اور آزادانہ ہوئے اور قوم کا پیسہ لوٹنے والے، کرپشن کرنے والے چور، ڈاکووں اور لٹیروں کو الیکشن کے عمل سے نکال باہر کیا گیا تو ایسے الیکشن پاکستان کے لیے روشن مستقبل کا باعث ہوں گے اور اگر الیکشن صاف، شفاف اور غیر جانبدار نہیں ہوتے تو یہ پاکستان کی تباہی کے باعث ہوں گے۔ پاکستان کی بقا خطرے میں اور ملک کو دہشت گردوں کے حوالے کرنے کے مترادف ہوگا جہاں دہشت گردوں کا پہلے ہی محفوظ پناہ گاہیں دی گئی ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میرا فرض قوم کے شعور کو جگانا تھا، میں نے لوگوں کو نظام کے بدلنے کا شعور دیا ہے اور انہیں یہ بتایا ہے کہ اپنے حقوق کے لیے نکلنا ہوگا۔ میں نے اپنا فرض ادا کر دیا اور کرتا رہوں گا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر قادری نے کہا پاکستان کی یہ بدقسمتی ہے کہ موجودہ حالات میں سب ایک ہی نظام کا حصہ ہیں اور سپریم کورٹ میں دہری شہریت کے متعلق دیئےگئے ریمارکس پر مجھے بھی افسوس اور دکھ ہے۔ دہری شہریت کی اجازت پاکستان کا آئین اور قانون دیتا ہے اور پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ کے سیکشن 14 میں دہری شہریت کی اجازت دی ہے اور پاکستان کے 19 ممالک کے ساتھ دہری شہریت کے معاہدے ہیں اور 1973 سے کینیڈا کے ساتھ دہری شہریت کا معاہدہ موجود ہے اور برطانیہ کے ساتھ 1971 سے اور امریکہ کے ساتھ 2002 سے معاہدہ موجود ہے۔ یہ عمل انتہائی افسوس ناک ہے کہ عدالتوں کے اندر بھی آئین اور قانون کی پاسداری نہیں ہوتی تو پھر پاکستانی اپنی دادرسی کے لیے کس فورم پر جائیں گے۔ ایسے ریمارکس سے مجھے بھی افسوس ہوا ہے کیونکہ باہر رہنے والے پاکستانیوں کی وفاداری کو مشکوک قرار دینا ایک افسوسناک عمل ہے اور میں ایسے ریمارکس کو پاکستان اور پاکستانی قوم کے مستقبل کے لیے کسی لحاظ سے بھی اچھے نہیں سمجھتا۔
تبصرہ