قائد اعظم کی رہائش گاہ پر حملے کی مذمت میں ایم ایس ایم کے ملک بھر میں مظاہرے

حملہ رہائش گاہ ِ قائد پہ نہیں بلکہ کروڑوں عوام کے دلوں پہ ہوا ہے: مقررین
دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے کے بجائے ہر فورم پر دہشت گردی کی حوصلہ شکنی کی جائے: مظاہرین

مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ پاکستان کی کال پر ملک بھر کے طلبہ نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی رہائش گاہ پر حملے اور کوئٹہ میں دوسرے دہشت گردی کے واقعات کی مذمت میں یوم احتجاج منایا، اس سلسلہ میں لاہور، اسلام آباد، حیدرآباد، گجرات، وہاڑی، کامرہ اور دوسرے شہروں میں طلبہ نے احتجاجی مظاہرے کیے۔ جس میں کثیر تعداد میں طلبہ نے شرکت کی۔

لاہور پریس کلب کے سامنے ہونے والے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری انفارمیشن ایم ایس ایم پاکستان رضی طاہر نے کہا کہ زیارت محض تاریخی عمارت نہیں بلکہ ہماری رگوں میں دوڑتے خون میں شامل نظریہ ہے جس پر وار کیا گیا، آج پوری قوم بانی پاکستان کی روح سے شرمندہ ہے مگر صرف مفاد پرست غیر آئینی حکومت اور نام نہاد عدلیہ نے بے شرمی کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے، اگر وہ شرمندہ ہوتے تو کسی دہشت گرد کی ہمت نہ ہوتی کہ وہ ارض وطن کی کسی بھی عمارت پر بری نظر ڈال سکتا چہ جائیکہ وہ بانی پاکستان کی یادگار عمارت ہی گرادیں۔

وہاڑی پریس کلب کے سامنے ہونے والے مظاہرے کی قیادت مرکزی سینئر نائب صدر ایم ایس ایم چوہدری عرفان یوسف نے کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کا گھر پاکستان ہے اور پاکستان تو کب سے جل رہا ہے مگر قوم سو رہی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ قوم شعور کی آنکھ کھولے اور ظالمانہ نظام سیاست سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے اٹھ کھڑی ہو۔ مظاہرے میں صدر ایم ایس ایم وہاڑی علی عمران جٹ و دیگر قائدین بھی شریک تھے۔

اسلام آباد پریس کلب کے سامنے ہونے والے مظاہرے کی قیادت ممبر سنٹرل کیبنٹ ایم ایس ایم محمد قاسم مرزا اور صدر ایم ایس ایم اسلام آباد سعید خان نیازی نے کی، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے محمد قاسم مرزا نے کہا کہ قائد کی محبت کو اٹھارہ کروڑ پاکستانیوں کے دلوں سے نہیں نکالا جاسکتا۔

حیدر آباد پریس کلب کے سامنے ہونے والے مظاہرے کی قیادت صدر ایم ایس ایم حیدر آباد دلنواز بلوچ نے کی، انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ پاکستان کی نظریاتی اساس پر ہے۔ کثیر تعداد میں طلبہ مظاہرے میں شریک تھے۔

اس کے علاوہ گجرات، کامرہ، اٹک، فیصل آباد، ملتان اور دوسرے شہروں میں ایم ایس ایم کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

تبصرہ