تحریک منہاج القرآن کے 23ویں سالانہ شہر اعتکاف میں 25 رمضان المبارک (3 اگست 2013ء) کی شب کو طاق رات کی مناسبت سے سالانہ محفل قرات منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کی۔ ایرانی سفارتخانہ کے قونصلیٹ جنرل اور ایرانی قراء کا وفد مہمان خصوصی تھے۔ یاد رہے کہ ایرانی قراء ہر سال تحریک منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں شرکت کے لیے تشریف لاتے ہیں۔
شب پونے بارہ بجے تلاوت قرآن مجید اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محفل کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ پروگرام میں ایرانی قراء نے اسماء الحسنیٰ، عربی کلام اور قرآن پاک کی تلاوت کو اپنے مخصوص انداز میں پیش کیا۔ ایران کے قاری حافظ محمد کریمی اور محمد اصفہان نے "قرات چیلنج" میں شرکاء کے سوالات کے سو فیصد درست جواب دیئے۔ محفل قرات میں قاری ابرار مدنی اور قاری حافظ احمد ہاشمی نے بھی اپنے مخصوص انداز میں تلاوت قرآن مجید کا شرف حاصل کیا۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ سیدنا مولا علی المرتضیٰ نے فرمایا کہ کوئی شخص بھی قرآن کے ساتھ ہم نشین ہو اور قرآن کی صحبت اختیار کر ے۔ قرآن کو محبت کے ساتھ سنے، پڑھے اور قرآن کی مجلس میں بیٹھے تو دو چیزیں لے کر اٹھے گا۔ ایک تو ہدایت بڑھ چکی ہوگی اور دوسرا گمراہی کم ہو چکی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کسی کو خالی دامن اپنی مجلس سے نہیں اٹھنے دیتا۔
آپ نے کہا کہ سیدنا امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ قرآن سے دوستی کرنے والے کا عالم یہ ہوتا ہے کہ مشرق سے مغرب تک جتنی زمین ہے، اس میں ساری مخلوق فوت ہو جائے اور ساری زمین خالی ہو جائے تو پھر بھی اسے وحشت، خوف اور تنہائی محسوس نہیں ہوگی، کیونکہ قرآن اس کے ساتھ ہوگا۔ امام محمد الباقر اور امام زین العابدین علیھما السلام جب قرآن پڑھتے تو مدینہ میں باب اہل بیت کے باہر لوگوں کا جمگھٹا لگ جاتا۔ لوگ کھڑے ہو کردیکھتے کہ یہ اتنی درد ناک آواز میں کون قرآن پڑھ رہا ہے۔ امام زین العابدین سے بڑھ کر غم و حزن اور فراق کس کے پاس تھا؟
آپ نے کہا کہ قرآن ایسا دوست ہے، قرآن کی مجلس ایسی مجلس ہے، قرآن کی سنگت ایسی سنگت ہے، جو شخص اسے ذوق اور سچے دل کے ساتھ قبول کر لے تو وہ قرآن نہ دنیا میں اسے تنہاء رہنے دیتا ہے اور نہ قبر میں۔ جب روز قیامت اللہ تعالیٰ کے حضور حساب و کتاب ہوگا تو قرآن بھی بندے کے ساتھ جائے گا۔ قرآن کہے گا کہ یا اللہ، دنیا میں یہ شخص محبت کے ساتھ مجھے پڑھتا اور سنتا تھا، آج میں جنت میں چھوڑنے کے لیے اس کے ساتھ جا رہا ہوں۔
خطاب
شیخ الاسلام نے معتکفین و معتکفات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب ہمیشہ کمزوروں اور غریبوں کی ضرورت رہا ہے۔ قرآن پڑھئے وقت کے قارون، فرعون اور ہامان نے کبھی کسی پیغمبر کی دعوت پر لبیک نہیں کہا۔ امام حسین علیہ السلام کی دعوت پر یزید نے لبیک نہیں کیا۔ دنیا کے کسی بھی ملک کی مثال لے لیں انقلاب ہمیشہ غریب اور محروم طبقہ کے اٹھنے سے ہی آیا ہے۔ امیروں، وڈیروں، جاگیرداروں، ظالمو اور طاقتوروں کی ضرورت نہیں۔
حدیث مبارکہ میں ہے کہ اللہ فرمائے گا کہ اے کمزور شخص، تو نے ظالم کے سامنے آواز کیوں نہیں بلند کی۔ وہ شخص کہے گا، باری تعالیٰ مجھے ظلم وستم کا سب معلوم تھا لیکن میں ظالموں کے خوف اور طاقت سے ڈرتا تھا۔ اللہ رب العزت فرمائیں گے کہ اس کو دوزخ میں پھینک دو، یہ دنیا میں ظالموں کے خوف سے ڈر گیا اور اس کو میرا خوف نہیں آیا۔
آپ نے کہا کہ لوگو، اگر ایک کروڑ نمازی جب قیام کرنے والے بن جائیں تو شیطان اپنے چیلوں سمیت بھاگ جائے گا۔ دوسری صورت میں جو ظلم کے خلاف نہ اٹھا تو وہ پھر اللہ کے عذاب کا انتظار کرے۔ اللہ تعالیٰ اس قوم کے مرنے سے پہلے انہیں اپنے عذاب میں گھیر لے گا۔ عذاب سے وہی معاشرے بچیں گے، جو ظلم کیخلاف اٹھ کھڑے ہونگے اور ڈٹ جائیں گے۔
لوگو، یہ سنت حسین علیہ السلام ہے کہ ظلم کیخلاف ڈٹ جائو۔ سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی سنت ادا کرتے ہوئے عورتیں بھی اپنا کردار ادا کریں۔ تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاندان نبوت نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی۔ سیدہ زینب نے یزید کے دربار میں کلمہ حق بلند کیا۔
شیخ الاسلام کا خطاب شب اڑھائی بجے ختم ہوا۔
تبصرہ