مظاہرے میں شریک ہزاروں بچوں نے سفید رنگ کے پرچم اٹھا رکھے تھے جو ان کی طرف سے عالمی اداروں اور موثر ممالک سے امن کی اپیل تھی۔ عالمی ضمیر کو جگانے کیلئے بچوں نے UN اور او آئی سی کے علامتی جنازے اٹھا رکھے تھے۔ اور مذکورہ اداروں کی بے حسی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ اسرائیل کا علامتی جنازہ بھی احتجاجی مظاہرے میں موجود تھا۔ درجنوں بچے شدید زخمی حالت کا روپ دھارے سٹریچر پر لیٹے ہوئے احتجاج کر رہے تھے۔ مظاہرے میں شریک بچوں نے ماتھے کے گرد سرخ رنگ کے کاغذ کے ربن باندھ رکھے تھے جن پر اسرائیل کے خلاف نعرے لکھے ہوئے تھے۔ ہزاروں کی تعداد میں ہونے کے باوجود پریس کلب کے اردگرد کسی قسم کی بد نظمی دیکھنے میں نہیں آئی۔
سینکڑوں بچوں نے قمیضیں اتار رکھی تھیں اور اپنے جسم پر UN، اوآئی سی اور اسرائیل کے خلاف نعرے لکھ رکھے تھے۔ سینکڑوں کبوتروں کو امن کے مطالبے کے ساتھ آزاد کرنے والے بچے پر جوش انداز میں نعرے لگا رہے تھے۔ ایک نومولود بچے کے ماتھے پر المدد یا رسول اللہ لکھا ہوا تھا اور اسکا ایک ہاتھ فضا میں بلند تھا جیسے کہہ رہا ہو "اے اللہ مسلمانوں پر ظلم کا سلسلہ کب تک رہے گا؟" ایک بچی زخمی فاختہ ہاتھ میں اٹھائے اسی طرف حسرت سے دیکھ رہی تھی۔ مظاہرے کی قیادت پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ نے کی جبکہ نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن شیخ زاہد فیاض، سینئر نائب صدر پاکستان عوامی تحریک چوہدری محمد شریف، امیر پنجاب احمد نواز انجم، ڈائریکٹر میڈیا اینڈ پبلک ریلیشنز ڈاکٹر شاہد محمود، سیکرٹری کوآرڈینیشن جواد حامد، پاکستان عوامی تحریک لاہور کے صدر چوہدری افضل گجر، امیر تحریک لاہور پروفیسر ذوالفقار علی، عبد الحفیظ چوہدری، ڈاکٹر تنویر اعظم سندھو، علامہ علی غضنفر کراروی اور دیگر قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ بچوں کی طرف سے اس موقع پر ایک قرارداد پیش کی گئی جسمیں اقوام عالم کیلئے میثاق امن پیش کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ یوم آزادی کو جشن کی بجائے یوم دعا منایا جائے اور اپنی آزادی کے دن لبنان، فلسطین، کشمیر اور دیگر مقبوضہ مسلم علاقوں کی حقیقی آزادی کے لئے دعا کی جائے۔ بچوں نے اس موقع پر حکومت، عوام اور تمام طبقات سے اپیل کی کہ وہ لبنان میں جاری ظلم و ستم کو بند کرانے کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔
تبصرہ