محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہوا۔ جس کے بعد صدر پی پی 14 جناب حافظ اشتیاق اعوان نے خطبہ استقبالیہ دیا اور تمام آنے والے معزز مہمانان گرامی اور شرکائے محفل کا شکریہ ادا کیا۔
خطبہ استقبالیہ کے بعد باقاعدہ درس قرآن کا آغاز ہوا۔ پروفیسر علامہ علی اختر اعوان فاضل منھاج القرآن یونیورسٹی نے اپنے مخصوص متعدل طرز بیاں کی وجہ سے محفل کو چکا چوند کر دیا۔ انہوں نے نہایت سادہ اور سلیس طرز خطاب کے ذریعے محفل میں موجود عشاقان رسول (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیاس بجھائی۔
جناب علی اختر اعوان کے خطاب کے بعد شہید ناموس رسالت عامر چیمہ کے والد گرامی جناب پروفیسر نذیر چیمہ نے مختصر خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے نے ناموس رسالت کے لئے اپنی جان دے کر کوئی نیا کام نہیں کیا بلکہ تاریخ تو ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ میں بارگاہ الہٰی میں شکرگزار ہو ں کہ جس نے اس دور میں مجھے ایسے بیٹے کا باپ ہونے کا شرف بخشا۔ جس نے ناموس رسالت کے کیلئے بلا کسی عذر کے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اس پر فتن دور میں جس انداز سے شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر طاہرالقادری عالم گیر سطح پر اسلام کی خدمت کر رہے ہیں وہ قابل تحسین ہے اس پلیٹ فارم سے عالم اسلام پر یہودی، صہیونی طاقتوں کے اٹھائے گئے سوالات کا مؤثر جواب دیا جا سکتا ہے۔ بعد میں انہوں نے تحریک منھاج القرآن کے تمام عہدیداران اور کارکنان کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے ان کو اس روح پرور محفل میں دعوت دی اور ایک کامیاب ترین پروگرام کا انعقاد کیا۔انہوں نے کہا کہ ایسے پروگرام مزید ہونے چاہیں جس سے لوگوں کی بہتر طریقے سے اصلاح ہو سکے۔
پروفیسر نذیر چیمہ کے خطاب کے بعد پروگرام بظاہر تو اختتام پذیر ہو گیا مگر محفل میں آئے ہوئے ہزار ہا مرد و خواتین کے دلوں کو محبت رسول (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اصلاح احوال کی ایک روشن کرن دے گیا۔ محفل میں باہر سے آنے والے خواتین اور حضرات کی تعداد بھی کچھ کم نہ تھی ریڈیئنٹ سکول کے وسیع ہال کی یہ حالت تھی کہ کرسیاں کم پڑ جانے اور جگہ کم ہو جانے کی وجہ سے حاضرین محفل نے کھڑے کھڑے پورے پروگرام میں نہایت دل جمعی سے اپنی حاضری کا ثبوت دیا۔ بلاشبہ حلقہ پی پی 14 کے اس کامیاب ترین درس قرآن اور اتنی بڑی تعداد میں شرکائے محفل کودیکھ کر یہ اندازہ لگانا غلط نہیں تھا کہ حلقہ پی پی 14 میں تحریک منھاج القرآن کے ساتھیوں نے دن رات اور انتھک کوششوں سے اس پروگرام کو کامیاب بنایا اور یہ ان کی شبانہ روز محنتوں کا نتیجہ تھا کہ پروگرام کے بعد ہر طرف سے مبارکباد اور نیک تمناؤں کا سمندر امڈ آیا۔
تبصرہ