بنکوں میں داخل ہونے اور نکلنے کے سوا ہر چیز پر ٹیکس لگ گیا: ڈاکٹر رحیق عباسی

کرپشن روکنے، بڑے ٹیکس چوروں کو پکڑنے میں ناکام حکومت بنک کھاتہ داروں کے پیچھے پڑ گئی‎
بنکوں سے 5 لاکھ روپے تک کا لین دین ٹیکس فری ہونا چاہیے: مرکزی صدر عوامی تحریک

لاہور (2 جولائی 2015) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی ے کہا ہے کہ بنکوں میں داخل ہونے اور نکلنے کے سوا ہر چیز پر ٹیکس لگ گیا۔ کرپشن روکنے اور بڑے ٹیکس چوروں کو پکڑنے میں ناکام حکومت بنک کھاتہ داروں کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئی ہے۔ حکومت کی حالیہ بنک ٹیکسیشن سے ملازمین، بیوگان، بیرون ملک مقیم مزدور پاکستانی اور ان کے لاکھوں لواحقین بری طرح متاثر ہونگے۔ گزشتہ روز انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں بچی کھچی معیشت بھی برباد کررہی ہیں۔ حکومت کی طرف سے بنکوں سے ہر قسم کے لین دین پر ٹیکس عائد کرنے سے غیر دستاویزی معیشت کا دائرہ مزید وسیع اور ہنڈی کا کاروبار بڑھے گا۔ حکومت کا ہر اقدام ان شہریوں کے خلاف ہوتا ہے جو قانون اور قاعدے کے اندر رہ کر زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کی غلامی کا طوق گلے میں پہن کر پاکستان کے ہر مڈل کلاس شہری کے گلے میں غربت کاطوق پہنانے پر مُصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کا کرپٹ عملہ ہر سال ملی بھگت سے 3 سے 4سو ارب کی ٹیکس چوری کرواتا ہے اور40 سے زائد سرکاری ادارے 15سو ارب روپے کی کرپشن کا سبب بنتے ہیں۔ حکومت اس طرف توجہ دینے کی بجائے عام شہریوں کو تنگ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسحاق ڈالر معیشت اٹھانے کیلئے مڈل کلاس خاندانوں کو غربت اور فاقوں کی دہلیز پر کھڑا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں سے لین دین کے حوالے سے کم از کم 5 لاکھ روپے کے ہر طرح کے لین دین کو ہر قسم کے ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے اور ظالمانہ ٹیکس واپس لیے جائیں۔

تبصرہ