ڈاکٹر طاہر حمید تنولی 1988ء میں منہاج القرآن یوتھ لیگ کے قیام کے موقع پر تحریک سے وابستہ ہوئے اور مختلف ذمہ داریوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ حضرت شیخ الاسلام کے حکم پر مرکز آمد کے بعد نظامتِ تحقیق میں خدمات انجام دیں۔ تحقیق میں آپ کے میادینِ تخصّص مذہب، فلسفہ، اِقبالیات، اَدب اور اِسلام کی صوفیانہ روایت ہیں۔ آپ نے ادب میں ’توضیحِ متن کا کثیر الجہاتی منہج‘ (Multidimensional Approach of Interpretation of Text)، مطالعہ تہذیب میں ’موجِ خامس کی مؤثریت‘ (Effectivity of Fifth Wave)، مختلف علوم میں وحدت بین العلوم (Interdisciplinary Unity) اور اِقبالیات و فلسفہ میں ’نامیاتی زماں‘ (Organic Nature of Time) جیسے تصورات متعارف کروائے۔ مختلف موضوعات پر آپ کی کئی کتب شائع ہو چکی ہیں۔ تصوف کی نفسی(Psychic)، معنیاتی(Semic) اور اِطلاقی(Applicational) اَہمیت پر مشتمل آپ کی حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب ’مکتوباتِ رحمانیہ‘ ملک کے نامور اَہلِ علم و دانش سے خراجِ تحسین وصول کر چکی ہے۔دورِ حاضر میں اِسلام کی قابلِ عمل توضیح اور عملی نفاذ میں حائل رکاوٹ ۔’مقصد و منہج کے خلط مبحث‘ (Purpose & Procedure Confusion) کے تجزیہ پر مشتمل آپ کی تصنیف Understanding Quran in Contemporary Perspectives تکمیل کے مراحل میں ہے جس میں فہمِ قرآن کے اس اُسلوب کا احاطہ کیا گیا ہے جو روحِ عصر کی تشفی کا ضامن اور ’منہاج القرآن‘ ہے۔ آپ نے حضرت شیخ الاسلام کی فکر کی تدوین میں نمایاں کردار انجام دیا ۔ حضرت شیخ الاسلام کے ترجمہ قرآن ’عرفان القرآن‘ کے محاسن پر ڈاکٹر تنولی کا تبصرہ ’برصغیر میں اردو ترجمہ قرآن کی روایت ایک درخت اور عرفان القرآن اس کا پھل ہے‘ تاریخی تناظر میں عرفان القرآن کے علمی و فکری مقام کا جامع بیان ہے۔ڈاکٹر طاہر حمید تنولی تحریک کے اس علمی و فکری طبقے کے نمائندہ ہیں جو حضرت شیخ الاسلام کی فکری ندرت، علمی تخلیقیت اور اِحیائی لہجے کا علم بردار ہے۔ اِس وقت آپ تحریک کے ناظم تحقیق اور منہاج کالج برائے خواتین کے شعبہ اَفکارِ جدیدہ کے نگران ہیں۔ ہم انہیں حضرت شیخ الاسلام کی طرف سے ملنے والے اِس اِعزاز و اِکرام پر مبارک باد پیش کرتے ہیں، اور دعا گو ہیں کہ انہیں بارگاہ رب العزت سے خدمت دین کی مزید توفیق اَرزانی ہو! (آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
منجانب: اسٹاف فرید ملت رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ، FMRi
تبصرہ