سالانہ بین الکلیاتی ہفتہ تقریبات

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 56 ویں سالگرہ کے موقع پر کالج آف شریعہ (منہاج یونیورسٹی) کے طلبہ کی نمائندہ تنظیم ’’بزم منہاج‘‘ کے زیراہتمام سالانہ آل پاکستان بین الکلیاتی ہفتہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ اس سلسلے کا چھٹا پروگرام 15 فروری 2007ء کو منہاج یونیورسٹی میں منعقد کیا گیا۔ مقابلے کا موضوع (The Role of Media in Nation Building) جس میں پاکستان بھر سے 25 سے زائد یونیورسٹیز، کالجز اور جامعات کے طلبہ نے حصہ لیا۔

تقریب میں صو بائی وزیر برائے ٹرانسپورٹ غلام محی الدین چشتی مہمانِ خصوصی تھے۔ انہوں نے بزم منہاج کو بہترین پروگرام کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا جو کسی بھی قوم کی ترقی اور خوشحالی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے اسے چاہئے کہ ان لوگوں کو آگے لائے جو واقعتاً قیادت کے اہل ہوں اور ملک و قوم کے لیے مخلص ہوں۔

منہاج کالج آف کامرس کے ڈین اینڈ پرنسپل ڈاکٹر محمد ارشاد نے پاکستانی میڈیا کی موجودہ صورتحال اور ذمہ داریوں کو موضوعِ بحث بنایا اور طلبہ کو ہدایت کی کہ وہ قوم اور ملک کی اصلاح میں بھی مقابلہ جاتی کردار ادا کریں۔

تقریب سے سینئر نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن کرنل (ر) محمد احمد نے بھی خطاب کیا۔ دیگر مہمانوں میں پروفیسر ایس ایم شفیق، امیر تحریک صاحبزادہ مسکین فیض الرحمٰن درانی، پرنسپل سیکرٹری ٹو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جی ایم ملک، ناظم ویلفیئر فاؤنڈیشن محمد عاقل ملک، علامہ غلام ربانی تیمور اور کالج آف شریعہ کے سٹاف نے شرکت کی۔


مقابلے میں پہلی پوزیشن احمد علی بابر، دوسری نائلہ شہادت جبکہ تیسری پوزیشن کاشف علی نے حاصل کی۔ جیوری کے فرائض پروفیسر مجیب الرحمٰن، مسز نویلہ عامر اور پروفیسر سلیم احمد ہیڈ آف انگلش ڈیپارٹمنٹ منہاج یونیورسٹی نے انجام دیئے جبکہ کمپیئرنگ کے فرائض حیدر علی اور محمد حفیظ نے ادا کیے۔ صدر بزم منہاج حافظ آصف قادری نے ’’بزم کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ میں تقریری صلاحیتوں کونکھارنا اور ان میں ’’اعلائے کلمتہ الحق‘‘ کی جرات پیدا کرنا ہمارا اوّلین مقصد ہے۔ آخر میں پر نسپل کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سٹڈیز ڈاکٹر کرامت اللہ نے ملک بھر سے آنے والے طلبہ اور مہمانانِ گرامی کا شکریہ ادا کیا اور بزم منہاج کی طرف سے تحائف پیش کئے۔ انچارج/ نگران بزم منہاج رانا محمد اکرم قادری نے دعا سے پروگرام کا اختتام کیا۔

تبصرہ