لاہور: دانش عصر سیمینار

رپورٹ : ایم ایس پاکستانی

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 56 ویں سالگرہ کے سلسلے میں سہ روزہ تقریبات کا آغاز 17 فروری کو "دانش عصر سیمینار" سے ہوا۔ تحریک منہاج القرآن کی طرف سے یہ خصوصی تقریب گرینڈ ہوٹل لاہور میں منعقد کی گئی۔ صوبائی وزیر تعلیم پنجاب میاں عمران مسعود نے سیمینار کی صدارت کی جبکہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے استاد گرامی حضرت مولانا عبدالرشید رضوی جھنگوی مہمان خصوصی تھے۔ ان کے ساتھ ممبر قومی اسمبلی فاروق امجد میر، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ (کوٹ مٹھن شریف)، ناطم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، صدر پاکستان عوامی تحریک و امیر تحریک مسکین فیض الرحمٰن درانی، علی غضنفر کراروی، نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، معروف سائنسدان جی سی یونیورسٹی کے سابق پرنسپل اور منہاج یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالمجید اعوان، میو ہسپتال لاہور کے ایم ایس ڈاکٹر فیاض رانجھا، معروف ادیب و دانشور عالمی مجلس ادب کے چیئرمین ڈاکٹر شبیہ الحسن، اردو بازار لاہور کے صدر خالد پرویز ڈاکٹر اویس فاروقی، قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان محمد ثقلین، اداکار فردوس جمال اور عثمان پیرزادہ کے علاوہ ملک بھر سے صاحب علم و دانش اور مختلف طبقہ ہائے فکر کی شخصیات بڑی تعداد میں یہاں موجود تھیں۔

تحریک منہاج القرآن کے مرکزی قائدین میں پیر خلیل الرحمٰن چشتی، پرنسپل سیکرٹری ٹو شیخ الاسلام جی ایم ملک، انوار اختر ایڈووکیٹ، جواد حامد، شاہد لطیف قادری، محمد عاقل ملک، ساجد محمود بھٹی، علامہ غلام ربانی تیمور، پروفیسر ذوالفقار علی، ڈاکٹر علی اکبر قادری الازھری، ڈاکٹر کرامت اللہ، ڈاکٹر طاہر حمید تنولی، ڈاکٹر شاہد محمود، عبدالحفیظ چوہدری اور دیگر رہنماؤں کے علاوہ مرکزی سٹاف کے ممبران بھی یہاں موجود تھے۔ ان کے علاوہ مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، شیخ الحدیث علامہ معراج الاسلام اور دیگر اساتذہ کرام نے اس تقریب سعید میں منہاج یونیورسٹی کی نمائندگی کی، ان معزز مہمانوں کے ساتھ خواتین و حضرات کی ایک بہت بڑی تعداد یہاں جمع تھی، تقریب کا آغاز صبح 11بجے تلاوت کلام پاک سے ہوا تاہم اس سے قبل گرینڈ ہوٹل کے مرکزی ھال کی تمام نشستیں فل ہو چکی تھیں۔

تقریب میں تلاوت و نعت کے بعد نقیب محفل علامہ پروفیسر عبدالقدوس درانی اور علامہ مدثر اعوان نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن نے خطبہ استقبالیہ دیا۔ انہوں نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی مختصر سوانح عمری بیان کرنے کے بعد بتایا کہ 56 سال قبل پیدا ہونے والا یہ شخص (ڈاکٹر محمد طاہرالقادری) آج عالم اسلام کی قیادت کے لئے موزوں ترین شخصیت ہیں۔ آپ نے کم عمری میں جو کامیابیاں حاصل کیں وہ آج بھی تاریخ کا حصہ اور اپنی مثال آپ ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دنیا میں عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چراغ روشن کر کے امت کو ایک ایسے اندھیرے سے نکالا جس میں کھوکر ہم اپنا وطن بھول چکے تھے۔

ممبر قومی اسمبلی ممتاز قانون دان فاروق امجد میر نے کہا کہ آج ہم جس شخصیت کی سالگرہ کے سلسلہ میں یہاں جمع ہیں تو میرا ان سے تعلق جوانی کے زمانہ سے ہے وہ میرے استاد بھی ہیں میں نے آپ سے تین سال تک قانون اسلام کو پڑھا ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں ایسے استاد کا شاگرد بنا جس کو آج دنیا شیخ الاسلام کے نام سے جانتی ہے۔



نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن شیخ زاہد فیاض نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری وہ شخصیت ہیں جن سے آج دنیا کے ہر قسم کے لوگ محبت و عقیدت رکھتے ہیں۔ آج اس شخص کے کام کا منہ بولتا ثبوت دنیا کے 80 سے زاید ممالک میں تحریک منہاج القرآن کے نیٹ ورک اور تنظیمات و کارکنان ہیں۔ یورپ میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے نوجوانوں کی زندگیاں اس طرح بدلیں کہ پانی کی جگہ شراب پینے والوں کو تہجد گزار بنا دیا۔ یہ انقلاب کا وہ عملی نمونہ ہے جس کی خاطر وہ ساری دنیا میں جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک اور بالخصوص یورپ میں جس تیزی سے تحریک منہاج القرآن کا نیٹ ورک پھیلا ہے اس کی مثال ماضی قریب میں کہیں نہیں ملتی لیکن یہ سب کچھ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی مرہون منت ہے۔

ڈاکٹر فیاض رانجھا (ایم ایس میو ہسپتال) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ "طاہرالقادری" کسی ایک مکتبہ فکر کی میراث نہیں بلکہ آج ہر فرد کا دعویٰ ہے کہ وہ میرا قائد ہے کیونکہ اصل میں وہ شیخ الاسلام ہیں اور یہ شیخ الاسلام سب کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب نے اپنی 56 سالہ زندگی میں وہ تجدیدی و فکری اور اعتقادی کام کر دیا ہے جو رہتی دنیا تک قائم رہے گا۔


آستانہ عالیہ کوٹ مٹھن شریف کے سجادہ نشین خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری وہ نابغہ روزگار شخصیت ہیں کہ ان جیسی شخصیات صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح پھول کی خوشبو سب کے لئے عام ہوتی ہے اس طرح ڈاکٹر محمد طاہرالقادری بھی سب کے ہیں مگر ہمیں ان کو پہچاننا ہو گا۔

ڈاکٹر عبدالمجید اعوان نے کہا کہ شیخ الاسلام وہ ذات ہیں جو آج عالم اسلام کی سب سے مقبول شخصیت ہیں آج مسلم دنیا میں ڈاکٹر طاہرالقادری سے بڑا کوئی لیڈر اور مفکر نہیں۔ ہمیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم ان کی زندگی میں ان کی خدمات کا اعتراف کر رہے ہیں ورنہ یہ رسم نہیں ہے۔

ڈاکٹر شبیہ الحسن نے کہا کہ شیخ الاسلام کو جو عظمت ملی وہ صرف اور صرف حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت اور ان کی تعلیمات سے منسلک ہونے کے صدقے ملی ہے۔ آج اگر کوئی ان جیسا بننا چاہتا ہے تو ان کے راستہ کو چن لے۔





تقریب کے بعد مہمان خصوصی و استاذ الاساتذہ حضرت مولانا عبدالرشید رضوی جھنگوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری خوش قسمتی کہ ہم سب ایک سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سالگرہ کے حوالے سے تقریب میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے شیخ الاسلام کو بچپن سے پڑھایا۔ انہوں نے اس عمر میں بھی کبھی تہجد کی نماز قضاء نہیں کی تھی۔ سبق میں کوتاہی اور کلاس سے چھٹی ان کے تصور میں بھی نہ تھی۔ بطور طالب علم انہوں نے مجھ سے مکمل وفاداری کی جس کا صلہ یہ ہے کہ آج دنیا انہیں شیخ الاسلام کے لقب سے پکارتی ہے۔ ڈاکٹر صاحب عاجزی و انکساری کے پیکر تھے اور آج بھی یہ صفت ان میں بدرجہ اتم موجود ہے۔ یہ سب ان پر خصوصی کرم اور فیض ہے۔ میں ان کی درازی عمر اور مشن مصطفوی کی کامیابی کے لئے دعا گو ہوں۔

صاحبزادہ مسکین فیض الرحمٰن درانی نے کہا کہ آج دنیا کو شیخ الاسلام کی علمی و تجدیدی خدمات کو عالمی سطح پر پھیلانا چاہئے۔ شیخ الاسلام عالم اسلام کا وہ سرمایہ ہیں جو کسی کی ملکیت نہیں بلکہ ہماری سب کی امانت ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے علمی سطح پر جو کام کیا ہے اس کو دنیا بھر میں پھیلانا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اگر ہم ایسا نہ کر سکے تو یقیناً تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔


قومی فنکار، اداکار و ہدایتکار فردوس جمال نے کہا کہ مجھے یہ شیخ الاسلام کی نسبت ہے کہ میں بھی قادری ہوں، میرے اور ڈاکٹر صاحب کے دادا مرشد ایک ہیں اس نسبت پر مجھے فخر ہے۔ آج طاہرالقادری ایک فرد یا شخصیت کا نام نہیں بلکہ لاکھوں دلوں کی دھڑکن کا نام ہے جن کو ہم شیخ الاسلام پکارتے ہیں۔ یہ وہ لقب ہے میرے مرشد حضرت شاہ خاکی رحمۃ اللہ علیہ، نے 25 سال قبل ڈاکٹر صاحب کو دیا تھا۔

اداکار عثمان پیرزادہ نے کہا کہ میں ایک پروفیشنل شخص ہوں لیکن فنکار برادری سے تعلق کے باوجود بھی طاہرالقادری کی کتب کا مطالعہ کرتا ہوں، آج ہمیں مل کر ان کے پیغام کو دنیا میں عام کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان محمد ثقلین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ساری دنیا کا وزٹ کیا۔ بہت سی جگہوں پر گیا لیکن جو روحانی سکون اور قلبی چین منہاج القرآن کے گوشہ درود میں ہے وہ دنیا کے کسی کونے میں نہیں ملا۔ اس گوشہء درود کا سہرا صرف شیخ الاسلام کے سر ہے جنہوں نے آج ہمیں جمع ہونے کا موقع دیا۔ محمد ثقلین نے مزید کہا کہ شیخ الاسلام سچے اور حقیقی عاشق رسول ہیں اور ہمارا یہ یقین پختہ ہے کہ عاشقوں کی محفل میں بھی عشاق ہی آتے ہیں وہ عشاق جن کا خود عقیدہ پختہ ہو۔ آخر میں محمد ثقلین نے آقا علیہ السلام کی بارگاہ میں نعت مبارکہ " ہر کوئی فدا ہے بن دیکھے۔ ۔ ۔ " کا ہدیہ بھی پیش کیا۔

صوبائی وزیرتعلیم میاں عمران مسعود نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمات جس میدان میں بھی دیکھیں تو اس کی نظیر نہیں ملتی، میں ان کی اس لازوال محنت پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ بالخصوص تعلیمی میدان میں جو کارہائے نمایاں ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔ حکومت پنجاب نے منہاج یونیورسٹی کو چارٹرڈ شپ بھی دیا کیونکہ ڈاکٹر صاحب نے یہاں جدید اور سستی ترین تعلیم مہیا کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ڈاکٹر طاہرالقادری کی سالگرہ کے سلسلہ میں منعقدہ یہ تقریب یقیناً ہم سب کے لئے ایک تجدید عہد و وفا ہے جو بحیثیت قوم ہم نے اس ملک سے کرنا ہے۔

تقریب سے ڈاکٹر اویس فاروقی، سید علی غضنفر کراروی، خالد پرویز اور دیگر دانشوروں نے بھی خطاب کیا۔

تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سالگرہ کے سلسلہ میں 1500 پاؤنڈ وزنی کیک بھی کاٹا گیا۔ یہ کیک خصوصی طور پر تیار کروایا گیا۔ اس موقع پر میاں عمران مسعود، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، ہاکی پلیئر محمد ثقلین، صاحبزادہ مسکین فیض الرحمٰن درانی، انوار اختر ایڈووکیٹ اور تحریک کے مرکزی عہدیداران نے اجتماعی طور پر کیک کاٹے جبکہ بعد ازاں منہاج القرآن ویمن لیگ کی طرف سے بھی یہ کیک کاٹا گیا۔ اس موقع پر کالج آف شریعہ اینڈ ماڈرن سائنسز کے حیدری برادران نے تحریکی موازنہ پیش کیا۔ پروگرام کا اختتام دعا سے ہوا جس کے بعد تمام شرکاء اور معزز مہمانوں کی کیک سے تواضع کی گئی۔

پروگرام کے بعد معزز مہمانوں کو گرینڈ ہوٹل کی گیلری میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتب و کیسٹ کے سٹالز کی نمائش کا بھی خصوصی وزٹ کروایا گیا۔ یہاں شیخ الاسلام کی 350 سے زاید تصانیف 50 فیصد رعایتی قیمت جبکہ 5000 سے زاید آڈیو ویڈیو خطابات خصوصی رعائت کے دستیاب تھے۔ یہاں لوگوں نے بڑی تعداد میں کتب و کیسٹ کی خریداری کی جبکہ معزز مہمانوں نے اس سٹال کا گہری دلچسپی سے وزٹ کیا۔ ملکی و غیر ملکی میڈیا کے نمائندے بھی بڑی تعداد میں یہاں موجود ہے۔



تبصرہ