شہر اعتکاف 2007ء : تیسرا دن (اعتکاف ڈائری)

شہر اعتکاف سے ۔۔۔۔۔۔ ایم ایس پاکستانی

یہ نماز فجر سے پہلے صبح چار بجے کا وقت تھا جب ایک معتکف جس نے کالا چشمہ لگایا ہوا اور اس کے ساتھ ایک اور نوجوان تھا جس نے اس کا ہاتھ تھام رکھا تھا۔ اس نے اس کو وضو والی جگہ پر بیٹھنے کا اشارہ کیا تو سمجھ میں آیا کہ وہ نابینا ہے۔ میں اس نابینا معتکف کو ابھی غور سے دیکھ ہی رہا تھا کیونکہ وہ شکل و صورت سے نابینا نہیں نظر آرہا تھا۔ تھوڑی ہی دیر میں اس کے معاون نوجوان نے نابینا معتکف کا ہاتھ پکڑا اور اس کو مسجد کے ہال میں شیخ الاسلام کی نشست کے قریب لا کر بٹھا دیا۔ میں نے موقع ملنے پر اس نابینا شخص سے دریافت کیا کہ اللہ نے آپ کو بینائی تو عطا نہیں کی لیکن پھر آپ بھی شیخ الاسلام کی نشست کے پاس بیٹھے ہیں۔ اس کی کیا حکمت ہے؟ میرے سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ "میں نابینا لوگوں کے قریب بیٹھ کر ہی بینائی حاصل کروں گا" اس شخص کے جواب سے میں خاموش تو ہو گیا لیکن اس لمحہ کے بعد میں تادم تحریر یہی سوچ رہا ہوں کہ اگر اس نابینا کا یہ عقیدہ ہے تو پھر ہم بینائی والے لوگ تو شاید نگاہ رکھنے کے باوجود بھی بینا نہیں ہیں۔ انہی سوچوں میں گم تھا کہ نماز فجر کے بعد مسجد سے یہ اعلان ہوا کہ آج جمعۃ المبارک ہے۔ اس لیے تمام معتکفین اپنی تیاری جمعہ سے قبل مکمل کر لیں۔

ابھی صبح کے دس بجے تھے کہ مسجد کے صحن کی وہ جگہ جہاں شیخ الاسلام کا سٹیج تھا مکمل طور پر بھر چکی تھی۔ اس کے بعد گیارہ بجے تو مسجد کے صحن مین تل دھرنے کو بھی جگہ نہ تھی۔ یوں جمعۃ المبارک شروع ہونے کے دو گھنٹے قبل ہی مسجد کا صحن معتکفین اور باہر سے آنیوالے افراد سے بھر چکا تھا۔ اس صورتحال کے بعد دوپہر بارہ بجے کے بعد جامع المنہاج کے احاطہ میں کسی بھی جگہ کوئی ایسی جگہ نہ بچی تھی جہاں نماز کے لیے پہلے سے صف بندی نہ ہو۔ اس صورتحال کے بعد انتظامیہ نے وقت سے قبل ہی مرکزی گیٹ بند کر دیا اور باہر سے آنیوالے لوگوں کے لیے جامع المنہاج کے باہر سٹرکوں پر بھی صف بندی کی گئی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جمعہ کے اجتماع سے خطاب کے لیے 1:05 بجے پنڈال میں آئے۔ ان کی آمد پر حاضرین نے حسب معمول کھڑے ہو کر خیر مقدمی نعروں سے ان کا شاندار استقبال کیا۔ شیخ الاسلام نے نماز جمعہ سے قبل مختصر خطاب کیا جو دو بجے تک جاری رہا۔ آپ نے تصوف کے موضوع پر حضرت ذوالنون مصری کی شخصیت پر گفتگو کی۔

جمعۃ المبارک کی نماز سے فورا بعد شہر اعتکاف میں ہارٹ اٹیک سے وفات پانے والے معتکف نوشیر خان کی نماز جنازہ شیخ الاسلام نے خود پڑھائی۔ ان کا گزشتہ شب انتقال ہوا تھا۔ شیخ الاسلام نے بتایا کہ وہ ایک دیرینہ تحریکی کارکن تھے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ مرحوم نوشیر خان کی نماز جنازہ میں ہزاروں معتکفین کے علاوہ جمعۃ المبارک کے شرکاء نے بھی شرکت کی۔ نماز جمعۃ المبارک کے بعد سیل سنٹر پر ہجوم اس قدر بڑھ گیا کہ یہاں بھی لوگ سیل سنٹر کی حدود سے باہر کھڑے ہو کر اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے۔ جمعۃ المبارک میں باہر سے آنیوالے لوگوں نے شیخ الاسلام کی کتب و کسیٹ کے علاوہ اعتکاف کے خطابات کی سی ڈیز سب سے زیادہ خریدیں۔

نماز عصر اور مغرب کے درمیانی وقت میں مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی کی فقہی نشست بدستور اجتماع کی شکل میں جاری رہی۔ نماز عشاء اور تراویح کے بعد منہاج یوتھ لیگ کے زیراہتمام محفل نعت کا پہلا مرحلہ شروع ہوا۔ اس موقع پر صاحبزادہ تسنیم احمد صابری نے کمپئرنگ کے فرائض ادا کیے۔ یہ 1994 کی ستائیسویں شب کے بعد پہلا موقع تھا کہ صاحبزادہ تسنیم احمد صابری نے منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں شرکت کی۔ اس بات کا انہوں نے اقرار بھی کیا کہ آج شیخ الاسلام کے ساتھ میں یہاں کپمئرنگ کے فرائض سرانجام دے رہا ہوں۔ جس پر خود کو خوش قسمت محسوس کر رہا ہوں۔ محفل نعت میں صاحبزادہ خلیل احمد سجادہ نشین شکر گڑھ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ محفل نعت کا دوسرا مرحلہ شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد شروع ہوا جو رات سوا تین بجے تک جاری رہا۔ اختتامی دعا کے ساتھ محفل نعت اور شہر اعتکاف کے تیسرے دن کا اختتام ہوا۔

تبصرہ