شہر اعتکاف سے ۔۔۔۔۔۔ ایم ایس پاکستانی
شہر اعتکاف میں چوتھے دن کے دیگر معمولات کے علاوہ اہم ترین بات چار جوڑوں کی رسم نکاح تھی جو شیخ الاسلام کی موجودگی میں دوپہر نماز ظہر کے بعد 2:30 بجے انجام پائی۔ اس موقع پر مفتی عبد القیوم خان ہزاروی اور صاحبزادہ محمد حسین آزاد نے ان کا نکاح پڑھایا۔ شیخ الاسلام نے ان نو منکوحہ جوڑوں کو خصوصی طور پر ہدایات دیں کہ یہ ان کا ساتھ خالصتاً دینی اور تحریکی ہے لہذا دیگر معاملات کے ساتھ عملی زندگی میں اس کا خاص خیال رکھیں۔ دوسری طرف ناظم اعلٰی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے معتکفین کو ایک خصوصی لیکچر بھی دیا۔ یہ نشست ظہر کے بعد منعقد ہوئی۔
عصر کے بعد فقہی نشست میں مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی نے معمولات کے مطابق سوالات کے جواب دینے کے ساتھ ایک عیسائی نوجوان کو مسلمان کیا۔ عصر کے بعد 5:22 پر نو مسلم کو کلمہ پڑھایا گیا، اس کے قبول اسلام کے وقت ہزاروں معتکفین موجود تھے۔ مفتی صاحب نے اس نوجوان کا نیا نام محمد رضا رکھا۔ اور آئندہ سے اسے نماز، روزہ اور دیگر معمولات اسلام میں پابندی کی تلقین کی۔ اس موقع پر اس نے یہ عہد کیا کہ میں کل سے روزہ رکھوں گا۔ اس واقعہ کے بعد یہاں موجود ہزاروں معتکفین نے نو مسلم محمد رضا کو مبارکبادیں دیں اور اس کی مالی اعانت بطور مبارکباد بھی کی۔ مفتی صاحب نے خود بھی اس کو نقدی سے مبارکباد پیش کی۔
نماز عصر کے بعد شیخ الاسلام کے ساتھ تحریک منہاج القرآن کے ضلعی صدور، تحصیلی ناظمین اور شہر اعتکاف کے حلقہ جات کے امراء کی افطاری کا اہتمام تھا۔ یہ افطار شیخ الاسلام کے اعتکاف والے فجرے کے سامنے مخصوص جگہ پر منقعد ہوا۔ اس موقع پر شیخ الاسلام نے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی کارکردگی سے بہت خوش اور مطمئن ہوں۔ آپ کی شبانہ روز محنتوں اور کاوشوں نے میرا حوصلہ بلند رکھا ہوا ہے۔ آپ اپنے کام میں مزید محنت اور اخلاص شامل کریں۔
شب سوا ایک بجے شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد معتکفین کو اپنے آرام اور انفرادی عبادت کے لیے دو گھنٹے کا وقت ملا۔ اس دوران بعض معتکفین نے اپنی قیام گاہوں میں آرام کیا جبکہ مسجد کے ہال اور صحن میں انفرادی طور پر تلاوت قرآن پاک کرنے والوں کے لئے مسجد میں موجود قرآن پاک کے نسخے بھی کم پڑ گئے۔ اس دوران بعض معتکفین اپنی باری کے انتظار میں بھی کھڑے تھے کہ ایسے میں ہی نماز تہجد اور سحری کا وقت بھی شروع ہو چکا تھا۔
تبصرہ