رپورٹ : آفتاب بیگ
ادارہ منہاج القرآن برمنگھم کے زیراہتمام تین روزہ دورہ صحیح مسلم کی دوسری اور تیسری نشست مورخہ 20 اکتوبر مرکزی جامع مسجد گھمگول شریف برمنگھم میں منعقد ہوئی۔ جس میں مفتی گل رحمٰن، مفتی عبدالرسول منصور، مفتی محمد ایوب ہزاروی، علامہ بوستان قادری، علامہ نیاز احمد صدیقی، حاجی عبدالغفور اور سینکڑوں علماء و مشائخ نے شرکت کی اس کے علاوہ اہل علم مرد و خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ پاکستان کے معروف فنکار فردوس جمال نہ صرف دس گھنٹے طویل گفتگو سنتے رہے بلکہ پہلی نشست کے آغاز میں بارگاہ رسالت میں ہدیہ نعت بھی پیش کیا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ برصغیر میں مدارس کے اندر پڑھائے جانے والے تدریسی نصاب کو جدید علوم و فنون اور تحقیق کے مطابق تبدیل کرنا موجودہ دور کی اہم ترین ضرورت ہے، عرصہ دراز سے زیر مطالعہ نصاب جمود کا شکار ہے جس کی وجہ سے دینی علوم میں بہتری اور اہل علم کے ہاں مطالعہ و تحقیقی عمل میں بھی عرصہ دراز سے جمود آ چکا ہے۔ انہوں نے کہا ایک مکتبہ فکر نے خود کو محض اس بات پر جما لیا ہے کہ فلاں بات قرآن پاک کے علاوہ صرف بخاری یا مسلم میں ہے تو ہم مانیں گے ورنہ نہیں، یہ سراسر کم علمی اور جاہلیت ہے۔ اسلامی تاریخ میں کبھی بھی یہ اہل علم کا یہ شیوہ نہیں رہا۔ انہوں نے ہفتہ کی دونوں نشستوں میں صحیح مسلم سے اقسام احادیث، سند احادیث، روایت احادیث پر تقریباً دس گھنٹے طویل گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ صحت احادیث کے اعتبار سے امام بخاری کا کوئی ثانی نہیں لیکن ترتیب اور حسن نظم کے لحاظ سے مسلم کا درجہ بہت اعلیٰ ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ آج کے دور میں والدین دن رات کمائی کے چکروں میں پڑ چکے ہیں اور گھروں کا ماحول گانے بجانے اور ہحش ٹی وی پروگراموں نے پراگندہ کیا ہوا ہے ان کے بچے جب جوانی کے دور میں پاؤں رکھتے ہیں اور والدین کی نافرمانی شروع کرتے ہیں تب والدین پیروں فقیروں کے پاس تعویزوں کے لئے اور دعاؤں کے لئے بھاگتے ہیں لیکن وہ بھول جاتے ہیں کہ ان کے بچپن کے دنوں میں ماحول کی گندگی کا جو تعویز انہوں نے اپنے بچوں کو دے رکھا ہے اس کا توڑ بہت مشکل ہے۔ انہوں نے والدین کو خبردار کیا کہ جب تک ان کے بچے اللہ تعالیٰ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نافرمان ہوتے ہیں تو انہیں کوئی شکایت نہیں ہوتی لیکن جوں ہی ان کی حکم عدولی شروع ہوتی ہے وہ انہیں نافرمان قرار دے دیتے ہیں۔ اولاد کو نیکی اختیار کرانے کے لئے نیک اور پاک ماحول کی اشد ضرورت ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اہلسنت کے علماء و مشائخ پر علم اور مطالعہ سے تعلق بحال کرنے پر بے حد زور دیا اور کہا نماز تہجد، شب بیداری اور قلب و باطن کے نور کے بغیر علم کے حصول کا کوئی فائدہ نہیں صرف عمل صالح سے ہی علم سے فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ علماء اہلسنت اپنے پیٹ کاٹ کر اپنی لائبریریاں قائم کریں۔ اس موقع پر انہوں نے کئی کتابوں کے حوالے دے کر مثالیں دیں کہ جن کے مطابق کچھ عرب ممالک میں اسلامی تاریخی کتابوں کو جدید اشاعت میں ایسے مواد اور ابواب کو سرے سے ہی خارج کر دیا گیا ہے جو ان کے عقیدوں سے میچ نہیں کرتا۔
شیخ الاسلام نے ان اہل علم کو بتایا کہ بخاری شریف کے کئی راویوں پر خارجی یا اہل تشیع ہونے کے الزامات تک لگائے گئے اس موقع پر انہوں نے ایک معروف قول کا حوالہ دیا جس کے مطابق عالم کی گواہی اگر دوسرے عالم کے خلاف ہو تو اس کو کبھی قبول نہ کیا جائے لیکن اگر ایک عالم دوسرے عالم کے حق میں گواہی دے تو اس کو سب سے اعلیٰ گواہی تصور کیا جائے۔ علمی لاتعلقی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں علم صرف اس حد تک ہے کہ میلاد و عرس کے جلوس و اجتماع اور نذرانے دے دیئے جائیں اور صرف نیک و کار کے ہاتھ چوم لئے جائیں، اگر علمی جمود قائم رہا تو ان رسوم علوم اسلامیہ کو آگے پہنچائے بغیر کیسے بچایا جائے گا کیونکہ آئندہ دور کی نوجوان نسل بات بات پر دلائل کا تقاضا کرے گی لیکن دینے والوں کے پاس علم نہیں ہو گا۔ ہماری مذہبی دوکانوں کو نعت و قوالی کی کیسٹوں، حجاب اور فروخت تک مختص کر دیا ہے اور کسی علمی اور تاریخی کتاب کا نام تک نہیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مزید کہا کہ اہلسنت کے علماء و مشائخ کی اب ذمہ داری ہے کہ وہ کتاب اور مطالعہ سے کٹے ہوئے رشتہ کو بحال کریں جو کہ ان کی میراث ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے نہایت مدلل انداز میں تصوف کے موضوع پر صحیح مسلم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر تصوف کو بدعت قرار دے دیا گیا تو بخاری اور مسلم سمیت تمام کتب احادیث سے امت کا اعتماد اور اعتبار متزلزل ہو جائے گا کیونکہ احادیث کے آدھے سے زیادہ راوی اولیاء اللہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علم اور ادب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لازم و ملزوم ہیں۔ بندہ ادب کے بغیر عالم نہیں بن سکتا جبکہ ادب کا قرینہ تمام علوم کے دروازے کھول دیتا ہے۔ انہوں نے ہاتھ چومنے، گھٹنوں کو چھونے، کسی کے ادب و احترام میں قیام کرنے، علم غائب پر نہایت عالمانہ اور مسلم و بخاری کی کئی احادیثوں کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی۔
تبصرہ