تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام غزہ کانفرنس

تحریک منہاج القرآن اور منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیراہتمام 25 جنوری 2009ء کو غزہ کانفرنس منعقد ہوئی۔ تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ہونے والی کانفرنس میں فلسطینی سفیر جیسر احمد مہمان خصوصی تھے جبکہ ملک بھر کی سیاسی مذہبی جماعتوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی تنظیموں، جماعتوں کے مرکزی قائدین کی شرکت کی وجہ سے یہ پروگرام آل پارٹیز کانفرنس بن گئی۔ اس کانفرنس کے ذریعے تحریک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے 17 کروڑ پاکستانی عوام کی طرف سے مظلوم فلسطینی مسلمان بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا جو پاکستان میں پہلا موقع تھا۔ کانفرنس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی پڑھی گئی۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے غزہ کانفرنس میں موجود سیاسی، مذہبی و فلاحی جماعتوں اور معاشرے کے دیگر طبقات کے قائدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نہایت افسوس کا مقام ہے کہ UN صرف ایک debating society بن کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1972ء سے 2008ء تک 289 قراردادوں کو امریکہ نے ویٹو کیا جن میں سے 107 فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کو تحفظ دینے کے لئے تھیں۔ صرف 2008ء میں 11 قراردادوں کو ویٹو کر کے امریکہ نے اسرائیل کی دہشت گردی کو تحفظ دیا۔ 2009ء میں بھی حالیہ قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کیا۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ ڈیڑھ ارب ہے جبکہ دنیا میں کل یہودی ایک کروڑ چالیس لاکھ ہیں۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ امت مسلمہ کے 56 ممالک وحدت اختیار کریں اور UN اور سیکیورٹی کونسل پر قطعاً اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ بڑے ملکوں کے غلام ادارے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کونسل نے انسانی حقوق کو بنیاد بنا کر ایک ملک یا ملکوں کی دوسرے ملک میں مداخلت کو جائز قرار دے کر حقیقت میں تباہی کا دروازہ کھولا ہے۔ اب صرف دوسرے فریق کی طرف سے حملہ ہونے کے گمان پر بھی اس پر پیشگی حملے کا اختیار دے دیا گیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر مداخلت کر کے دہشت گردی کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ امت مسلمہ کے حکمرانوں کو ذاتی مفادات سے تائب ہو کر اجتماعی فیصلے کرنا ہونگے اس طرح ہی فلسطین، کشمیر، عراق اور افغانستان میں امن قائم ہو گا اور آئندہ کسی کو اسلامی ملک کے خلاف جارحیت کرنے کی جرات نہیں ہوگی۔

کانفرنس سے فلسطینی سفیر جیسر احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستانی عوام سیاسی، مذہبی و فلاحی جماعتوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے غزہ کے مظلوم مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ اسرائیل کی دہشت گردی اور بربریت پر بڑی طاقتوں اور اداروں کی خاموشی اور امت مسلمہ کے حکمرانوں کی بے حسی افسوسناک ہے۔ معصوم بچے، عورتیں اور بوڑھے بھی اسرائیل کی ریاستی درندگی سے محفوظ نہیں رہے۔ دنیا کا کوئی قانون نہتے معصوم لوگوں کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ ہسپتال اور عبادت گاہوں تک کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں جنگی جرائم کا مقدمہ دائر کیا جائے۔ میڈیا کے نمائندگان صحافی حضرات، کالم نویس، وکلاء اور دانشور آزادی فلسطین تک جدوجہد کو جاری رکھیں۔ انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی بھائیوں کی امداد کے لئے لائیو اپیل کا سلسلہ شروع کر کے اسے جاری رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے غزہ کانفرنس کا انعقاد کر کے غزہ کی تعمیر نو کے لئے انتہائی احسن قدم اٹھایا ہے جس پر میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سمیت تحریک منہاج القرآن کے قائدین کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں ادویات کی شدید قلت ہے، ڈاکٹرز اور ہسپتال نہیں ہیں اس لئے غزہ کانفرنس کی وساطت سے میں حکومت پاکستان دیگر اسلامی ممالک کے سربراہان اور عالمی برادری سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امدادی کاموں میں معاونت کریں اور اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے آئندہ نہ ہونے کی ضمانت دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مختلف جماعتوں، تنظیموں نے جو امدادی سامان دیا ہے اس کو غزہ لے جانے کے لئے حکومت پاکستان سی ون تھرٹی طیارہ فراہم کرے۔

چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی سینیٹر ایس ایم ظفر نے کہا کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے غزہ کانفرنس کا انعقاد کر کے ملک کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں اور معاشرے کے دیگر تمام طبقات کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ نہ صرف اظہار یکجہتی کریں بلکہ ان کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے متفقہ لائحہ عمل طے کریں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر ہونے والے سہہ جہتی حملے جن میں فاسفورس بم بھی استعمال کئے گئے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام صرف اپنے دفاع میں جہاد کی اجازت دیتا ہے پیشگی حملوں کی اجازت نہیں دیتا جبکہ اس وقت تمام مسلمان ملکوں پر پیشگی حملے کئے جا رہے ہیں۔ ایس ایم ظفر نے کہا کہ امت مسلمہ کو سائنس اور ٹیکنالوجی میں آگے آنا ہو گا اور امت مسلمہ کے حکمرانوں کو اجتماعی فیصلے کرنا ہونگے۔

مسلم لیگ (ق) کے سیکرٹری جنرل اور سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ فلسطین اور کشمیر کے مسئلے کو حل کیا جائے۔ مسلم ممالک کو یکجہتی کے ساتھ پالیسیاں وضع کرنا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی بربریت کے دوران اسرائیل کے وزیراعظم نے فون پر حکماً صدر بش کی تقریر رکوا کر اسے اسرائیل کے خلاف قرار داد ویٹو کرنے کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ بارک حسین اوبامہ کے سامنے حکمران اپنا کیس صحیح طور پر رکھیں اور مغرب اور مسلمانوں کے درمیان خلیج کو ختم کریں۔

اعجاز الحق نے غزہ کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بش نے جاتے ہوئے غزہ پر اسرائیل کے ذریعے مظالم کا پہاڑ توڑا اور بارک حسین اوبامہ نے اپنی صدارت کا آغاز پاکستان پر ڈرون حملوں سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ امت مسلمہ اپنے آپ کو ایک نہیں بنا سکی۔ تفرقہ اور انتشار نے اس کی قوت کو کمزور کر دیا۔ اگر 10 مؤثر مسلمان ملکوں کے حکمران اوبامہ کو بتا دیں کہ ہم متحد ہیں تو آئندہ مسلمان ملکوں کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی کسی کو جرات نہ ہو گی۔ او آئی سی اور عرب لیگ کا تو نام لینا بھی درست نہیں، ان کا کوئی کردار نہیں رہا۔ امت مسلمہ کے حکمران متحد نہ ہوئے تو مستقبل اور بھی بھیانک ہو گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر نے کہا کہ اسرائیل کا ناپاک ایجنڈا فلسطین سے مسلمانوں کو نکالنے کے لئے ہے۔ فلسطین کی تیسری نسل جنگ و جدل میں جوان ہو گئی مگر آج تک وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ اسرائیلی بربریت کی پیپلز پارٹی کی طرف سے پرزور مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج جمہوریت دہشت گردی اور ہر شے گلوبل بن چکی ہے اس لئے 56 اسلامی ملکوں کو بھی ایک ہو کر آگے بڑھنا ہو گا۔ اسلامی ممالک کشمیر، فلسطین، عراق اور افغانستان کے لئے مشترکہ ایجنڈا تیار کر کے عالمی برادری سے بات کریں۔

اے این پی کے سیکرٹری جنرل احسان وائیں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی دنیا میں شہنشاہیت ہے یا جمہوریت، عوام کہیں نظر نہیں آتے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی امریکہ کی غلام ہے۔ اس لئے افسوس پاکستان اسلام کی بجائے دہشت گردی کا سمبل بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے نام کے اندر حسین لگنے سے ملکوں کی پالیسیاں نہیں بدلا کرتیں۔ پاکستان کی آزادی فلسطین اور کشمیر کی آزادی کے ساتھ ہے اس لئے ہمیں متحد ہونا ہو گا۔

کانفرنس میں مختلف جماعتوں کے دیگر مرکزی قائدین نے بھی اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر تمام قائدین نے مشترکہ طور پر کہا کہ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت دنیا میں قیام امن کے تہس نہس اور سبوتاژ کرنے کی کھلی سازش ہے۔ اس لیے دنیا کو اسرائیل کے خلاف آواز اٹھا کر اسے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر دہشت گرد ڈکلیئر کرانا ہوگا تاکہ آئندہ دنیا بھر میں کوئی بھی ملک اس طرح کھلی جارحیت کا مرتکب نہ ہوں۔ کانفرنس میں ملکی میڈیا کے علاوہ دنیا بھر سے میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس کے اختتام پر 11 نکاتی مشترکہ قرار داد پیش کی گئی جس سے کانفرنس میں شریک تمام قائدین نے متفقہ طور پر اتفاق کیا۔ اس قرار داد میں اسرائیل پر زور دیا گیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کھلی جارحیت کے جرم کو تسلیم کرے اور آئندہ ایسی کارروائیوں سے باز رہے۔ کانفرنس کا اختتام دعا سے ہوا جس میں عالم اسلام کی سلامتی اور دنیا بھر میں قیام امن کی دعائیں کی گئیں۔

غزہ کانفرنس میں شرکت کرنے والے قائدین و رہنماء

کانفرنس میں پاکستان کی سیاسی، مذہبی جماعتوں، فلاحی تنظیموں، وکلاء طلبہ، اساتذہ، تاجروں اور دیگر مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کے نمائندگان شریک ہوئے جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری جہانگیر بدر، سینیٹر ایس ایم ظفر، سیکرٹری جنرل PML-Q مشاہد حسین، PML-Q کے اعجاز الحق، سیکرٹری جنرل ANP احسان وائیں، صدر تنظیم المدارس جامعہ نعیمیہ لاہور ڈاکٹر سرفراز نعیمی، امیر العظیم سیکرٹری انفارمیشن جماعت اسلامی، جمعیت اہلحدیث پاکستان کے ابتسام الٰہی ظہیر، امجد علی خان مرکزی سیکرٹری اطلاعات و نشریات، جمعیت علماء اسلام (ف)، سید نوبہار شاہ، کوآرڈینٹر عوامی قیادت پارٹی محمد اسلم محسن، صدر تحریک استقلال رحمت خان وردگ، ایڈوائزر ٹو گورنر پنجاب صفدر بٹ، سابق وزیر IT علیم خان، صدر MQM پنجاب میاں بشیر، صوبائی صدر یوتھ ونگ MLN غلام حسین شاہد، صدر مون لائٹ سکول سسٹم، ادیب جاودانی، پاکستان عوامی تحریک علامہ علی غضنفر کراروی، قومی تاجر اتحاد نذیر احمد چوہان، سیکرٹر ی جنرل ATI سید جواد حسین کاظمی، صدر امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن حسن عسکری، صدر جمعیت طلبہ اسلام فضل رحمان گروپ نصیر احمد اسرار، صدر پاسبان پاکستان پروفیسر جاوید سندھو، صدر انصاف سٹوڈنٹس فاؤنڈیشن احمد ناز، تاجر اتحاد پنجاب میاں فیض خالد قیوم، مسلم ہینڈز سید ضیاء النور، چیئرمین انجمن تاجران جیل روڈ چودھری محمد ادریس، صدر انصاف یوتھ ونگ ڈاکٹر شاہد، تاجر لبرٹی مارکیٹ محترم میاں زاہد جاوید، لیڈر لبرٹی مارکیٹ امجد وحید بٹ، سیکرٹری جنرل جمعیت علماء پاکستان قاری زوار بہادر، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ملک عبد الواحد، وائس صدر پیپلز لائرز فورم بابر اے خلجی ایڈووکیٹ، سابق نائب صدر لاہور بار ایسوسی ایشن میاں عصمت اللہ ایڈووکیٹ، سپریم کورٹ آف پاکستان ندیم سعید ایڈووکیٹ، سپریم کورٹ آف پاکستان مہر اسد خاں گوندل ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ نمائندہ لاہور بار ذاکر حسین پوار ایڈووکیٹ، سابق فنانس سیکرٹری لاہور ہائی کورٹ بار سیدہ فیروزہ رباب ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ نمائندہ لاہور بار محبوب حسین چودھری ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ نمائندہ لاہور بار بدیع الزمان ایڈووکیٹ، صدر ٹاؤن شپ مارکیٹ ملک نثار، کوآرڈینیٹر MQM پنجاب میاں بشیر حسین، وائس چیئرمین قومی تاجر اتحاد وقار حسین، چیئرمین آل پاکستان پرائیویٹ سکول لائنس صداقت حسین لودھی، چیف آرگنائزر جمعیت علماء پاکستان علامہ مفتی صفدر علی قادری، سربراہ تحریک خاکسار حمید الدین المشرقی، صدر ویمن کمیشن جماعت اسلامی عافیہ سرور، شائشتہ بخاری ایگزیکٹو ڈائریکٹر ویمن رائٹس، سمیرا رفاقت ناظمہ منہاج القرآن ویمن لیگ، غلام محی الدین دیوان وزیر آزاد کشمیر اسمبلی و نمائندہ پیپلز پارٹی، سید راحیل شاہ چیف آرگنائزر PSF، آغا اسماعیل نادر بابا ڈائریکڑ جنرل خانہ فرہنگ لاہور، ظہیر الدین بابر صدر JTI، عثمان ارشد صدر ASF، شاداب رضا صوبائی کنوینیئر سنی تحریک، راشد قیوم رہنما تنظیم الاخوان، مسکین فیض الرحمٰن خان درانی امیر تحریک منہاج القرآن انٹرنیشنل، ڈاکٹر رحیق احمد عباسی ناظم اعلیٰ منہاج القرآن انٹرنیشنل، شیخ زاہد فیاض نائب ناظم اعلیٰ منہاج القرآن انٹرنیشنل، محمد شریف چودھری سینئر نائب صدر پاکستان عوامی تحریک، انوار اختر ایڈووکیٹ سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک، جی ایم ملک ترجمان پاکستان عوامی تحریک، محمد جواد حامد سیکرٹری کوآرڈینیشن پاکستان عوامی تحریک، سہیل احمد رضا ڈپٹی سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک، ڈاکٹر شاہد محمود ڈائریکٹر MWF، محمد شاہد لطیف ڈائریکٹر تعلیمات، محمد بلال مصطفوی صدر یوتھ لیگ، ذیشان بیگ صدر MSM، چودھری محبوب احمد ایڈووکیٹ رہنما کشمیر لائرز فورم، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ کوآرڈینیٹر عوامی لائرز موومنٹ پاکستان، ناصر اقبال ایڈووکیٹ ہائی کورٹ، چودھری محمد اشتیاق ایڈووکیٹ چیف آرگنائرز پاکستان عوامی تحریک، لہراسب خان گوندل ایڈووکیٹ سیکرٹری جنرل پنجاب پاکستان عوامی تحریک، محمد عاقل ملک، ساجد حمید، ساجد محمود بھٹی اور حافظ غلام فرید سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک لاہور

غزہ کانفرنس کی گیارہ نکاتی متفقہ قرارداد

تحریک منہاج القرآن اور منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن پاکستان کے زیراہتمام غزہ کانفرنس ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں ہوئی جس میں 11 نکاتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

  1. غزہ پر اسرائیل نے حملہ کرکے تمام عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور ریاستی دہشت گردی کا سفّاکانہ مظاہرہ کیا۔ جملہ شرکاء اجلاس کی طرف سے متفقہ طور پر اس کی بھرپور مذّمت کی گئی۔
  2. اسرائیل کی جارحیت اور ظالمانہ کارروائیوں پر عالمی طاقتوں کی سرد مہری اور اقوام متحدہ کی بے بسی پر جملہ شرکاء اجلاس نے اظہار افسوس اور اسکی بھر پور مذّمت کی۔
  3. 56 سے زیادہ مسلم ممالک، OIC اور عرب لیگ کی طرف سے مظلوم فلسطینوں پر ظلم وستم رکوانے میں مکمل بے بسی اور ناکامی کو جملہ مسلم حکومتوں کیلئے شرمناک اور قابل مذمت قرار دیا گیا۔

  1. اجلاس میں جملہ مسلم ممالک سے بالعموم اور عرب لیگ سے بالخصوص مطالبہ کیا گیا کہ متاثرین غزہ کی بھرپور مدد اور بحالی کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں۔
  2. حکومت مصر سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ فوری طور پر اپنے بارڈر کے ذریعے امدادی کا روائیوں کی اجازت دیں تاکہ فلاحی تنظیمیں متاثرین غزہ کی مدد اور بحالی کیلئے اپنا کردار ادا کرسکیں۔

  1. اجلاس میں جملہ تنظیموں کے نمائندگان نے متاثرین غزہ کی مدد اور بحالی کیلئے اپنی اپنی تنظیم و جماعت کی سطح پر بھرپور کردار ادا کرنے کا عزم کیا۔
  2. اجلاس میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینیوں کی ہنگامی امداد اور ریلیف کے لیے خوراک، کپڑے، ادویات و ڈاکٹرز وغیرہ بشمول امداد سامان کی ترسیل کی سہولت مہیا کرے اور مزید برآں حکومت پاکستان "غزہ فنڈ" کے نام سے ایک فنڈ قائم کرے اور جملہ حکومتی عہدیداران، ارکان قومی اسمبلی، سینٹ اور صوبائی اسمبلیز اس فنڈ میں خود بھی دل کھول کر عطیات دیں اور پوری قوم کو بھی عطیات دینے کیلئے ترغیب دی جائے تا کہ پاکستانی قوم کی طرف سے متاثرین غزہ کے ساتھ مکمل طور پر اظہار یکجہتی کیا جاسکے۔

  1. اجلاس میں OIC عرب لیگ سے مطالبہ کیاگیا کہ جملہ ممالک مل کر ایک ایمرجنسی فنڈ قائم کریں تاکہ دنیا کے کسی خطے میں جنگ یا قدرتی آفت سے متاثرہ مسلمانوں کی پوری مدد کی جاسکے۔
  2. اجلاس میں 5 فروری کو پاکستان بھر میں۔ ۔ ۔ ۔ "یوم یکجہتی کشمیر و فلسطین" کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا اور پاکستان کے تمام شہروں میں تمام مشترکہ ریلیاں نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔
  3. اجلاس میں ہندوستان کی طرف پاکستان کو دی جانے والی مسلسل دھمکیوں کی بھرپور مذمت کی گئی اور اس بات کا عہد کیا گیا ملک عزیز کی سلامتی اور دفاع کیلئے پوری قوم متحدہ و یکجان ہے۔
  4. اجلاس مسلم حکمرانوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ امریکہ میں آنے والے سیاسی تبدیلی کے موجودہ مواقع کو استعمال کرنے کیلئے متحد ہو کر نئی امریکی قیادت کو مجبور کریں کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات کے لیے طاقت کی بجائے مذاکرات، اصلاحات و ترقیاتی منصوبوں کا راستہ اپنائے اور پاکستان پر ڈرون حملوں کا خاتمہ کرے اور افغانستان، فلسطین و کشمیر کے مسائل کے حل کو یقینی بنائے۔


    اخباری تراشے ملاحظہ فرمانے کے لئے کلک کریں۔

تبصرہ