تحریک منہاج القرآن اور لاہور پریس کلب کے اشتراک سے نثار عثمانی آڈیٹوریم ہال لاہور پریس کلب میں مورخہ 25 جنوری 2008 ساڑھے پانچ بجے شام بروز جمعۃ المبارک ایک عظیم الشان محفل نعت منعقد ہوئی۔ جس میں تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی اور لاہور پریس کلب کے صدر محسن گورائیہ نے خصوصی شرکت کی۔ اس کے علاوہ تحریک منہاج القرآن کے ڈائریکٹر میڈیا ڈاکٹر شاہد محمود، سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک انوار اختر ایڈووکیٹ، ناظم امورخارجہ جی ایم ملک، امیر پنجاب احمد نواز انجم، علامہ امداد اللہ خان، ڈپٹی سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک پروفیسر سہیل احمد رضا، ناظم لاہور غلام ربانی تیمور، دیگر قائدین تحریک منہاج القرآن، پریس کلب کی انتظامیہ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی بالخصوص صحافت سے تعلق رکھنے والے اہراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا جس کی سعادت قاری محمد فاروق نے حاصل کی۔ اس کے بعد نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ کا سلسلہ شروع ہوا جس میں ملک کے مایہ ناز نعت خواں حضرات نے حصہ لیا۔ مرغوب احمد ہمدانی، اختر حسین قریشی، حسان منہاج محمد اہضل نوشاہی، منہاج نعت کونسل، شکیل احمد طاہر، شہزاد حنیف مدنی، عابد رؤوف قادری، سید اوصاف علی شاہ، محمد رفیق ضیاء اور دیگر نعت خواں نے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت پیش کئے جبکہ پروگرام کی نقابت کے فرائض ڈاکٹر شبیہ الحسن انجام دیئے۔
تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی امت مسلمہ کے ایمان کا مرکز و محور ہے۔ امت مسلمہ کی بقا، سلامتی اور ترقی کا راز اس بات پر منحصر ہے کہ وہ ذات مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی جملہ عقیدتوں اور محبتوں کا مرکز و محور سمجھے۔ ہمارے ایمان کی مضبوطی اور استحکام کا دار و مدار بھی ذات مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تعلقہ عشقی مستحکم کرنے پر ہے۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عشق و محبت والا تعلق مضبوط ہو جائے تو پھر ایمان بھی کامل ہو جائے گا اور اعمال و عبادات بھی بامقصد و بامراد ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم ذات مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی محبت کا مرکز و محور سمجھتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس کے ساتھ تعلق جس قدر مضبوط و مستحکم ہو گا اسی قدر ایمان بھی مضبوط و مستحکم ہوتا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس درجہ تعظیم کرتے تھے کہ مخالفین بھی ان کے اس عمل پر پکار اٹھے کہ اب یہ قوم ناقابل تسخیر قوت بن گئی ہے۔ صلح حدیبیہ کے موقع پر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے وارفتگی کا جو منظر حضرت عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دیکھا۔ اگرچہ وہ اس وقت مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ ۔ ۔ تو انہوں نے کفار مکہ سے برملا کہہ دیا کہ میں نے بڑے بڑے بادشاہوں کے دربار میں سلیقۂ ادب و احترام دیکھا ہے، لیکن خدا کی قسم! میں نے ہرگز کسی بادشاہ کو نہیں دیکھا کہ اس کے مصاحب اس کی اتنی تعظیم کرتے ہوں جتنی تعظیم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب اپنے رسول محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کرتے ہیں۔ بعدازاں انہوں نے کہار کو مسلمانوں پر حملہ نہ کرنے کا مشورہ دیا کیونکہ وہ بطور ماہر سفارتکار جانتے تھے کہ جو قوم اپنے رسول کے جسم سے مس ہونے والا پانی، لعاب دہن اور موئے مبارک کا زمین پر گرنا برداشت نہیں کر سکتے وہ میدان جنگ میں اس کے خون کا زمین پر گرنا کیونکر برداشت کر سکتی ہے!
انہوں نے کہا کہ اگر آج ہم اس پیکر جمال صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ محبت و احترام کا تعلق مضبوط و مستحکم کر لیں تو اپنے آپ کو ناقابل تسخیر بنا سکتے ہیں، جبکہ اسلام دشمن طاقتوں کی خواہش ہے کہ امت مسلمہ کے سینوں سے ادب و تعظیم اور عشق و محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نکال دیا جائے تاکہ امت مسلمہ کو شکست خوردہ قوم بنایا جائے۔ لہٰذا آج ضرورت اس امر کی ہے کہ امت مسلمہ اپنے اندر احوال عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر سے زندہ کرے تاکہ یہ اجتماعی طور پر ماضی کی طرح ناقابل شکست اور ناقابل تسخیر قوت بن جائے۔
اس موقع پر صدر پریس کلب لاہور محسن گورائیہ، علامہ امداد اللہ خان، یعقوب عمران اور دیگر مقررین نے بھی اظہار خیال کیا۔ اس کے بعد آقا دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں سلام پیش کیا گیا۔ آخر میں تمام ثناء خواں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شیلڈز بطور تحفہ دی گئیں۔
تبصرہ