تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام 25 ویں سالانہ عالمی میلاد کانفرنس

تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام 25ویں سالانہ عالمی میلاد کانفرنس 9 مارچ 2009ء کو مینار پاکستان کے سبزہ زار میں منعقد ہوئی۔ جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی خطاب فرمایا۔ کانفرنس کی صدارت روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خادم خاص الشیخ السید محمد بن احمد بن علی النوری المدنی نے کی۔ شیخ الاسلام کے خطاب سے قبل صدر سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے عربی میں عشق آفریں اور ممبر سپریم کونسل صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے انگریزی میں ولولہ انگیز خطاب کیا۔ کانفرنس میں لاکھوں فرزندان اسلام اور عشاقان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جوق در جوق شرکت کی۔

کانفرنس میں سجادہ نشین آستانہ عالیہ چشتیہ آباد شریف کامونکی پیر سید خلیل الرحمن چشتی، سجادہ نشین آستانہ عالیہ میاں میر لاہور چن پیر قادری، ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ و تنظیم المدارس پاکستان ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی، پیر طریقت صاحبزادہ سلطان امیر افضل زیب سجادہ حضرت سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ جھنگ، پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور سینیٹر جہانگیر بدر، سابق صوبائی وزیر ہاؤسنگ پنجاب سید علی رضا گیلانی، جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل فرید احمد پراچہ، پاکستان عوامی تحریک کے سینئر وائس چیئرمین آغا مرتضیٰ پویا، تحریک علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل سید علی غضنفر کراروی، بریگیڈیئر ریٹارئرڈ اقبال احمد خان اور دیگر معزز مہمانوں نے بھی پروگرام میں شرکت کی۔

تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر صاحبزادہ مسکین فیض الرحمٰن درانی، تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی اور نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض نے کانفرنس میں خصوصی شرکت کی۔

منہاج القرآن علماء کونسل کی دعوت پر ملک بھر سے مختلف طبقہ ہائے فکر کے معزز علماء و مشائخ اور دیگر معزز شخصیات نے بھی عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کی۔ سابق کپتان اور سٹار فل بیک اولمپئن ذیشان اشرف کی قیادت میں پاکستان ہاکی ٹیم کا 5 رکنی وفد بھی عالمی کانفرنس کے معزز مہمانوں میں شامل تھا۔ دیگر کھلاڑیوں میں فارورڈ دلاور حسین، شفقت رسول، سجاد انور اور شبیر احمد خان شامل تھے جبکہ سابق ٹیسٹ کرکٹر عطاء الرحمن بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔

اے آر وائی ڈیجیٹل اور منہاج انٹرنیٹ بیورو کے ذریعے کانفرنس کی کارروائی کو دنیا بھر میں براہ راست پیش کیا گیا جبکہ ملکی و غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں نے اس پروگرام کی کوریج کی۔

پروگرام کے پہلے حصہ کا آغاز شب دس بجے ہوا۔ اس موقع پر تلاوت و نعت سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ پروگرام کے اس حصہ میں ثناء خوان مصطفیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت پیش کئے۔ شب بارہ بجے پروگرام کے پہلے حصہ کا اختتام ہوا۔ پروگرام کے دوسرے حصہ کا باقاعدہ آغاز شب بارہ بجے ہوا۔ اس سے قبل شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری بھی پروگرام میں تشریف لا چکے تھے۔ سٹیج پر آمد کے وقت لاکھوں شرکاء نے کھڑے ہو کر فلک شگاف نعروں کی گونج میں آپ کا بھرپور اور پرتپاک استقبال کیا۔

پروگرام کے دوسرے حصہ کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ زینت القراء قاری اللہ بخش نقشبندی اور صاحبزادہ حماد مصطفیٰ المدنی نے نہایت سحر آفریں میں تلاوت کی۔ حسان منہاج محمد افضل نوشاہی، میلاد رضا قادری، کبیر احمد اور اختر حسین قریشی کے علاوہ منہاج نعت کونسل نے بھی پروگرام کے دوسرے حصہ میں مدحت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا شرف حاصل کیا۔

پروگرام میں صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے عربی اور صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے انگریزی میں خطاب کیا جسے سن کر بجا طور پر کہنا پڑتا ہے کہ بڑے باپ کے بیٹے بھی علم میں بڑا مقام رکھتے ہیں۔ دونوں نے والد محترم کی طرح اپنی زندگی کا مدار علم و تحقیق پر قائم کر رکھا ہے۔ شیخ الاسلام کے دونوں بیٹے عالمی تناظر میں عالم اسلام کے مسائل کا کماحقہ ادراک اور اس کا حل بھی رکھتے ہیں۔

رات 2 بجے کے قریب محفل اپنے جوبن پر پہنچ گئی اور اس دوران نقیب محفل نے عالم اسلام کے عظیم رہنما اور کروڑوں دلوں کی دھڑکن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو دعوت خطاب دی۔ ایک مرتبہ پھر مینار پاکستان کے سبزرہ زار اور قرب و جوار میں بیٹھے لاکھوں عشاقان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور فضا، مصطفیٰ کی ہے کلی طاہرالقادری ۔۔۔ مجدد رواں صدی طاہرالقادری؛ کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی۔ پوری دنیا میں ٹی وی اور کمپیوٹر سکرینز پر بیٹھے کروڑوں ناظرین اس پیکر عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خطاب سننے کے لئے ہمہ تن گوش ہو گئے، بازاروں اور گلیوں میں گپ شپ لگانے والے بھی اپنے گھروں میں ٹی وی سکرین کے قریب ہو گئے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے "خلق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" کے موضوع پر ایمان افروز خطاب کیا۔ آپ نے موضوع سخن کے طور پر قرآن پاک کی آیت کریمہ "وَإِنَّكَ لَعَلى خُلُقٍ عَظِيمٍO" تلاوت کی۔ شیخ الاسلام نے گفتگو کے شروع میں فرمایا کہ دنیا میں سوڈان وہ ملک ہے جہاں بہت بڑی میلاد کانفرنس ہوتی ہے لیکن اللہ کے فضل و کرم سے سرزمین پاکستان پر روئے زمین کی سب سے بڑی میلاد کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے اور الحمد للہ یہ اعزاز تحریک منہاج القرآن کو حاصل ہے کہ آقا علیہ السلام کے میلاد کو ایک جشن اور ثقافت کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ آپ نے کہا کہ میلاد منانا بغیر کسی شک و شبہ کے تاجدرا کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اظہار محبت ہے۔

آپ نے کہا امت کو ایک تحفہ اللہ تعالی نے عطا کیا اور دوسرا مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے، اللہ تعالی کا عطا کردہ تحفہ "میلاد مصطفی" ہے اور مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عطا کردہ تحفہ "سیرت مصطفی" ہے۔ آپ نے کہا کہ میلاد مصطفیٰ اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ تحفہ ہے جبکہ سیرت طیبہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عطاء ہے۔ آپ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:

لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُواْ عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍO

بیشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھےo

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ اگر انسانیت کو تاجدار کائنات کا میلاد نصیب نہ ہوتا تو کائنات کو کبھی وجود نصیب نہ ہوتا۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کے ذریعے ذلت و رسوائی میں گھرے انسان کو عزت و شرف بخشا، دنیا کو امن عطاء کیا۔ اللہ نے اپنے حبیب کے ذریعے دنیا میں انسانی اقدار عطا کیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تہذیب و ثقافت کا نور کائنات میں عام کیا۔ آپ کی بعثت کے ساتھ دنیا کو اقراء کا پیغام علم ملا۔ علم کے پیغام (اقراء) سے بعثت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پیغام دیا۔ قرآن کا نزول پیغام محبت ہے لیکن یہ قرآن بھی ولادت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے توسل سے ملا۔ اس طرح رمضان المبارک کی نعمت بھی واسطہ مصطفیٰ سے ملی۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت سے قبل کفار بتوں کو پوجتے تھے۔ لیکن آقا علیہ السلام کی آمد سے کائنات میں انسان کو خدا کی معرفت ملی۔ یہ معرفت صرف اور صرف مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقہ سے ملی۔ آپ نے کہا کہ اللہ کا کلام سوائے انبیاء کے کسی نے نہیں سنا لیکن مصطفیٰ نے ہمیں بتایا کہ یہ خدا کا کلام ہے اور ہم آقا علیہ السلام کے فرمان پر ایمان لائے۔ آپ نے کہا کہ جس نے بھی خدا کو مانا اس نے مصطفیٰ کو سن کر مانا۔ اس کا سبب مصطفیٰ کی ذات ہے۔ لہذا میلاد سب سے بڑی خوشی ہے اور میلاد کا دھوم دھام سے منانا آقا علیہ السلام سے اظہار محبت کا طریقہ ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ ہم سب بن دیکھے آقا علیہ السلام پر ایمان لائے۔ آپ نے صحیح مسلم کی حدیث بیان کرتے ہوئے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کی مروی حدیث کا حوالہ دیا۔ ایک اور موقع پر آقا علیہ السلام نے صحابہ کو فرمایا کہ میرے ساتھ شدید محبت کرنے والے لوگ بعد کے زمانے میں آئیں گے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو مجھ سے ٹوٹ ٹوٹ کر محبت کریں گے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ کون ہوں گے؟ اس پر آقا علیہ السلام نے فرمایا کہ ان میں سے ہر ایک کی کوشش ہو گی کہ ان کے مال و متاع کے عوض صرف ایک بار مصطفیٰ کی زیارت نصیب ہو جائے۔ حاکم کی مستدرک میں یہ حدیث اس طرح مروی ہے کہ ان میں سے ہر ایک کی خواہش ہو گی کہ اگر ان کو اپنی اولاد بھی میری زیارت کے بدلے قربان کرنی پڑے تو خدا کی قسم وہ اس کو قربان کر کے میری زیارت کریں گے۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ آقا علیہ السلام کی مجلس میں صحابہ بیٹھے تھے کہ آقا علیہ السلام نے فرمایا میری خواہش ہے کہ میں اپنے بھائیوں سے ملاقات کروں۔ اس پر صحابہ نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا کہ نہیں تم میرے اصحاب ہو بھائی وہ ہوں گے جو بعد کے زمانہ میں آئیں گے۔

آپ نے کہا کہ نہ زمانہ قدیم میں سیرت مصطفیٰ مکمل طور پر لکھنے کا دعوی کیا اور نہ کوئی لکھ سکے گا۔ جس انسان کو اللہ نے جس قدر فہم دیا اس نے اس قدر ہی سیرت مصطفیٰ کو تحریر کیا۔ جس مصنف نے بھی لکھا، اس نے ناقص لکھا اور اللہ کے محبوب کی سیرت کو صرف اللہ ہی بہتر بیان کر سکتا ہے۔

آپ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ اے محبوب ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر بلند کیا۔ آپ نے کہا کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے رفعت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کوئی حد مقرر نہیں کی تو انسان کون ہوتا ہے جو اس کے ذکر و رفعت کو محدود کر دے۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ قرآن پاک کا ایک ایک لفظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان بیان کر رہا ہے۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ قرآن کی ایک ایک آیت اللہ کا ایک خلق لے کر اتری اور جب 23 برس تک مصطفیٰ کے بشری خلائق دھوئے گئے اور قرآن پاک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اترا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سارے خلائق مصطفیٰ خلائق خدا بن گئے۔ آپ نے سورۃ النمل کی 79 نمبر آیت تلاوت کی۔

فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّكَ عَلَى الْحَقِّ الْمُبِينِO

پس آپ اللہ پر بھروسہ کریں بیشک آپ صریح حق پر (قائم اور فائز) ہیں۔

ایک دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وَقُلْ إِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْمُبِينُO محبوب فرما دیجیئے کہ میں نذیر بھی ہوں اور مبین بھی ہوں۔ یہ اللہ کی وہ صفات ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کا حصہ بن گئیں۔ اس طرح قرآن پاک میں متعدد مثالیں ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کی یکساں صفات ہیں۔ اللہ نے خود کو کریم قرار دیا اور مصطفیٰ کو بھی کریم قرار دیا۔ سورہ فرقان میں اللہ نے خود کو شہید قرار دیا اور پھر مصطفیٰ کو بھی شہید قرار دیا۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں چار مقامات پر ارشاد فرمایا کہ جو کچھ محبوب آپ نہ جانتے تھے ہم نے آپ کو عطا کر دیا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ عالم الغیب ہے لیکن اس نے فرمایا کہ وہ رسولوں میں سے جس کو چاہے غائب عطا کر دے۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اٹھایا جائے گا۔ ایسا کیوں ہے؟ جب محشر ہو گا تو اس وقت سورج سوا نیزے پر ہوگا، پل صراط بچھائی جا چکی ہو گی، قیامت بپا ہو گی اور قیامت کے دن لوگ پسینے میں شرابور ہوں گے۔ ہر کسی کو اپنی پڑی ہو گئی۔ جب قیامت کے دن لوگ قبروں سے اٹھیں گے تو وہ آقا علیہ السلام کو دیکھ کر کہیں گے، یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم جو کچھ بھی ہیں لیکن اب کوئی خدشہ نہیں ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے۔ کہ آقا علیہ السلام نے فرمایا کہ روز محشر سب پیغمبر اپنی اپنی سواریوں پر آئیں گے لیکن آقا علیہ السلام براق پر سوار ہو کر آئیں گے۔

شیخ الاسلام نے مزید کہا کہ صحیح مسلم و بخاری میں ہے کہ آقا علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ قبر کی آزمائش کیا ہو گی؟ تو اس پر آقا علیہ السلام نے فرمایا کہ قبر میں میری بابت پوچھا جائے گا۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ لوگو میرا پیغام یہ ہے کہ آقا کے لیے اپنا جینا مرنا کر لو۔ خود کو آقا علیہ السلام کی محبت میں فنا کر لو۔ اس میں ہی راستہ پار ہو جائے گا۔

عالمی میلاد کانفرنس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خطاب کے بعد درود و سلام شروع ہوا۔ اس موقع پر عربی زبان میں دف پر درود پاک پڑھا گیا۔ پروگرام کا اختتام شب سوا پانچ بجے مفتی اعظم تحریک منہاج القرآن مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی کی دعا سے ہوا۔

عالمی میلاد کانفرنس کی جھکلیاں

  • عالمی میلاد کانفرنس میں ملک بھر سے لاکھوں عاشقان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کا سلسلہ نماز عصر کے بعد شروع ہو گیا جبکہ نماز مغرب کے بعد شرکاء کو پنڈال میں داخلے کی اجازت دی گئی۔
  • پنڈال میں شرکاء کے داخلے کے مینار پاکستان کے سبزہ زار کے اردگرد 5 داخلی دروازے بنائے گئے، جہاں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات تھے، شرکاء کو پنڈال میں داخلے سے قبل سیکیورٹی سکینر سے گزرنا پڑا جبکہ میٹل ڈیٹیکٹر، جامہ تلاشی اور چیکنگ کے بعد شرکاء کو پنڈال میں داخلہ کی اجازت ملی۔
  • پنڈال کے اردگرد، اندر مختلف مقامات پر جبکہ سٹیج کے لیے مینار پاکستان کے اوپر کلوز سرکٹ سیکیورٹی کیمرے نصب تھے۔
  • وی آئی پی مہمانوں کے لیے مینار پاکستان کے عقبی گیٹ نمبر 1 پر بھی انتہائی سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے جہاں پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔

  • پنڈال میں داخلے کے لیے مختلف دروازوں پر شرکاء کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
  • مینار پاکستان گراؤنڈ کے ایک حصہ میں بسوں اور دیگر گاڑیوں کی پارکنگ کا وسیع انتظام کیا گیا تھا۔
  • پروگرام کو 3 بڑی دیو قامت ڈیجیٹل ٹی وی سکرینیوں کے ذریعے دکھایا جا رہا تھا۔
  • مینار پاکستان کے سبزہ زار میں مشرقی سمت ضیافت میلاد کا اہتمام تھا، جہاں شام سات بجے سے رات گیارہ بجے تک حاضرین کو بڑے منظم انداز میں ضیافت پیش کی گئی، ضیافت میلاد کے لیے 1000 بکرے ذبح کر کے پرتکلف ضیافت میلاد کا اہتمام کیا گیا تھا۔
  • گیٹ نمبر دو کے ساتھ عوام کی سہولت کے لیے تحریک منہاج القرآن کے مختلف شعبہ جات کے سٹالز اور دیگر ملٹی نیشنل کمپنیوں کے سٹالز بھی موجود تھے۔
  • پنڈال میں وی آئی پی مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شب 9 بجے شروع ہو چکا تھا جو شب 12 بجے تک جاری رہا۔ وی آئی پی انکلوژر کے لیے ہر مہمان کی بذریعہ کارڈ انٹری ہو رہی تھی۔
  • معزز مہمانوں کے استقبال کے لیے وی آئی پی انکلوژر پر منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی قائدین موجود تھے۔
  • جنرل انکلوژر میں جانے والے مختلف داخلی راستوں پر کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔
  • پنڈال کے اردگرد مختلف مقامات پر موبائل میڈیکل کیمپ لگائے گئے جبکہ ہنگامی صورتحال کے لیے ایمبولینس سروس کا بھی اہتمام تھا۔
  • پنڈال کا نصف حصہ خواتین کے لیے مختص تھا جہاں ہزاروں خواتین نے بچوں سمیت شرکت کی۔
  • پنڈال میں خواتین کی داخلے کےلیے الگ دروازہ مختص تھا جہاں خواتین سیکیورٹی اہکار موجود تھیں۔
  • پنڈال کے مختلف حصوں میں شرکاء کے لیے عارضی طہارت خانے بنائے گئے اور وضو کا بھی انتظام تھا۔
  • خواتین کے پنڈال کے سامنے وی آئی پی انکلوژر بنایا گیا جہاں مختلف طبقہ ہائے فکر کی معزز خواتین مہمانوں میں شامل تھیں۔
  • شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو انتہائی سخت اور فول پروف سیکیورٹی میں سٹیج تک لایا گیا، آپ شب پونے 12 بجے سٹیج پر تشریف لائے تو شرکاء نے آپ کا پرتپاک استقبال کیا۔
  • شیخ الاسلام کی نشست بلٹ پروف ڈائس کے اندر لگائی گئی۔
  • پروگرام کے دوسرے سیشن میں تلاوت و نعت کے بعد ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
  • شب ایک بجے سابق وزیر ہاؤسنگ پنجاب سید علی رضا گیلانی تشریف لائے تو انہیں سٹیج پر بٹھایا گیا۔
  • سٹیج کے سامنے مخصوص نشستوں پر وی وی آئی پی شخصیات کو بٹھایا گیا تھا۔
  • مختلف ثناء خوان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعت خوانی کے دوران مردوں کے ساتھ خواتین کے پنڈال سے بھی نعروں کی صدائیں بلند ہوتی رہیں۔
  • پنڈال کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا جس کے درمیانی راستے کو خوبصورت انداز میں سجایا گیا تاہم شب بارہ بجے یہ درمیانی راستے بھی شرکاء سے بھر چکے تھے۔
  • پنڈال میں موجود مختلف انکلوژر بنائے گئے اور پچھلی سائیڈ پر کرسیاں بھی لگائی گئی تھیں۔
  • سٹیج کے اردگر پولیس کے علاوہ منہاج یوتھ لیگ اور تحریک کے دیگر سو سے زائد سیکیورٹی اہلکار موجود تھے جنہوں نے سٹیج کو چاروں طرف گھیرے میں لے رکھا تھا۔
  • پروگرام کی براہ راست کوریج کے لیے اے آر وائی نیٹ ورک کی او بی وین، بڑے کمیرے اور کرینیں نصب کی گئی تھیں جبکہ ملک بھر کے نجی چینلز کی ڈی ایس این جیز گاڑیاں بھی سٹیج کے بائیں جانب میڈیا کے لیے مخصوص حصہ میں موجود تھیں۔
  • ملک بھر کے نجی ٹی وی چینلز عالمی میلاد کانفرنس کو وقفے وقفے سے براہ راست پیش کرتے رہے جبکہ میڈیا کے نمائندے سٹیج کے قریب کھڑے ہو کر براہ راست رپورٹنگ بھی کرتے رہے۔
  • پنڈال کے مختلف حصوں کو خوبصورت سبز جھنڈیوں اور بینرز سے سجایا گیا جبکہ پنڈال کے حصہ کے اوپر فضاء میں بڑے بڑے غبارے اور بیلون بھی معلق تھے۔
  • سٹیج کی بائیں جانب خواتین کے پنڈال کے بالکل سامنے خوبصورت گیسی غباروں کے ساتھ "آمد مصطفیٰ مرحبا مرحبا" والا بینر ہوا میں معلق تھا۔
  • پنڈال میں لاکھوں حاضرین اپنے ہاتھوں میں تحریک منہاج القرآن کی جاری کردہ اسم محمد والی تصاویر اور جھنڈیاں بھی اٹھائے ہوئے تھے جنہیں وقتاً فوقتاً لہرایا جا رہا تھا۔
  • سٹیج کے دائیں جانب صحافیوں کے بیٹھنے کے لیے پریس باکس بھی بنایا گیا۔
  • صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے شب ساڑھے بارہ بجے انگریزی زبان میں خطاب کیا جبکہ صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے سوا ایک بجے عربی میں خطاب کیا۔
  • ڈاکٹر آغا مرتضیٰ پویا، ڈاکٹر محمد عیسیٰ، جہانگیر بدر، پیر خلیل الرحمن چشتی نے بھی اظہار خیال کیا۔
  • ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ تحریک منہاج القرآن کے گوشہ درود میں اس سال 3 ارب 11 کروڑ 9 لاکھ 80 ہزار اور 70 مرتبہ درود پاک پڑھا گیا۔ گوشہ درود میں 3 سال کے اندر مجموعی طور پر پڑھے جانے والے درود پاک کی تعداد 17 ارب 32 کروڑ 86 لاکھ 51 ہزار اور 90 ہے۔
  • پیر حبیب الرحمن شامی نے 4 لاکھ 40 ہزار درود پاک کا تحفہ پیش کرتے ہوئے اپنے 11 سو مریدین کی تحریک منہاج القرآن میں شمولیت کا اعلان کیا۔
  • پروگرام میں اڑھائی بجے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خطاب شروع ہوا جو صبح پونے پانچ بجے ختم ہوا۔
  • شیخ الاسلام کے خطاب کے فوری بعد عربی سلام پیش کیا گیا جس کے بعد محمد افضل نوشاہی اور ان کے ساتھیوں نے درود و سلام کا نذرانہ پیش کیا۔
  • شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد فضا کو فائر ورک سے روشن کیا گیا۔
  • شرکاء نے نماز فجر پنڈال کے مختلف حصوں میں ادا کر کے واپسی کی راہ لی۔
  • پروگرام کی اختتامی دعا مفتی اعظم مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی نے کرائی، اس موقع پر عالم اسلام اور پاکستان میں قیام امن کی خصوصی دعائیں بھی کی گئیں۔
  • پروگرام کی کمپئرنگ کے فرائض حافظ محمد طاہر بغدادی (منہاجین) اور کالج آف شریعہ کے محمد وقاص علی قادری نے سرانجام دیئے۔

(مینارپاکستان سے ایم ایس پاکستانی
معاون: محمد نواز شریف
عکاسی : قاضی محمود الاسلام)

تبصرہ