رپورٹ : ایم ایس پاکستانی
پاکستان عوامی تحریک کے 19 ویں یوم تاسیس کی تقریب مورخہ 25 مئی 2008ء کو پارٹی سیکرٹریٹ کے دانش ہال میں منعقد ہوئی۔ تقریب کی صدارت پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر مسکین فیض الرحمٰن درانی نے کی۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل سپریم کونسل کے ممبر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری مہمان خصوصی تھے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ، ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، چیف کوآرڈینیٹر پاکستان عوامی تحریک جی ایم ملک، ڈپٹی سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک سہیل احمد رضا، تحریک علمائے پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ علی غضنفر کراروی، عبدالقادر شاہین، ڈاکٹر تنویر اعظم سندھو، سید علی رضا رضوی، چوہدری محمد شریف، محمد جواد حامد، محمد اشتیاق چوہدری اور دیگر قائدین نے بھی خصوصی شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز ساڑھے 11 بجے تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول سے ہوا۔ اس کے بعد قومی ترانہ سے پروگرام کی باقاعدہ کارروائی شروع کی گئی۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے ممبر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوشلزم، کمیونزم اور ڈیموکریسی سمیت کوئی بھی نظام عوام تک صحیح حالت میں نہیں پہنچ سکا۔ آج جن ممالک میں اسلامی نظام کا نفاذ ہے وہاں بھی وہ حقیقی اسلامی اقدار سے قطعی دور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت ہمیشہ اغیار کے سامنے سرنگوں رہی ہے۔ جمہوریت کے نام پر لوٹنے والوں کے سامنے آج قوم دو وقت کی روٹی کو ترس رہی ہے۔ دوسری طرف حکمرانوں کو اپنے ہی جوڑ توڑ سے فرصت نہیں۔ ایسے میں ملک میں تبدیلی نظام کی بات کرنے والوں سے عوام کا بھروسہ اور اعتماد اٹھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو بھی ملک میں جمہوریت کا نعرہ بلند کرتا ہے تو اس کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ بد قسمتی سے اس ملک کی مذہبی قیادت نے بھی عوام کے اعتماد پر پورا نہیں اتر سکی۔ اس نظام سیاست کے خلاف پاکستان عوامی تحریک برسر پیکار ہے اور ہم آئندہ بھی ملک میں جمہوریت کے فروغ اور عوام کی خوشحالی کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
پاکستان عوامی تحریک کے صدر فیض الرحمٰن درانی نے کہا کہ آج اس ملک میں جو نظام رائج ہے اس میں ہم اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک بالآخر ملک کے عوام کی تقدیر سنوارنے کا فریضہ سرانجام دینے میں کامیاب ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ نومنتخب حکومت دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ سے ہولناک تباہی کو بلاتاخیر روکے تاکہ جنت نظیر وطن پر چھائے خوف کے بادل چھٹ سکیں۔ عدم برداشت کے ماحول کو ختم کرنے اور عوامی فلاح کے لئے سوچنے سے اس ملک کے حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔
سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ وطن عزیز کو اس وقت سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے ملک کو اجتماعی قیادت اور عوامی تائید کی ضرورت ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ملک کو بحران سے نکالنے کے لئے ایک مؤثر منشور دیا ہے۔ ملک کے جملہ مسائل کا حل نظام کی تبدیلی سے ہی ممکن ہے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم کی امنگوں کے مطابق ان مسائل کا حل تلاش کیا جائے تاکہ قوم ملکی و قومی دھارے میں شامل ہو جائے۔
ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک ایک انقلابی تحریک ہے اور ایسی تحریکوں میں مایوسی نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ ایک وقت آئے گا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی قیادت میں آنے والی تبدیلی کو کوئی طاقت نہیں روک سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں عوام کی تقدیر بدلنے کے لیے مشکلات کا سامنا ہے جس کو دور کرنے کے لیے عوامی شعور بیدار کرنا ہے۔ اس کام کے لیے عوامی تحریک ملک میں مختلف سطحوں پر کام کر رہی ہے۔
چیف کوآرڈینیٹر پاکستان عوامی تحریک جی ایم ملک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک ایک عملی سیاسی جماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ڈکٹیٹر شپ کے خلاف قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے کر ایک صحت مند سیاسی روایت کی ابتداء کی۔ ہم اس ملک میں عوامی خوشحالی اور جموریت کی بحالی کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
علامہ علی غضنفر کراروی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا مگر دیگر ممبران پارلیمنٹ اور جماعتیں مصلحت پسندی کا شکار ہیں۔ اس وجہ سے آج ملک شدید بحران کا شکار ہے۔ تقریب میں چودھری محمد شریف، سید علی رضا رضوی، سہیل احمد رضا، حافظ غلام فرید، چودھری افضل گجر، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، جواد حامد اور اشتیاق چودھری نے بھی اظہار خیال کیا۔
اس موقع پر امیر تحریک پنجاب احمد نواز انجم، حافظ غلام فرید صدیقی،
چوہدری محمد افضل گجر، پروفیسر ذوالفقار علی، میاں افتخار احمد، محمد الطاف
رندھاوا، نعیم الدین چوہدری اور پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج
القرآن کے دیگر مرکزی قائدین بھی موجود تھے۔ پروگرام میں پاکستان عوامی
تحریک کے کارکنان کی بڑی تعداد بھی شریک تھی جن کے لیے آخر میں ظہرانے کا
بھی اہتمام تھا۔ پروگرام کا اختتام دعا سے ہوا۔
تبصرہ