تحریر و تحقیق: محمد حسین آزاد الازہری (ایڈیٹر مجلہ العلماء لاہور)
’’اے پروردگار! مجھے ایسا بچہ عطا فرما جو تیری اور تیرے دین کی معرفت اور محبت سے لبریز ہو۔ جو دنیا و آخرت میں تیری بے پناہ رضا کا حقدار ٹھہرے اور فیضان رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہرہ ور ہوکر دنیائے اسلام میں ایسے علمی، فکری، اخلاقی اور روحانی اسلامی انقلاب کا داعی ہو جس سے ایک عالم متمتع ہوسکے‘‘۔
مذکورہ بالا دعا جب 1948ء میں حج بیت اللہ کے موقع پر مقام ملتزم پر غلاف کعبہ کو تھام کر نہایت عاجزی و انکساری اور دلسوزی و گریہ و زاری سے فریدملت حضرت علامہ ڈاکٹر فرید الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ مانگ رہے تھے تو منشاء ایزدی کے مطابق اسے شرف قبولیت اس طرح عطا ہوا کہ اسی سال 1948ء ہی میں آپ کو حرم کعبہ میں حالت خواب میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ایک فرزند ’’محمد طاہر‘‘ کی بشارت ملی۔ جس کے بعد آپ نے مدینہ طیبہ میں آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے روضہ اطہر پر حاضر ہوکر وعدہ کیا کہ ’’محمد طاہر‘‘ جونہی سن شعور کو پہنچے گا حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی بارگاہ میں پیش کر دیا جائے گا۔
جب ’’محمد طاہر‘‘ کی عمر 13 برس ہوئی تو ان کے والد گرامی کو خواب میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنی زیارت سے نوازتے ہوئے ارشاد فرمایا:
’’طاہر اب سن شعور کو پہنچ گیا ہے اسے حسب وعدہ ہمارے پاس لے آؤ‘‘
اس طرح ’’محمد طاہر‘‘ نے 1963ء میں اپنے عظیم والد گرامی کے ساتھ بشارت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پاکر حج بیت اللہ اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی سعادت حاصل کی اور محمد طاہر کو حسب وعدہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے روضہ پاک پر مواجھہ شریف کے سامنے پیش کیا گیا جہاں بارگاہ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محمد طاہر کو مصطفوی انقلاب کے عظیم عالمگیر مشن کا اشارہ ملتا ہے۔ نشانی کے طور پر بحالت خواب بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دودھ کا پیالہ عطا ہوتا ہے اور اسے لوگوں میں تقسیم کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ اس حکم پر عملدرآمد کے فوری بعد ’’محمد طاہر‘‘ کی پیشانی پر محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی میٹھے میٹھے پیارے لبوں سے بوسہ لے رہا ہے۔ یہ سب کچھ حاضری کی قبولیت کا نکتہ کمال تھا۔
تعبیر الرؤیا کے مطابق خواب میں دودھ کے ملنے سے مراد علوم عقلی ونقلی اور علوم ظاہری وباطنی عطا ہونے کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ’’محمد طاہر‘‘ کی رسم بسم اللہ مدینہ طیبہ ہی میں قطب مدینہ حضرت علامہ ضیاء الدین مدنی رحمۃ اللہ علیہ (خلیفہ اعظم اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ) سے پیر کے دن نماز فجر کے بعد ادا ہوتی ہے اور تعلیم و تربیت کا باقاعدہ آغاز مدینہ طیبہ ہی میں باب جبریل علیہ السلام کے سامنے عظیم مدرستہ العلوم الشریعہ سے ہوتا ہے۔ پھر کیوں نہ آپ علم و عمل، تقویٰ و طہارت اور زہد و ورع کی بلندیوں پر فائز ہوں اور شیخ الاسلام کے لقب سے ملقب ہوں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری علم وحکمت کے لولوئے آبدار سے مزین ہونے کے علاوہ تصوف و روحانیت کے اعلیٰ ترین رتبے پر بھی فائز ہیں۔ کیونکہ آپ کے مرشد کامل شہزادہ غوث الوریٰ قدوۃ الاولیاء شیخ المشائخ حضرت پیر السید طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی البغدادی رحمۃ اللہ علیہ جو فیضان حضور غوث الاعظم سیدنا عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کے فیضان نہ صرف امین تھے بلکہ پاکستان میں حضرت پیران پیر دستگیر کے جانشین اور قاسم ولایت غوثیت مآب رضی اللہ عنہ کے مرتبے پر فائز تھے۔ اس عظیم روحانی خانوادے سے منسلک ہونے کے بعد اس نسبت سے آپ کا اسم گرامی ’’محمد طاہرالقادری‘‘ مکمل ہوا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری علم ومعرفت، تصوف و روحانیت، زہد و ورع، تقویٰ و طہارت اور ادب واخلاق کے اعلیٰ مرتبہ پر فائز کیوں نہ ہوں کہ آپ نے جن نامور علمی و روحانی ہستیوں سے اکتساب علم کیا وہ بھی اپنی مثال آپ تھے جن میں آپ کے عظیم والد گرامی فرید ملت حضرت علامہ ڈاکٹر فریدالدین قادری رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ شیخ العرب والعجم حضرت علامہ محمد ضیاء الدین مدنی رحمۃ اللہ علیہ، استاذ الاساتذہ حضرت علامہ مولانا عبدالرشید جھنگوی رحمۃ اللہ علیہ، استاذ العلماء ابوالبرکات حضرت علامہ سید احمد قادری رحمۃ اللہ علیہ، غزالی زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی رحمۃ اللہ علیہ، شارح بخاری حضرت علامہ غلام رسول رضوی رحمۃ اللہ علیہ، مفکر اسلام حضرت علامہ ڈاکٹر برہان احمد فاروقی رحمۃ اللہ علیہ، محدث حرم حضرت الشیخ السید محمد بن علوی المالکی المکی رحمۃ اللہ علیہ اور محقق عصر حضرت علامہ پروفیسر ڈاکٹر بشیر احمد صدیقی شامل ہیں۔
زیر نظر مضمون میں ہم شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ کے بارے میں چند ان جید علماء کرام و مشائخ عظام کی آراء کو قلمبند کریں گے جنہوں نے مختلف مواقع پر اپنے خطابات میں یا تحریک منہاج القرآن کے مرکز پر وزٹ کے دوران آپ کی علمیت تحریک اور آپ کی دینی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔
شیخ المسلمین حضرت خواجہ قمرا لدین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ
1966ء میں دارالعلوم سیال شریف میں جدید علوم کی کلاس کے آغاز کے وقت حضرت علامہ خواجہ قمرالدین سیالوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک علمی تقریب کا اہتمام کیا جس میں دیگر جید علماء کرام کے علاوہ فرید ملت حضرت علامہ ڈاکٹر فریدالدین قادری سے خصوصی تعلق کی بناء پر انہیں بھی مدعو کیا گیا۔ اس موقع پر آپ کے صاحبزادے ’’محمد طاہرالقادری‘‘ بھی اپنے عظیم والد گرامی کے ہمراہ مدعو تھے۔ اس وقت آپ کی عمر مبارک 15 سال تھی۔ حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے نوجوان ’’محمد طاہرالقادری‘‘ کو بھی دعوت خطاب دی۔ انہوں نے صرف دس منٹ نہایت پر جوش علمی و فکری خطاب کیا جس کے بعد حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اس نوجوان کا ماتھا چومتے ہوئے ہاتھ پکڑ کر مائیک پر اپنے عظیم تاثرات سے نوازتے ہوئے فرمایا:
’’لوگو! آپ نے اس بچے کا خطاب تو سن لیا ہے، میں آپ کو گواہ بنانا چاہتا ہوں ہمیں اس بچے پر فخر ہے، ان شاء اللہ ایک دن ایسا آئے گا کہ یہی بچہ عالم اسلام اور اہلسنت کا قابل فخر سرمایہ ہوگا۔ میں تو شاید زندہ نہ ہوں لیکن آپ میں سے اکثر لوگ دیکھیں گے کہ یہ بچہ آسمانِ علم وفن پر نیّر تاباں بن کر چمکے گا۔ ان کے علم و فکر اور کاوش سے عقائد اہلسنت کو تقویت ملے گی اور علم کا وقار بڑھے گا۔ اہلسنت کا مسلک اس نوجوان کے ساتھ منسلک ہے۔ ان کی کاوشوں سے ایک جہاں مستفید ہوگا‘‘۔
غزالی زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی رحمۃ اللہ علیہ
1980ء کا واقعہ ہے جب مجلس رضا کے زیر انتظام ریلوے اسٹیشن لاہور کی مرکزی جامع مسجد ’’نوری‘‘ میں عرس مبارک حضرت داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے موقع پر ایک پروقار علمی تقریب منعقد تھی جس کی صدارت غزالی زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمائی۔ مجلس رضا کے زیر اہتمام اس سالانہ علمی وفکری نشست میں دیگر جید علماء کرام کے علاوہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کو بھی دعوت خطاب دی جاتی تھی اور مذکورہ نشست میں بھی آپ کا خطاب تھا مگر صدر مجلس آپ کے خطاب کے بعد تشریف لائے۔ جب خطبہ صدارت فرمانے لگے تو آپ کی نظر ایک نوجوان پر پڑتے ہی اسے اپنے پاس بلاکر خطاب روک کر نہ صرف بغلگیر ہوئے، دستِ شفقت پھیرا، ماتھا چوما، خیریت دریافت کی بلکہ تقریب میں شرکت پر خوشی کا اظہار فرماتے ہوئے علماء ومشائخ اور شرکاء محفل سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
’’ یہ نوجوان (محمد طاہرالقادری) جن سے میں ابھی ملا ہوں، ان کا خطاب آپ نے سنا ہوگا اور اسی سے ان کی قابلیت کا اندازہ بھی کرلیا ہوگا۔ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ان کے والد گرامی جو خود بھی ایک معتبر عالم اور معروف طبیب تھے اور میرے دوست تھے، یہ محمد طاہرالقادری ان کے بیٹے اور تربیت یافتہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس نوجوان کو بہت ساری صلاحیتوں سے مالا مال کیا ہے میں نے اس نوجوان سے بہت سی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔ میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے سینے میں فیضانِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایسا نور رکھ دیا ہے جو مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ بڑھتا رہے گا اور ایک عالم کو فیضیاب کرے گا۔ کاش تم بھی اس نور کو پھلتا پھولتا دیکھ سکو۔ اللہ کرے ان کے اس علمی، فکری اور روحانی نور سے پورا عالم اسلام اور دنیائے اہلسنت روشن و منور ہوجائے۔ ان شاء اللہ ایسا ہوگا‘‘۔
ضیاء الامت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ
1987ء میں قدوۃ الاولیاء شیخ المشائخ حضرت پیر سیدنا طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی زیر صدارت پہلی عظیم الشان منہاج القرآن کانفرنس انعقاد پذیر تھی جس سے ضیاء الامت پیر طریقت حضرت علامہ پیر جسٹس محمد کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
’’خدائے قدوس کا ہم پہ احسان ہے کہ اس نے آج کے دور میں اس مرد مجاہد جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو حسنِ بیان اور دردِ دل کے ساتھ سوچ، ذہن اور دل کی وہ صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں کہ جن کی بدولت سب طلسم پارہ پارہ ہوجائیں گے اور وہ دن دور نہیں جب غلامان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں کامیابی کا پرچم لہرا رہا ہوگا۔ اس مرد مجاہد نے امت کی حرماں نصیبی کے علاج کے لئے وہ نسخہ تجویز کیا ہے جس کے بارے میں کسی اہل دل نے کہا تھا:
یکے دو است بہ دار الشفائے میکدہ ہا
بہ ہر مرض کہ بنالد کے شراب یکست
اس دور پرفتن میں جب میں اس نوجوان کے بارے میں سوچتا ہوں تو میرا دل خدا کے حضور احساس تشکر سے بھرجاتا ہے۔ میری زبان پر بے ساختہ آتا ہے کہ مولا ہماری دولت ہمارے نوجوان ہم سے چھن گئے تھے۔ یہ تیرا کرم ہے کہ تو نے اس مرد مجاہد سے ہمیں سہارا عطا کیا۔ نوجوانوں کو اس کے بیانات و خطبات سننے اور اس کی تحریریں پڑھنے سے تسکین ملتی ہے اور ہمارے دلوں سے دعا نکلتی ہے کہ اے خدا! اس مرد مجاہد کو عمر خضر عطا فرما اور ادارہ منہاج القرآن کے ذریعے پیغام محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ساری دنیا تک پھیلا دے، اس کے قلم، زبان اور نگاہ کو وہ جرات اور حوصلہ عطا فرما کہ ہماری پژمردہ روحیں سرور سرمدی سے بہرہ ور ہوجائیں، اسکے جذبے اور عشق کا علم لے کر جب ہم میدان میں نکلیں تو ہماری زبان پر آخری کلمہ یہ ہو کہ رب کعبہ کی قسم ہم تیرے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر سرکٹا کر زندگی کی بازی جیت کر جا رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اور اس کے ساتھیوں کو مزید حسنِ خلوص اور صدق و استقامت عطا فرمائے تاکہ راستے کی سب مشکلات آسان ہوجائیں اور ان کے قدم منزل کی طرف بڑھتے ہی چلے جائیں‘‘۔
فضیلۃ الشیخ الدکتور محمد بن علوی المالکی رحمۃ اللہ علیہ
20 نومبر 1995ء کو مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن پر منعقدہ عالمی علماء ومشائخ کنونشن سے خطبہ صدارت دیتے ہوئے محدث حرم فضیلۃ الشیخ الدکتور السید محمد بن علوی المالکی المکی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:
تحریک منہا ج القران کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا لیکن آج یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے تو محسوس ہوا کہ حقیقت کے مقابلے میں کم سنا تھا۔ یہ مبارک اور خوشنما ثمرات یقیناً ایک ستھری، زرخیز زمین اور پاکیزہ بیج کا نتیجہ ہیں قائد تحریک صاف نیت اور پاکیزہ حسن کو لیکر نکلے ہیں۔ ان کے ارادے بلند اور جذبے جواں ہیں اس لئے کامیابیاں ان کے قدم چومتی ہیں۔ یہ اس چیز اور برکت کا حصہ ہیں جسے اللہ تعالیٰ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہر زمانے میں جاری رکھتا ہے۔ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر برکت کا تسلسل ہے جس میں کبھی انقطاع نہیں آتا۔ جب بھی باطل کی طرف سے فتنہ و فساد آیا حق کی طرف سے اسے ختم کرنے اور ٹھکانے لگانے کے لئے بھی کوئی شخصیت نمودار ہوجاتی رہی۔ ان پر حضور علیہ الصلوۃ والسلام کا لطف وکرم اور نظر عنایت ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کی جملہ نعمتوں کے قاسم و مختار ہیں۔ یہ تقسیم قیامت تک جاری رہے گی اور حضور سید دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فیض جاری و ساری رہے گا۔
اس عالمی اجتماع میں شیخ قادری نے آپ کو بہت کار آمد نسخہ بتا دیا ہے یعنی تہجد، جہاد اور اجتہاد کو یکجا کرلو تو تمہارا مقابلہ کوئی بھی نہیں کرسکتا۔ کاش یہ تینوں صفات آج پھر ہمارے علماء ومشائخ میں پیدا ہوجائیں۔ آج بعض لوگ تہجد بھی پڑھتے ہیں لیکن وہ محض عابد رہتے ہیں علم سے ان کا سروکار نہیں ہوتا۔ بعض علم اور اجتہاد کی کوشش کرتے ہیں تو شب زندہ داری کی خصوصیت ان میں نہیں ہوتی اور اگر یہ دونوں چیزیں پیدا ہوجائیں تو جہاد کا عنصر مفقود ہوتا ہے۔ کئی لوگ تصوف کے گن گاتے ہیں لیکن ان کا دامن علم اور عمل سے خالی ہوتا ہے۔ وہ جہاد سے کوسوں دور ہوتے ہیں۔ اس لئے اگر اس نسخے پر عمل ہوجائے تو کامیابی یقینی ہے۔
علامہ مفتی منیب الرحمٰن (کراچی)
نومبر 1995ء کو مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن میں منعقدہ عالمی علماء ومشائخ کنونشن میں چیئرمین رؤیت ہلال کمیٹی پاکستان اور نامور عالم دین حضرت علامہ مفتی منیب الرحمٰن صاحب نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری سرزمین پاک میں یوں تو تمسک بالقرآن کی کئی تحریکوں نے جنم لیا مگر تحریک منہاج القرآن کا امتیازی اعزازیہ ہے کہ تمسک بالقرآن کے لئے اس نے تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکات سے محبت کو لازمی قرار دیا اور یہی اس تحریک کی فکری اساس ہے اور قائد تحریک کے نزدیک کلام الرحمٰن پڑھنے کے لئے اس ذات گرامی کی بارگاہ میں تلمیذ رشید بن کر بیٹھنا ضروری ہے جن کے قلب منیب پر قرآن پاک نازل ہوا۔ کوئی شخص کتنا بڑا عالم ہی کیوں نہ ہو جب تک حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی اطاعت و اتباع اور غلامی کا پٹہ اپنے گلے میں نہیں ڈالتا اس کا سارا علم غارت جائے گا۔
ابوالبیان علامہ سعید احمد مجددی (گوجرانوالہ)
عالمی علماء ومشائخ کنونشن سے خطیب پاکستان ابوالبیان حضرت علامہ سعید احمد مجددی صاحب (ناظم اعلیٰ سنی جہاد کونسل) نے تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ تحریک منہاج القرآن جو ایک عالمگیر، ہمہ جہت، کثیرالمقاصد بین الاقوامی تحریک ہے نے ہر سطح پر عالمگیر غلبہ اسلام اور مصطفوی انقلاب، تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، پاکستان میں نظام مصطفیٰ کے نفاذ اور مقام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت کا بیڑہ اٹھا رکھا ہے یہی وجہ ہے کہ 1986ء میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار وفاقی شرعی عدالت میں قائد تحریک نے مسلسل تین دن تک طویل بحث کرکے گستاخ رسول کی سزا سے متعلق قرآن وسنت کی روشنی میں یہ قانون پاس کرایا کہ گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرتد ہے اور اس کی سزا موت بصورت حد ہے۔ اسلامی حکومت کا فرض ہے کہ گستاخانِ رسول کو تلاش کرکے جہاں بھی ملیں واصل جہنم کردے۔ انہوں نے قائد تحریک کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا جو انہوں نے اس موقع پر فرمایا تھا ’’جس امت کی غیرت اس زمین پر گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا زندہ رہنا گوارا کرتی ہے خدا کی غیرت اس امت کا زمین پر زندہ رہنا گوارا نہیں کرتی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے کارکنان، وابستگان پوری دنیا میں تحفظ ناموس رسالت کے امین ہیں اور اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت وناموس کے تحفظ کی خاطر اپنی گردنیں کٹوانے کے لئے ہر وقت تیار ہیں۔
ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد اظہر
ملک کے معروف دانشور، محقق، عربی زبان کے ماہر، ڈین آف پنجاب یونیورسٹی، پرنسپل اورنٹیل کالج اور ماہرتعلیم جناب پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد اظہر صاحب نے عالمی علماء ومشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
تحریک منہاج القرآن بحمداللہ تعالیٰ پاکستان و بیرون پاکستان دعوت و ارشاد کو عصر حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق بہت منظم اندازمیں سرانجام دے رہی ہے۔ اس کے بانی قائد فاضل جلیل علامہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جس جانفشانی اور محنت سے احیائے اسلام کے لئے تگ و دو کر رہے ہیں یہ ان پر اللہ کا خاص فضل وکرم ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میں قادری صاحب سے ہمیشہ کہا کرتا ہوں کہ اس دور کا مجدد اور مصلح صحیح معنوں میں وہی ہوگا جو لخت لخت امت کو متحد ومتفق کرے گا کیونکہ ہمیں جتنا نقصان اس وقت فرقہ پرستی نے پہنچایا ہے اتنا اور کسی چیز نے نہیں پہنچایا۔ تحریک منہاج القرآن کو اتحاد امت کی نہ صرف دعوت دینی چاہئے بلکہ عملاً پیش رفت بھی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا نظام تعلیم تباہ و برباد ہوچکا ہے۔ میں بطور ڈین یونیورسٹی اور پرنسپل اورنٹیل کالج پوری دیانت کے ساتھ یہ اعتراف کرتا ہوں کہ ہمارے سرکاری و نیم سرکاری ادارے قوم کی تعمیر میں کوئی کردار ادا نہیں کر رہے یہاں سیاست، غنڈہ گردی اور ہلڑ بازی نے تعلیم کے ماحول کو بری طرح تباہ و برباد کر دیا ہے۔ ایسے حالات میں ہماری نظریں ایسے ہی دینی اداروں پر پڑتی ہیں جہاں محنت خلوص اور درد کے ساتھ اساتذہ اور طلباء ایک خاص تعلیمی ماحول میں مطلوبہ معیار کی طرف پیش رفت کر رہے ہیں۔ اس لحاظ سے منہاج القرآن اسلامک یونیورسٹی کا تعلیمی نصاب اور اس کا تربیتی نظام قابل رشک بھی ہے اور قابل تقلید بھی۔ اللہ کرے یہاں کے فارغ التحصیل لوگ آگے چل کر صحیح معنوں میں امت کی راہنمائی کا فریضہ نبھا سکیں۔
علامہ صاحبزادہ ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیر (سندھ)
عالمی علماء ومشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صوبہ سندھ کی معروف علمی و روحانی شخصیت ابوالخیر علامہ صاحبزادہ ڈاکٹر محمد زبیر نے کہا کہ پاکستان میں یوں تو سینکڑوں تنظیمیں ہیں لیکن تحریک منہاج القرآن کی مقبولیت اور پذیرائی کا گراف ان سے مختلف ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اس کی اساس، محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے اس لئے کہ دامن مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہاتھ میں رہے تھ سب کچھ ملتا ہے۔ یہ سعادت چھوٹ جائے تو انسان کہیں کا نہیں رہتا۔ علم بھی اور عمل بھی تب کسی کام کے ہیں جب محبت و عشق کی آمیزش ہو، کامیابی کا راستہ وہی ہے جو مدینہ کی گلیوں سے گزر کر جاتا ہے۔ تحریک منہاج القرآن کی سرپرستی کرنے والے ماشاء اللہ سب ہی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرنے والے ہیں اس لئے اس کی کامیابی یقینی ہے۔
حضرت علامہ مولانا محمد مقصود احمد قادری
خطیب مرکزی جامع مسجد دربار حضرت داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ استاذ العلماء حضرت علامہ مولانا محمد مقصود احمد قادری نے عالمی علماء ومشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تحریک منہاج القرآن اور پاکستان کی دیگر تحریکات میں واضح فرق یہ ہے کہ اس تحریک کی اساس و بنیاد عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فروغ اور حب مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جوت جگانا ہے اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے عشق کی خوشبو ایسی ہے جہاں بھی مہک رہی ہو لوگ کشاں کشاں چلے آتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی تحریک عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی اساس بنائے بغیر کامیابی سے ہرگز ہمکنار نہیں ہوسکتی اور اس تحریک کا کوئی بھی ورکر اس وقت تک صحیح اور مخلص ورکر نہیں بن سکتا جب تک اس کے سینے میں غازی علم الدین شہید رحمۃ اللہ علیہ جیسا جذبہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ ایک سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے اور اس تحریک کا خمیر بھی عشق رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اٹھا ہے لہذا وہ تمام مشائخ و علمائے کرام جو حضور داتا صاحب رحمۃ اللہ علیہ حاضری دیتے ہیں ان سے میری درخواست ہے کہ وہ تحریک منہاج القرآن کے ساتھ دامے درمے قدمے سخنے تعاون فرمائیں اور اس تحریک کی سرپرستی کریں۔
(بحوالہ عالمی علماء ومشائخ کنونشن 20 نومبر1995ء)
حضرت علامہ مفتی حافظ محمد عالم
شہر اقبال سیالکوٹ کے نامور اورمعروف بزرگ عالم دین استاذ العلماء حضرت علامہ مفتی حافظ محمد عالم نے عالمی علماء ومشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔
اب باہمی نزاعات اور انتشار میں الجھنے کا وقت نہیں اب کفر ہمارے گھروں میں دندناتا پھرتا ہے اسلام کو ہر سمت سے دبایا جا رہا ہے اس لئے اے علماء ومشائخ! اٹھو اور وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اس کی بقاء و سربلندی کے لئے سرگرم ہوجاؤ۔ میں اعلان کرتا ہوں کہ جو میرا شاگرد مجھ سے محبت کرتا ہے وہ منہاج القرآن کے ساتھ محبت و تعاون کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم علامہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کی ہمت، جرات اور محنت و مشقت کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
حضرت علامہ مولانا عبدالرؤف (جنوبی افریقہ)
جنوبی افریقہ میں سلسلہ چشتیہ سلیمانیہ کے سجادہ نشین اور پرجوش نوجوان شخصیت حضرت علامہ مولانا عبدالرؤف نے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان کا ہر شخص اپنی قسمت پر ناز کرے کہ انہیں اللہ تبارک وتعالیٰ نے پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی صورت میں ایک ایسی ہمہ پہلو شخصیت سے نوازا ہے جو ایک وقت میں صوفی، مجاہد، مجتہد، مقنن، مبلغ اور داعی بھی ہے۔ جو باطل طاغوتی غنڈوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکتا ہے اور عالم اسلام میں یہ واحد ایسی شخصیت ہیں جو UN میں مسلمانان عالم کی صحیح نمائندگی کرسکتے ہیں قائد تحریک کا جو مقام اور عزت ساؤتھ افریقہ کے مسلمانوں کے دلوں میں ہے وہ شاید یہاں نہیں۔ یہ ہماری عقیدتوں کے مرکز ہیں۔ ہم نے بہت روحانی اور مذہبی رہنماؤں کو دیکھا ہے لیکن ڈاکٹر صاحب جس لگن اور خلوص سے دین کا کام کرتے ہیں وہ اس دور میں کسی اور کے حصے میں نہیں آیا اس لئے ہم اپنی پوری صلاحیتیں تحریک کے مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا تہیہ کرچکے ہیں۔ ان شاء اللہ ساؤتھ افریقہ میں اب تحریک کی دعوت پہلے سے بھی بڑھ کر ہوگی اور وہاں اسلام مضبوط بنیادوں پر انسانیت کی راہنمائی کرے گا۔
محدثِ شام فضیلۃ الشیخ السید محمد الیعقوبی
ملک شام کے عظیم محدث فضیلۃ الشیخ حضرت السید محمد الیعقوبی جو 2004ء میں تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتمام عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کے لئے شام سے خصوصی طور پر تشریف لائے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے فرمایا۔
’’اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ تحریک منہاج القرآن کے مرکز اور اس کے تحت ہونے والی شاندار سالانہ عالمی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس میں شرکت کا موقع فراہم فرمایا۔ اس تحریک کے بانی و سرپرست اعلیٰ مفکر اسلام حضرت علامہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے ملاقات اور ان کی زیارت بھی میرے لئے باعث سعادت ہے۔ مجھے خاص طور پر تحریک کے مخلص قائدین اور تحریک کے وابستگان کو دیکھ کر بہت روحانی مسرت ہوئی ہے۔ جن کے دلوں میں حضور تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت بھری ہوئی ہے اور محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ نعمت انہیں محترم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے طفیل نصیب ہوئی ہے۔
مجھے ڈاکٹر صاحب کے آثار علمی جن میں ان کی کتب اور ان کے اداروں سے فارغ ہونے والے کثیر طلباء ہیں جنہیں دیکھ کر دلی اطمینان اور خوشی ہوئی۔ یہاں سارے ادارے، لائبریریاں، دفاتر اور شعبے قابل تقلید اور قابل رشک انداز سے خدمت دین میں محو ہیں۔ میں نے اپنی آنکھوں سے یہاں ڈاکٹر صاحب کے علم و فکر کو قد آور اور مفید پھلدار درخت کی طرح دیکھا ہے جس پر ہمہ وقت اللہ کے فضل وکرم سے فصلِ بہار کا اثر دکھائی دے رہا ہے۔
فضیلۃ الشیخ احمد دیدات (ساؤتھ افریقہ)
ساؤتھ افریقہ سے عالم اسلام کے نامور سکالر فضیلۃ الشیخ احمد دیدات نے مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن میں قائد تحریک سے ملاقات کے بعد سیکرٹریٹ کے شعبہ جات کے وزٹ کے موقع پر اپنے تاثرات دیتے ہوئے فرمایا۔
’’میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی احیاء اسلام اور دین کی سربلندی کے لئے کی جانے والی کاوشوں اور خدمات سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ میں نے دنیا بھر میں کوئی بھی تنظیم یا تحریک، تحریک منہاج القرآن سے بہتر منظم اور مربوط نہیں دیکھی۔ مجھے یقین ہے کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور ان کی تنظیم، اسلام کے احیاء اور سربلندی کے لئے صحیح سمت پر گامزن ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے ملاقات اور ادارہ منہاج القرآن کا وزٹ میرے لئے باعث مسرت ہے۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اسلام کے لئے کی جانے والی کاوشوں کو شرف قبولیت عطا فرمائے۔
حضرت الشیخ العلامہ عبداللہ بخاری (دہلی)
ہندوستان کے معروف عالم دین اور شاہی مسجد دہلی کے خطیب/ امام حضرت علامہ الشیخ محمد عبداللہ بخاری نے مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن کے وزٹ کے بعد اپنے تاثرات میں فرمایا۔
’’منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں تحریک کے شعبہ جات اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمات کو دیکھ کر مجھے نہایت خوشی حاصل ہوئی اور اطمینان ملا جسکو الفاظ میں بیان کرنا میرے لئے ممکن نہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس ادارے کے علمی کام کا کچھ حصہ ہمیں بھی عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ اس عظیم ادارے کو مزید عروج اور سربلندی سے نوازے اور امت مسلمہ عالمی سطح پر اس ادارے سے مستفید ہو اور علم و آگہی کی پیاس اس ادارہ کے ذریعے بجھتی رہے۔ ‘‘
فضیلۃ الشیخ محمد ابوالخیر الشکری
ملک شام سے تشریف لائے ہوئے معزز مہمان معروف سکالر فضیلۃ الشیخ محمد ابوالخیر الشکری نے عالمی میلاد کانفرنس سے اپنے خطاب میں تمہیدی گفتگو کرتے ہوئے فرمایا۔
’’تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے اور درود و سلام ہو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تمام صحابہ پر۔ مجھے سوریا (شام) کے اجل علماء جن میں فضیلۃ الشیخ العالم الفقیہہ الحنفی الشیخ اسعد محمد سعید الصاغرجی اور فضیلۃ الشیخ الدکتور شہاب الدین احمد صالح الفرفور کی صحبت میں انٹرنیشنل تحریک منہاج القرآن کی زیارت کا شرف حاصل ہوا اور ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کی عظیم کانفرنس میں شریک ہوئے اور اس طرح کی میلاد کانفرنس میں ہم آج تک شریک نہیں ہوسکے تھے اور نہ ہی اس طرح کے عظیم اجتماع کے بارے میں ہم نے سن رکھا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم نے تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ کا دورہ بھی کیا اور تحریک کے تمام شعبہ جات جن میں جامعہ منہاج القرآن، گرلز کالج اور تحفیظ القرآن ماڈل سکول بھی شامل ہیں سب کا تفصیلی دورہ کیا۔ ان تمام چیزوں کے مشاہدے نے ہمارے سینوں کو ٹھنڈا اور ہمارے دلوں کوفرحت بخشی اور ہمیں اس تمام نیٹ ورک کے پیچھے بہت زیادہ کاوشیں کار فرما نظر آئیں۔ جس کی مثال عالم اسلام میں نہیں ملتی۔
ہمارے اس وزٹ کا ماحصل شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیارت ہے۔ ان کی شکل میں ہم نے ایک سچے عالم اور ایک عظیم لیڈر کی جھلک دیکھی وہ ایسے محقق ہیں جن کی مثال آج کی مسلم دنیا میں یقیناً نہیں ملتی۔ ہماری اللہ تعالیٰ سے یہی دعا ہے کہ وہ تحریک منہاج القرآن اور اس کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو حفظ و امان میں رکھے اور جو عنایت، محبت اور شفقت انہوں نے ہمیں عطا کی ہے اللہ تعالیٰ انہیں اس کا اجر اپنے خزانہ خاص سے عطا فرمائے۔ ہماری یہ بھی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے خوابوں کی تکمیل فرمائے۔ آمین
فضیلۃ الشیخ حضرت اسعد محمد سعید الصاغرجی
ملک شام کے اجل عالم دین، فقیہہ اور شیخ الحدیث فضیلۃ الشیخ حضرت اسعد محمد سعید الصاغرجی نے عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کے بعد اپنے تاثرات میں فرمایا۔
’’تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور درود و سلام ہو ہمارے آقا ومولیٰ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر۔ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد پاک کی یاد میں منعقد کی جانے والی عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کی غرض سے حاضر ہوئے۔ ہم نے منہاج القرآن کے مختلف شعبہ جات اور سرگرمیوں کو ملاحظہ کیا تو ہماری عقل دنگ رہ گئی۔ خاص طور پر اس دینی تحریک کا نیٹ ورک اور Management جس کی سرپرستی اور رہنمائی خود شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کر رہے ہیں یہ یقیناً قابل رشک ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں عمر دراز عطا کرے اور ان کے وجود مسعود سے مسلمانوں کو خاطر خواہ فائدہ پہنچائے۔ ہم یہ تمنا کرتے ہیں کہ منہاج القرآن کی پوری دنیا میں شاخیں ہوں اور ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم بھی اس تحریک کے سپاہی بن کر خدمت کا فریضہ ادا کریں۔ آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ حضرت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہرالقادری کی عمر دراز فرمائے اور اسلام کے لئے شیخ الاسلام کے نیک ارادوں کو پورا فرمائے اور اپنے اس قول لِیُظْہِرَہ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْن کے مصداق اسلام کو غالب و فائق کردے۔
سابق خطیب بادشاہی مسجد مولانا عبدالقادر آزاد
بادشاہی مسجد کے سابق خطیب اور داعی اتحاد بین المسلمین محترم مولانا عبدالقادر آزاد نے دی منہاج یونیورسٹی کے وزٹ کے موقع پر اپنے تاثرات میں کہا کہ مجھے آج جامعہ منہاج القرآن میں حاضری کا موقع ملا اور یہاں قدیم و جدید علوم کا حسین امتزاج دیکھ کر امید پیدا ہوئی کہ دنیا بھر میں اسلام کی برتری کی موجودہ تحریک میں یہ ادارہ گرانقدر خدمات سرانجام دے گا۔ اس پر ادارہ کے بانیِ مفکر اسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جملہ اساتذہ وطلباء اور معاونین قابل مبارک باد ہیں۔
تبصرہ