تحریک منہاج القرآن کے عالمی شہراعتکاف میں 27 اگست 2011ء کو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ہزاروں معتکفین اور معتکفات سے خطاب کیا۔ آپ نے یہ خطاب لندن میں ستائیسویں شب کے روحانی اجتماع سے کیا، جو شہر اعتکاف لاہور کے علاوہ دنیا بھر میں منہاج ٹی وی کے ذریعے براہ راست پیش کیا گیا۔
شیخ الاسلام نے تصوف کے سلسلہ میں "خلق عظیم" کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تصوف اخلاص نیت، علم نافع، عمل صالح اور حسن اخلاق کا مجموعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تصوف میں مختلف مقامات ہیں۔ احوال سے اعمال جنم لیتے ہیں، اعمال سے علم صحیح ملتا ہے، اور اگر علم لوجہ اللہ ہو تو یہ علم نافع بنتا ہے۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ بدقسمتی سے آج ہم نے تصوف کے نام کو رسوم اور اصطلاحات کا مجموعہ بنا دیا ہے۔ لوگ بھول گئے کہ تصوف کی روح کیا ہے۔ روح اور دل کو روحانی لذت سے آشنا کرنا اصل تصوف ہے۔ آپ نے کہا کہ تصوف میں صوفی وہ ہے جو اخلاق اور رحمت کا منبع ہو۔ جس کا دل نرم ہو، جس کا کلام نرم ہو اور جس کی شخصیت نرم ہو۔
انہوں نے کہا کہ تصوف میں صوفیاء کی تواضع کا عالم یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی مجلس میں کبھی بھی کسی غیر مسلم کو نہیں نکالتے۔ صوفی پانی کی مانند ہوتا ہے، جو بھی اسے پیے، وہ ہر ایک کو سیراب کرتا ہے اور ٹھنڈک بھی پہنچاتا ہے۔
حضرت جنید بغدادی کا قول ہے کہ تصوف اللہ کے اعلیٰ اخلاق کا نام ہے۔ آپ نے کہا کہ صوفی وہ شخص ہے، جس کا دل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرح ہو، جنہوں نے اللہ کے حکم پر اپنے نوجوان بیٹے کو ذبح کرنے کے لیے پیش کر دیا۔
جس شخص میں انبیاء علیھم السلام کے اخلاق پائے جائیں، اسے صوفی کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس شخص کا دل ہر قسم کی قدورت سے پاک ہو جائے اور وہ اللہ کی مخلوق سے اخلاق حسنہ سے پیش آئے، صوفی ہے۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ بندہ کا ہر اچھے خلق میں داخل ہو جانا اور برے خلق سے نکل جانا تصوف ہے۔
آپ نے کہا کہ سلوک الی اللہ کی طرف بڑھنے کے لیے اللہ کی قربت اور معرفت کو حاصل کرنا ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے کہ بہت سے ابدال اور اولیاء کو جنت میں اونچے مقامات اور درجات ملیں گے، وہ انہیں نماز، روزہ اور عبادات کی وجہ سے نہیں، بلکہ انکے جود و سخا کی وجہ سے انہیں یہ مقام عطا کیے جائیں گے۔
ایسے لوگ کسی کے لیے باعث اذیت نہیں ہوتے بلکہ یہ مخلوق کے لیے رحمت بن جاتے ہیں، بس ایسے لوگوں پر اللہ اپنی رحمت کے دروازے کھول دیتا ہے۔
تبصرہ