سہ روزہ دورہ بخاری و مسلم - منہاج القرآن انٹرنیشنل برمنگھم

رپورٹ : آفتاب بیگ

منہاج القرآن انٹرنیشنل برمنگھم کے زیراہتمام سہ روزہ دورہ بخاری و مسلم کا آغاز مورخہ 23 اگست 2008ء کو یورپ کی تاریخی عبادت گاہ مرکزی جامع مسجد گھمکول شریف برمنگھم میں ہوا۔ جس میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے علاوہ افریقہ، ہالینڈ، اسپین، فرانس، ناروے، کینیڈا اور شام کے علماء و اہل علم حضرات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

پروگرام کا آغاز ہالینڈ سے شریک قاری زبیر قادری کی تلاوت اور شام کے عبدالرحمٰن حمامی اور سید معاذ النص کی عربی نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔

منہاج القرآن انٹرنیشنل کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث مبارکہ اور سنت بھی وحی الٰہی ہی ہیں اور شریعی احکامات کے استدلال میں قرآن و احادیث کا رتبہ ایک ہی ہے کیونکہ دونوں کا ذریعہ ایک (اللہ رب العزت) ہی ہے۔ لیکن مرتبے کے لحاظ سے قرآن حکیم اول اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوسرے درجہ پر ہیں۔ قرآن حکیم وحی متلو ہے جب کہ حدیث مبارکہ وحی غیر متلو ہے۔ سورۃ النجم کی آیت نمبر 4 میں ارشاد باری تعالی ہے:

إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىO

"اُن کا ارشاد سَراسَر وحی ہوتا ہے جو انہیں کی جاتی ہےo"

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے پہلی دو نشستوں میں "احادیث مبارکہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقام کیا ہے؟ اور تدوین احادیث" کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی اور درجنوں قرآنی آیات و احادیث مبارکہ سے ثابت کیا کہ کسی شرعی حکم کے احادیث مبارکہ سے ثابت ہو جانے کے بعد بھی اگر یہ شرط عائد کی جائے کہ یہ حکم قرآن حکیم سے دکھائیں گے تو قبول کریں گے ورنہ نہیں، تو دراصل یہ قول رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انکار ہے اور ایسا کہنے والا مسلمان نہیں رہ سکتا۔

انہوں نے احادیث مبارکہ کے حوالوں سے بتایا کہ صرف قرآن پاک سے سند حاصل کرنے کی شرط کفر ہے۔ کیونکہ اگر احادیث مبارکہ سے حکم ثابت ہو جائے تو قرآن سے حکم مانگنے کی ضرورت نہیں رہتی بالکل اسی طرح جیسے قرآنی حکم ملنے کے بعد احادیث کی ضرورت نہیں رہتی۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ جدیدیت اور سیکولرازم کے نام پر مسلم امہ میں نفرت اور تفرقہ بازی کو ہوا دی جا رہی ہے اور احادیث مبارکہ کی غلط توضیح و تشریح کر کے علوم دینیہ سے نابلد عناصر امت کو گمراہ کر رہے ہیں۔

تبصرہ