تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام 22 واں سالانہ اجتماعی اعتکاف جامع المنہاج ٹاؤن شپ لاہور میں سج گیا۔ حرمین شریفین کے بعد دنیا کے سب سے بڑے اجتماعی اعتکاف میں 18 ہزار سے زائد معتکف شریک ہیں۔ شہر اعتکاف میں معتکفین کی آمد کا سلسلہ صبح 9 بجے شروع ہوگیا تھا جبکہ کراچی، اندرون سندھ اور بلوچستان سے سینکڑوں معتکفین ایک روز قبل ہی لاہور پہنچ گئے تھے۔
شہر اعتکاف میں جگہ کم پڑنے اور ایڈوانس رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے سینکڑوں معتکفین کو واپس بھی جانا پڑا۔ اس کے لیے تحریک منہاج القرآن کے تمام فورمز سے بار بار یہ اطلاع پہنچائی گئی تھی کہ ایڈوانس رجسٹریشن اور بکنگ کے بغیر کوئی معتکف شہر اعتکاف میں نہ آئے۔ اس کے باوجود ایسے سینکڑوں لوگوں کو شہر اعتکاف کے متفرق حلقہ جات میں جگہ دی گئی، لیکن آخر میں جگہ کم پڑ جانے کی وجہ سے سینکڑوں معتکف شہر اعتکاف میں جگہ نہ حاصل کر سکے۔
شہر اعتکاف میں مردوں کے علاوہ ہزاروں خواتین معتکفات بھی شریک ہیں، جن کے لیے منہاج گرلز کالج، کالج آف شریعہ کے ہوسٹل میں انتظامات کیے گئے ہیں۔ جہاں مرکزی شہر اعتکاف کی تمام کارروائی کو بذریہ پروجیکٹر براہ راست دکھایا جا رہا ہے۔
ادھر معتکفین کی آمد کا سلسلہ نماز مغرب سے قبل تک جاری رہا۔ شہر اعتکاف کی مرکزی کمیٹی کے سربراہ شیخ زاہدفیاض، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی اور دیگر مرکزی قائدین نے شہر اعتکاف میں آنے والے تمام معزز معتکفین کو خوش آمدید کہا۔ شہر اعتکاف کے لیے جامع المنہاج اور اس کے اردگرد علاقے میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ مین گیٹ پر سیکیورٹی اہلکاروں کی چیکنگ کے بعد معتفکین جامع المنہاج میں داخل ہوئے۔ گیٹ پر سیکیورٹی سکینر بھی لگائے گئے ہیں۔ پولیس کی بھاری نفری کے علاوہ 2000 نوجوان رضا کار دس دن تک سیکیورٹی کی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سیکیورٹی کے پیش نظر پولیس انتظامیہ نے دربار غوثیہ اور جامع المنہاج کی سامنے والی ایک سٹرک کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کیا ہوا ہے جبکہ دوسری سٹرک پر دو طرفہ ٹریفک جاری ہے۔
انتظامی طور پر شہر اعتکاف کو مختلف بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ حبس اور گرمی سے بچاؤ کیلئے سینکڑوں پنکھے اور دیو ہیکل سائز کے 60 پنکھے بھی اعتکاف گاہ میں لگائے گئے ہیں۔ گذشتہ سالوں کے بر عکس اس سال واپڈانے شہر اعتکاف کو لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ نہیں دیا۔ تاہم لوڈ شیڈنگ کے اوقات میں بڑے بڑے جنریٹرز کی مدد سے بجلی کی ترسیل بلا تعطل جاری ہے۔
کسی بھی قسم کی ہنگامی صورت حال سے نبٹنے کے لیے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی 3 ایمبولینسز ہمہ وقت شہر اعتکاف کے مین گیٹ پر موجود ہیں۔ اس کے علاوہ شہر اعتکاف میں منہاج میڈیکل کیمپ بھی لگایا گیا ہے، جہاں ماہر ڈاکٹرز کی ٹیمیں معتکفین کو علاج معالجہ کی سہولت بہم پہنچا رہی ہیں۔
شہر اعتکاف کے تمام انتظامات کو سنبھالنے کے لیے مرکزی کنٹرول روم بنایا گیا ہے جہاں 60 انتطامی کمیٹیوں کے درمیان کوآرڈینشن کا مربوط نظام موجود ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے شہر اعتکاف میں سحر و افطار کے وقت کھانے کی ترسیل کا انتہائی اعلیٰ نظام وضع کیا گیا ہے۔ طہارت اور وضو کیلئے وسیع انتظامات کئے گئے ہیں۔
نماز عصر کے بعد مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی نے متعکفین کو اعتکاف کے ضروری مسائل کے حوالے سے بریفنگ دی۔
کینیڈا میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے پرسنل ریسرچ سیکرٹری محمد ضیاءالحق رازی کے والد لاہور میں حرکت قلب بند ہونے سےانتقال کر گئے، جن کی نماز جنازہ شام 6 بجے امیر تحریک منہاج القرآن مسکین فیض الرحمن درانی نے پڑھائی۔ نماز جنازہ میں شہر اعتکاف کے ہزاروں معتکفین نے بھی شرکت کی۔
نماز مغرب کے بعد ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے ہزاروں معتکفین کو باقاعدہ خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر شیخ الاسلام کے فرزند ارجمند صاحبزادہ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے معتکفین سے افتتاحی نشست میں اظہار خیال کیا۔ آپ نے کہا کہ تمام معتفکین اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ہجرت کر کے لاہور شہر اعتکاف آئے ہیں، ان کی یہ ہجرت اس وقت کامل ہو گی، جب وہ شہر اعتکاف میں واپس جائیں تو ان کی زندگی میں عملی تبدیلی نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام نے 22 سال قبل جو پودا لگایا گیا تھا، آج وہ تنا آور درخت بن کر پھل دے رہا ہے۔ آپ لوگ اس تحریک کا سرمایہ ہیں، لیکن یہ سرمایہ اس وقت قیمتی ہوگا، جب آپ اپنےآپ میں تبدیلی پیدا کر یں گے۔ یہ ایک روحانی تربیت گاہ ہیں، جہاں بندگان خداکے لیے دھوبی گھاٹ ہے۔
نماز عشاء اور نماز تروایح کو مختلف ٹی وی چینلز نے اپنے خبر نامے میں براہ راست پیش کیا۔ نماز تراویح کے بعد نماز اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے شرکاء کو شہر اعتکاف کے شیڈول کے حوالے سے بریفنگ دی۔ شب 11 بجے رمضان المبارک میں تاک رات کی مناسبت سے محفل نعت اور شب بیداری منعقد کی گئی، جس میں ملک بھر سے نامور ثناء خوان حضرات نے شرکت کی۔ اس محفل کی نقابت کے فرائض وقاص علی قادری نے سرانجام دئیے۔
تبصرہ