شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے 65 ویں یوم آزادی کے موقع پر قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستانی معاشرہ اعلیٰ اخلاقی اقدار سے بہت دور دکھائی دیتا ہے۔ انفرادی اور اجتماعی سطح پر کلی بگاڑ ہمارا منہ چڑا رہا ہے اور پاکستان کی کشتی طاقتوروں کے تھپیڑوں کے سپرد ہے۔ مذہبی اور سیاسی قدریں روبہ زوال ہو کر ملک کو ایسے مقام پر لے آئیں ہیں جہاں اسکی سالمیت اور خود مختاری کو بھی شدید خطرات لا حق ہو چکے ہیں۔ مذہبی اور سیاسی سطح پر پاکستانی معاشرہ عدم برداشت کی وہ تصویر پیش کر رہا ہے جسے دیکھ کر محب وطن طبقہ روز ایک نئے کرب سے گزرتا ہے۔
آج دنیا بین المذاہب رواداری، اختلاف رائے کے احترام، برداشت، تحمل، امن و سلامتی کی اعلیٰ اخلاقی اقدار کی متمنی دکھائی دیتی ہے مگر پاکستان تنگ نظری، انتہا پسندی، عدم برداشت، مسلکی و سیاسی تفرقہ بازی، دہشت گردی اور لا قانونیت کی منجدھار میں پھنسا ہوا ہے۔ مذہبی طبقہ ریسرچ اور سیاسی پارٹیاں نظریات کے احترام اور اختلاف رائے کے اعلیٰ رویوں سے محروم ہو گئی ہیں۔ اسلاف کی اعلیٰ اقدارسے روگردانی اور کشکول گدائی ہماری پہچان بن چکی ہے۔ ادارے کمزور تر اور آئین غیر محفوظ ہے اور جمہوریت کے نام پر شخصی آمریتیں قائم ہیں۔ پارلیمنٹ میں بیٹھنے والوں کی غالب ترین اکثریت چند شخصیتوں کی وفا دار ہے۔ قانون سازی مراعات یافتہ طبقوں کیلئے ہو رہی ہے اور عوام اور حقوق کے درمیان خلیج بڑھتی جا رہی ہے۔
آج تبدیلی کی باتیں زور و شور سے کی جا رہی ہیں مگر اس کیلئے اگر درست سمت میں کاوشیں نہ کی گئیں تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ موجودہ انتخابی نظام برادری ازم، غنڈہ گردی، ایک حلقے پر کروڑوں کے بے ہنگم اخراجات، الیکشن ڈے مینجمنٹ، وننگ ہارسز اور بے منشور سیاست کے بنیادی ستونوں پر کھڑا پوری قوم کا مذاق اڑا رہا ہے۔ آج قوم کا ہر فرد چند خاندانوں کو حق حکمرانی دینے والے انتخابی نظام کے خلاف جمہوری جدو جہد کرنے کا عہد کر لے تو نظریات کے احترام، تحمل، برداشت، مواخات، اخوت اور امن و سلامتی کے تعمیری رویے اور حقیقی آزادی قوم کا مقدر ضرور بنیں گے۔ بیرونی مداخلت، فرقہ پرستی، تنگ نظری، انتہا پسندی اور عدم برداشت کے رویے ملک میں محب وطن، دیانتدار، وفادار قیادت کو آگے لائے بغیر کبھی ختم نہ ہو سکیں گے۔ وطن عزیز کے ہر فرد کو ملک میں مثبت تبدیلی کیلئے باہر آ کر ملک بچانے کی جدوجہد کرنا ہو گی۔
تبصرہ