الیکشن کمیشن نے بے رحمانہ سکروٹنی کے نام پر جھوٹ بول کر کرپٹ نظام انتخاب کو تحفظ دیا، ڈاکٹر طاہرالقادری کی پریس کانفرنس

(لاہور، 8 مئی) ڈاکٹر طاہر القادری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا جان لے! پاکستان میں قانون اور انصاف کی ایک آنکھ کھلی اور دوسری بند ہے۔ یہاں کچھ جماعتوں کے سربراہان نے بیرونی ممالک سے اپنی انتخابی مہم چلانے کے لیے فنڈز لیے ہیں اور وہ ان کے ایجنڈے کی تکمیل پر عمل پیرا ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے اس موقع پر قومی سلامتی کے ذمہ داروں سے مطالبہ کیا کہ جمہوریت اور شریعت کے نام پر بیرونی ممالک سے فنڈز لینے والوں کو فوراً گرفتار کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند کریں اور انہیں سولی پر لٹکایا جائے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے خود کو بھی اس احتساب کے لیے پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے غیر جانب دار اور بااختیار الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں جو انتخابی دھاندلی میں شامل الیکشن کمیشن اور سوموٹو ایکشن لینے والوں کا بھی کڑا احتساب کرسکے جو بیکار میں شہ سرخیاں لگوا کر قوم سے مکاری کرکے سوتے رہے اور ان کی ناک کے نیچے سارے چور اور ڈیفالٹرز الیکشن کے لیے اہل قرار دے دیے گئے۔ جعلی ڈگریوں اور اثاثوں کی غلط تفصیلات کا حلف نامہ جمع کروانے والے بددیانت دنیا کے کسی ملک میں بھی الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہوسکتے، یہاں کیسے ہوگئے؟ انہوں نے ملی بھگت سے آرٹیکل 62، 63 کا مذاق اڑوایا تاکہ قوم اس سے بدظن ہو اور وہ آئین سے ان شقوں کو نکال باہر پھینکیں۔ قانون اور آئین کے محافظ خود چوروں سے ملے ہوئے ہیں، اس لیے یہاں ادارے تباہ ہوچکے ہیں اور لوگ مر رہے ہیں۔ کوئی دہشت گرد پکڑا جاتا ہے نہ جعل ساز، کوئی ضابطہ ہے نہ اصول، ضمیر فروشی کا بازار گرم ہے اور دعوی ہے 'قانون اور آئین کے نفاذ' کا۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ کرپشن، دھاندلی اور دہشت گردی کو تحفظ دینے والے قانون اور آئین کا لبادہ اوڑھ کر قوم پر مسلط ہیں۔ بے رحمانہ اسکروٹنی کے صرف دعوے ہوتے رہے ہیں۔ پہلے ایک فریق اس معاہدے سے پھرا اور اس نے بددیانتی کا ارتکاب کیا، پھر اس معاہدے کو ویلکم کرکے انتخابی اصلاحات کاحصہ بنا دینے والے بھی قوم کو امید دلا کر اپنے وعدے اور دعوے سے پھر گئے۔ گرد و غبار اڑا، شور شرابا ہوا، شہ سرخیاں لگیں کہ سارے چور اور کرپٹ نااہل ہو جائیں گے مگر دیانت دار منہ دیکھتے رہ گئے اور ملک و قوم کے دشمن اگلی اسمبلیوں کی رکنیت کے لیے اہل قرار دے دیے گئے۔ در حقیقت آئین، قانون اور اخلاق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 12 مئی کو جب حالات اصل کی طرف لوٹیں گے تو قوم کی آنکھیں کھلیں گی۔ اُس وقت میری کہی ہوئی باتیں سب کو یاد آئیں گی، تبدیلی کی توقع رکھنے والے پچھتائیں گے اور آج میری آواز پر کان نہ دھرنے والے قوم کے سامنے شرمندگی سے ڈوب مریں گے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود بیلٹ پیپر پر vote for none کا کالم نہیں بنایا گیا جو دراصل ان چوروں کو تحفظ دینے کی ملی بھگت اور سازش ہے۔ اب ان بددیانتوں اور قومی خزانہ لوٹ کر کھا جانے والے ڈیفالٹرز - جو قانون اور آئین کی رُو سے نااہل ہیں - کو ردّ کرنے والے کدھر جائیں؟ اس موقع پر ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ 11 مئی کو پوری قوم اس انتخابی دھاندلی کے خلاف سراپا احتجاج ہوگی، سڑکوں پر نکلے گی اور ہر علاقے میں زمین پر vote for none کا خانہ بنائے گی تاکہ دنیا پاکستانی عوام کا اس نظام پر عدم اعتماد اور اس کا حصہ نہ بننے کا موقف جان سکے جس میں بارہ تیرہ سالوں سے اربوں روپے کے ڈیفالٹرز پارٹی ہیڈز بن کر انصاف اور جمہوریت کے نعرے لگا کر قوم کو بیوقوف بنا رہے ہیں اور بے رحم احتساب کے دعوے کرنے والوں نے ان کو اہل قرار دے کر اپنے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔

اس موقع پر صدر فیڈرل کونسل ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، جنرل سیکرٹری خرم نواز گنڈا پور اور پاکستان عوامی تحریک کی دیگر مرکزی قیادت بھی موجودہ تھی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ قوم گھبرائے نہیں بلکہ ثابت قدم رہے، ہم قائد کا پاکستان بنائیں گے۔ اللہ پر توکل رکھیں، منزل آپ کے قدم چومے گی۔ ہمیں دنیا میں کسی کا ڈر نہیں۔ ڈر اُسے ہونا چاہیے جس نے غیر قانونی کام کیے ہوں اور جس نے قومی خزانے کو لوٹا ہو۔ ہمارا ماضی اور حال ہمارے کردار کی گواہی دیتا ہے۔ ہم ایسی قیادت قوم کو دیں گے جو ملکی مفادات کے خلاف ہر مطالبے کو NO کہہ کر ٹھکرا سکے۔

ہیلی فیکس (شاہد جنجوعہ، نمائندہ اَوصاف لنڈن)

تبصرہ