خان صاحب! ملک میں جمہوریت ہی نہیں ہے تو اسکا ڈی ریل ہونا کیسا؟
دھاندلی، فراڈ، بدمعاشی اور جبر کا نام جمہوریت نہیں ہو سکتا
موجودہ حکمران ایک ایک ڈیل میں 10، 10 ارب ڈالر حرام کھاتے ہیں
حکمران تمام اداروں پر ممنون حسین جیسے لوگ بٹھانا چاہتے ہیں
ڈاکٹر طاہرالقادری کا ملک بھر میں 500 مقامات پر ہونے والے ورکرز کنونشنز سے ویڈیو لنک کے ذریعے براہ راست خطاب
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ڈی چوک کا دھرنا انقلاب کی اذان تھی۔ 11 مئی کو ملک گیر احتجاج کے ذریعے جماعت انقلاب کی اقامت ہو گی۔ اقامت اور جماعت کے درمیان زیادہ وقت نہیں ہوتا اس لئے صف بندی کے بعد جلد جماعت کھڑی ہو جائے گی۔ جماعت انقلاب کے قیام کے بعد مذاکرات نہیں ہونگے۔ سیاسی دہشت گردوں اور ریاستی ڈاکوؤں سے اقتدار لے کر پر امن طریقے سے عوام کو منتقل کر دیا جائیگا۔ 11 مئی کا احتجاج پر امن ہو گا اگر ریاستی جبر اور پولیس کے ذریعے اسے روکنے کی کوشش کی گئی تو حکمران اپنی چند ماہ کی سیاسی عمر کا خود خاتمہ کر لیں گے۔ کارکن جرات اور حوصلے سے عوام کو احتجاج میں شامل کرنے کیلئے ڈور ٹو ڈور کمپین جاری رکھیں۔ اگر بد معاشوں نے دہشت گردی کی کوشش کی تو کارکن غنڈوں کو مزا چکھائیں۔ موجودہ حکمران ہر محکمے میں اپنا وفادار چاہتے ہیں۔ ناجائز نوٹ چھاپنے پر اسٹیٹ بنک کے گورنر کو فارغ کر دیا گیا۔ انتخابی دھاندلی پر پردہ ڈالنے کیلئے نادرہ کے چیئرمین کو راتوں رات فارغ کر دیا گیا۔ حکمران تمام اداروں پر ممنون حسین جیسے لوگ بٹھانا چاہتے ہیں اور ملک میں خاندانی بادشاہت کا قیام چاہتے ہیں۔ حکمرانوں کے ایجنڈا میں عوام کسی ترجیح پر نہیں ان کا ایجنڈا قومی سلامتی کے اداروں کو کمزور کرنا ہے۔ موجودہ حکومت 9ماہ میں ٹیکس کی مد میں 500 ارب کا نقصان پہنچا چکی ہے۔ پاکستان کے پورے نظام کو چلانے والے 58 قومی اداروں کے بارے میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ ان کے سربراہ کی تعیناتی وزیر اعظم یا حکومتی افراد نہیں کر سکیں گے بلکہ ایک کمیشن قائم کیا جائے گا۔ موجودہ حکمرانوں نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو روند کر ان میں سے 38 اداروں کو خارج کر دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور سمیت ملک بھر میں 500 مقامات پر ہونے والے ورکرز کنونشنز سے ویڈیو لنک کے ذریعے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خان صاحب! ملک میں جمہوریت ہی نہیں ہے تو اسکا ڈی ریل ہونا کیسا؟۔ آپ کیوں نہیں سمجھتے؟ملک میں ریاستی ڈاکہ زنی اور سیاسی دہشت گردی ہے، حرام خوری اور بد معاشی ہے، یہ سب جمہوریت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا جمہوریت پر کامل یقین ہے مگر پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ ہر گز ہر گز جمہوریت نہیں ہے۔ دھاندلی، فراڈ، بدمعاشی اور جبر کا نام جمہوریت نہیں ہو سکتا۔ اربوں، کھربوں روپے سے پورا الیکشن خرید لیا جاتا ہے۔ برادریاں بک جاتی ہیں، تھانے پٹواری بک جاتے ہیں۔ جمہوریت میں عوام نہ گردے بیچتے ہیں اور نہ ہی مردے کھاتے ہیں۔ موجودہ حکمران ایک ایک ڈیل میں 10، 10ارب ڈالر حرام کھاتے ہیں۔ الیکشن میں سیاسی دہشت گردوں اور ریاستی ڈاکوؤں کا مقابلہ متوسط اور غریب عوام کیسے کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ انقلاب کے فائنل راؤنڈ میں ا پنے خطاب کے ذریعے عوام کو کرپٹ نظام کے خاتمے اور نئے نظام کے نفاذ کی خوشخبری سناؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ 98، 99 فی صد عوام بنیادی ضروریات کو ترس رہے ہیں اور ایک سے 2 فی صد اشرافیہ ملکی وسائل پر عیاشی کر رہا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ عوام سبز انقلاب کی تیاری کریں اسکے بعد ملک کو نظام بھی دیں گے اور الیکشن بھی ہو گا۔
تبصرہ