اس عظیم الشان کانفرنس کا باقاعدہ آغاز قاری القراء زینت القراء قاری اللہ بخش نقشبندی صاحب نے کیا۔ صحیفہ انقلاب کی تلاوت کے منفرد انداز نے سامعین کو اشک بار کر دیا۔ تلاوت کے بعد دنیائے نعت کے عظیم سپوت حافظ عنصر علی قادری نے اپنے مخصوص انداز میں قبلہ حضور شیخ الاسلام کے بتائے گئے گوشہء درود کا ورد کیا تو پورے پنڈال میں ایک روح پرور سماں پیدا ہو گیا اور بے اختیار لوگوں کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔
حافظ عنصر علی قادری کی نعت کے بعد میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس کے روح رواں چیف آرگنائزر جن کی شبانہ روز کاوشوں اور خلوص نیت کی بدولت اس کانفرنس کو کامیابی ملی۔ جناب حافظ محمد ہارون عباسی نے دلنشین اور منفرد انداز میں خطبہ استقبالیہ پیش کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ اس عظیم الشان کانفرنس کا مقصد فروغ عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے اور یہی تحریک منہاج القرآن کا پیغام ہے۔
خطبہ استقبالیہ کے بعد مفتی زماں مفتی پاکستان مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی صاحب نے سوال و جواب کی نشست کا آغاز کیا، سامعین محفل کے کئے گئے سوالوں کا مفتی پاکستان نے مدلل جواب دے کر ایمان کو پختگی عطا کی۔ سوال و جواب کے بعد نماز ظہر کا وقفہ کیا گیا۔
نماز ظہر کے فوری بعد قاری اللہ بخش نقشبندی صاحب کے فرزند ارجمند نے تلاوت کلام پاک سے کانفرنس کی دوسری نشست کا آغاز کیا۔ تلاوت کے بعد بلبل کوہسار جناب علوی برادران بے بارگاہ مصطفوی میں عقیدت کے پھول نچھاور کئے۔ علوی برادران کی نعت کے بعد صوبائی وزیر بلدیات صوبہ سرحد سردار ادریس نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں تحریک منہاج القرآن گلیات کا شکریہ ادار کرتا ہوں جنہوں نے اس عظیم الشان کانفرنس میں مدعو کیا۔ انہوں نے کہا کہ عامر چیمہ شہید نے ناموس رسالت پر اپنی دے کر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سچا وفادار امتی ہونے کا ثبوت دیا۔ سردار ادریس کے اظہار خیال کے بعد شہید ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عامر چیمہ شہید کے والد گرامی جناب پروفیسر نذیر چیمہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے نے ناموس مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جان دے کر کوئی نیا کام نہیں کیا بلکہ ایسے واقعات سے تاریخ بھری پڑی ہے مگر میں اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں کہ اس ذات نے میرے بیٹے کو بھی اس عظیم قربانی کے لئے چنا اور ان خوش نصیبوں میں شامل کر لیا۔ انہوں نے اپنے طرز بیان اور اظہار خیال سے ثابت کیا کہ ان کا تعلق اہلسنت سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں گذشتہ 26 سال سے ہر روز عشاء کی نماز کے بعد 900 مرتبہ صلی اللہ علیک یا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ورد کرتا آ رہا ہوں جس کی بدولت اللہ نے مجھے یہ عزت بخشی۔ اسی دوران کانفرنس میں تحصیل ناظم حویلیاں محمود حیات عباسی اور الحاج محبوب حسین (فرانس) بھی جلوہ افروز ہوئے۔
پروفیسر چیمہ صاحب کے خطاب کے بعد مرکزی منہاج نعت کونسل نے اپنے منفرد انداز میں محفل میں ایک نیا رنگ ڈال دیا اور دلوں کی بنجر کھیتیوں کو آباد کر دیا۔
منہاج نعت کونسل کے بعد شاگرد رشید شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، علامہ غلام ربانی تیمور نے اپنے شعلہ بیاں انداز میں تحریک منہاج القرآن کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ادب مصطفیٰ ہی ایمان کا خاصہ ہے۔
علامہ صاحب کے خطاب کے بعد مرکزی امیر تحریک صاحبزادہ مسکین فیض الرحمان درانی صاحب نے صدارتی خطبہ فرمایا۔ انہوں نے صدارتی خطبہ میں فرمایا کہ خوش نصیب ہیں علاقہ گلیات والے جن کو اپنے عظیم قائد کا پیغام ملا۔ انہوں فرمایا کہ جس مشن سے آپ وابستہ ہیں اور جس قائد سے آپ کا تعلق ہے دنیا کی کوئی طاقت آپ کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے۔ صدارتی خطبہ کے بعد 14 عرفان القرآن جو کہ حاجی محبوب صاحب کی طرف سے تھے اور ایک عدد عمرے کا ٹکٹ جو کہ ملک فخرالزماں عادل صاحب کی طرف سے تھا حاضرین محفل کو بذریعہ قرعہ اندازی دیا گیا۔ اس پروگرام کے انعقاد میں جن لوگوں نے دن رات ایک کیا اور اپنا گھربار چھوڑ کر اس کے انعقاد میں حصہ لیا ان میں صوفی مسکین عباسی، امجد حسین عباسی، امتیاز عباسی، نعیم قادری، شاہد عباسی، علامہ اکمل مغل، دلنواز عباسی، عبدالرؤوف، ڈاکٹر حمید قریشی، قاری عتیق الرحمان، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، سنی تحریک اور دیگر عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شامل ہیں
تبصرہ