ملک بھر میں جاری دروس عرفان القرآن کے سلسلہ میں چشتیاں میں منعقد ہونے والا یہ چھٹا درس قرآن تھا۔ سورہ الحجرات کی آیت کریمہ کی روشنی میں آداب بارگاہ رسالت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ کا ادب سکھانے کے لئے پہلے قرآن میں اللہ نے انسانیت کے ہرطبقے سے گفتگو کا اصول سکھایا۔ والدین کی بارگاہ میں کلام کرنے کا طریقہ سکھاتے ہوئے اللہ نے سخت اور برا لہجہ اپنانے سے بھی منع فرمایا ہے اور حکم دیا ہے کہ ولا تقل لھما اف ان تمام سطحوں کے آداب سکھاتے ہوئے اللہ نے اپنے حبیب کی بارگاہ کا ادب سکھاتے ہوئے آواز اور لب ولہجے کو باادب رکھنے کا حکم دیا۔ انہوں نے حضور کی بارگاہ کی ادب کی سطحوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ادب رسالت مآب کی پہلی سطح یہ ہے کہ لا تقدموا حضور سے آگے نہ بڑھا جائے۔ دوسری سطح یہ ہے کہ اللہ کی عبادت میں ذکر وتعظیم مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی کیا جائے۔ تیسری سطح یہ ہے کہ ادب اور عبادت میں ترجیح کا معاملہ آ جائے تو ادب کو ترجیح دو جیسے مولا علی شیر خدا نے نماز عصر قربان کی تھی۔ چوتھی سطح یہ ہے کہ ادب رسالت مآب میں ہر حد سے گزر جاؤ۔ چونکہ ادب مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ادب خدا ہے جس کی کوئی حد نہیں لہذا ادب مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حد سے بڑھ کر کرو اور پانچویں سطح پر کہ ادب مصطفیٰ میں جان سے گزرنا پڑے تو گزر جاؤ۔ جیسے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے غار ثور میں جان قربان کر کے یہ سمجھا دیا کہ ادب مصطفیٰ پر جان بھی قربان کی جا سکتی ہے۔
لہذا ہمیں اپنی زندگی میں ہر سطح پر ادب کو ملحوظ خاطر رکھنا ہو گا۔ حامد رضا ناظم تحریک نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ احمد حسن فاروقی نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیئے۔ حاجی خورشید انور صدر تحریک منہاج القرآن چشتیاں نے پروگرام کی سرپرستی فرمائی۔
تبصرہ