تحریک منہاج القرآن کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس گذشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملک بھر سے تحریک منہاج القرآن کی تنظیمات کے ناظمین اور صدور نے شرکت کی۔ امیر تحریک صاحبزادہ فیض الرحمن خان درانی کی زیرصدارت اجلاس میں ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، نائب امیر تحریک بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان، کرنل (ر) محمد احمد، ڈاکٹر شاہد محمود، چوہدری محمد شریف، عاقل ملک، احمد نواز انجم، ساجد محمود بھٹی، فرحت حسین شاہ، رانا محمد ادریس، مرکزی شعبہ جات کے ناظمین کے علاوہ دیگر قائدین بھی موجود تھے۔ مجلس شوریٰ کے دو روزہ اجلاس کے پہلے دن میں تحریک منہاج القرآن کی حکمت عملی، پالیسیوں کا جائزہ اور مختلف امور پر شرکاء نے کھل کر بحث کی۔ قبل ازیں مرکزی سنٹرل ورکنگ کونسل کا خصوصی اجلاس بھی منعقد ہوا تھا جس میں بعض تحریکی امور اور تحریک منہاج القرآن کی پالیسی کی بھی یہاں وضاحت کی گئی۔ ناظم اعلیٰ سمیت امیر تحریک اور دیگر مرکزی قائدین نے شرکاء اجلاس کے سوالوں کے جواب دیئے۔
اجلاس میں دوسرے اور آخری روز تحریک منہاج القرآن کی تنظیمات کے ناظمین اور صدور نے اپنی اپنی تنظیمات کی کارکردگی رپورٹ پیش کی جسے تحریک منہاج القرآن کے امیر صاحبزادہ فیض الرحمٰن خان درانی نے براہ راست سنا۔ بعدازاں ناظمین و صدور نے باقاعدہ تحریری کارروائی بھی جمع کروائی۔ اجلاس کے اختتام پر تحریک منہاج القرآن کی طرف سے متفقہ طور پر تین قرار دادیں منظور کی گئیں:
پہلی قراداد میں قبلہ اول کی دیواروں کے ساتھ کھدائی کرکے حجروں کو شہید کرنے اور مسلمانوں کے اس مقدس مقام کی بے حرمتی کی پر زور مذمت کی گئی اور ان خدشات کا اظہار کیا گیا کہ یہ مسجد اقصیٰ کو شہید کرکے اسکی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے مذموم صیہونی منصوبے کی شروعات ہیں۔ قراداد میں معصوم اور نہتے فلسطینی عوام پر اسرائیلی مظالم کی مذمت بھی کی گئی۔
دوسری قرارداد میں اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ کشمیر کے مسئلہ کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے اور کشمیری عوام کے مفادات کے خلاف کوئی سودے بازی نہ کی جائے۔ تیسری قراداد میں قومی اسمبلی میں شراب کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کے ریمارکس کی مذمت کی گئی جس کے مطابق کچھ تاریک خیال ارکان پارلیمنٹ نے کہا تھا کہ "شراب پر پابندی کی وجہ سے ملک میں منشیات کا استعمال بڑھ رہا ہے اور یہ کہ شراب کا استعمال چھوٹی بُرائی ہے اور منشیات بڑی بُرائی اور یہ کہ حکومت کو چاہیے کہ شراب پر پابندی ہٹانے کے معاملے پر غور کرے۔" قراداد میں ارکان پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے معزز ارکان ہونے کے ناطے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تشخص کو مجروح کرنے سے باز رہیں اور ایسے بیانات سے گریز کریں جو خلاف اسلام ہیں۔ قراداد میں ان بیانات پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا گیا اور خدشہ ظاہر کیا گیا کہ یہ بیانات شراب پر سے پابندی اُٹھانے کے سلسلے میں عوام الناس کی ذہن سازی کیلئے دیئے جا رہے ہیں۔
تبصرہ