شہرہ اعتکاف 2007ء : آخری دن (اعتکاف ڈائری)

شہر اعتکاف سے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایم ایس پاکستانی

تحریک منہاج القرآن کے 17 ویں سالانہ شہر اعتکاف کا آج آخری دن تھا۔ آج صبح ہی سے معتکفین ایک دوسرے کو اعتکاف کی سعادت حاصل کرنے پر مبارکبادیں دے رہے تھے۔ اس کےساتھ ساتھ معتکفین اپنے اپنے گھروں کو روانگی کی تیاریاں بھی کر رہے تھے۔ نماز فجر کے بعد مسجد کے صحن اور ہال میں مختلف جگہوں پر تلاوت کلام پاک کے ساتھ انفرادی محافل ذکر و نعت بھی ہو رہی تھیں۔ ان معتکفین کا کہنا تھا کہ ہم نے یہاں دس دن کا اعتکاف گزارا جس میں ہم نے زندگی کے بہترین دن گزارے۔ اس لیے یہ دس دن ہماری زندگی کا اثاثہ ہے۔

نماز فجر کے بعد ایک دس سالہ معتکف علی سے جب میں نے پوچھا کہ آپ یہاں کیسے آئے ہیں تو اس کا کہنا تھا کہ میں اپنے ابو کیساتھ اعتکاف پر آیا ہوں۔ میں چھٹی کلاس کا طالب علم ہوں۔ میں نے اس اعتکاف کے لیے اپنے سکول سے خصوصی چھٹی لی ہے۔ میرے ابو مجھے کم عمری کے باعث ساتھ نہیں لا رہے تھے لیکن میں نے اصرار کیا کہ میں قادری صاحب کو دیکھنا چاہتا ہوں۔ ادھر آ کر میں نے شیخ الاسلام کو زندگی میں پہلی بار دیکھا اس سے قبل ہم گھر میں ان کو ٹی وی پر دیکھتے تھے۔ میں ان سے مصافحہ کرنا چاہتا تھا لیکن یہ موقع نہیں مل سکا۔ اب میں اپنے دوستوں کو بھی بتاؤں گا۔ شیخ الاسلام نے یہاں بہت اچھی باتیں بتائی ہیں۔ اب میں ہر سال اعتکاف پر آؤں گا (ان شاء اللہ)۔ اس ننھے معتکف کے علاوہ شہر اعتکاف میں 12 سال سے کم عمر متعدد بچے بھی معتکف ہیں۔ یہ سب اپنے والدین یا بھائیوں کے ساتھ اعتکاف میں آئے ہوئے ہیں۔

شہر اعتکاف میں آج اختتامی روز تیاری کی وجہ سے نماز ظہر کے بعد تریبتی حلقہ جات نہیں ہوئے۔ اس وقت میں معتکفین اپنا سامان اکٹھا کر کے گھر جانے کی تیاری کرتے رہے۔ دوسری طرف بعض انتظامیہ نے تمام معتکفین کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کی مہم کو بھی حتمی شکل دی اور شہر اعتکاف میں شریک ہر معتکف کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے ایک الگ فارم دیا گیا۔ جسے پر کرنے کے بعد معتکفین نے آج انتظامیہ کو یہ ہارم جمع کروا دیئے۔ نماز عصر کے بعد مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی کی فقہی نشست ہوئی۔ دوسری طرف نماز مغرب سے پہلے معتکفین کی کثیر تعداد دربار غوثیہ کے ساتھ مسجد کے ہال سے عید الفطر کا چاند دیکھنے کے لیے جمع تھی۔ یہ تمام معتکف بار بار آسمان کی طرف انگلیوں کے اشاروں سے چاند کو ڈھونڈ رہے تھے۔

شہر اعتکاف میں آج آخری افطار تھا۔ جسے انتظامیہ نے خصوصی طور پر پیش کیا۔ نماز مغرب کے جب چاند نظر آیا تو تمام معتکفین کو انتظامیہ نے اجتماعی طور پر اطلاع اور مبارکباد دی۔ اس کے بعد تمام معتکفین نے اپنا اپنا سامان اٹھایا لیکن یہ مرحلہ دعا کا تھا۔ چاند نظر آنے کے بعد تمام معتکفین کے لیے شیخ الاسلام نے اجتماعی دعا کروائی۔ انہوں نے امت مسلمہ کی ترقی اور پاکستان کی خوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں بھی کیں۔ دعا کا اختتامی مرحلہ اشک بار انداز میں ختم ہوا۔ اس کے بعد شیخ الاسلام نے تمام معتکفین کو شہر اعتکاف میں کامیابی کیساتھ اعتکاف مکمل کرنے پر خصوصی مبارکباد بھی دی۔ جونہی یہ دعا ختم ہوئی تو معتکفین کی کثیر تعداد شیخ الاسلام کے ڈائس کے گرد جمع ہو گئی اور وہاں اپنی عقیدت کا اظہار کرنے لگے۔

چاند نظر آنے کے بعد معتکفین نے اپنے سامان کے ساتھ جامع المنہاج سے اپنے گھروں کو واپسی کی راہ لی۔ اس کے لیے گاڑیوں کے قافلے وہاں پہلے سے موجود تھے جو انتظامیہ کی طرف سے پہلے سے لا کر کھڑی کر دی گئیں تھیں۔ جب سارے معتکفین اپنے اپنے گھروں کو جا رہے تھے تو اس واپسی کے الوداعی منظر میں ایک 72 سالہ معمر شخص کو دیکھا اس نے سامان اپنے پاس رکھا اور وہ دربار غوثیہ پر دعائیہ انداز لیے کھڑا تھا۔ اس نے مغموم انداز میں کہا کہ اگرچہ کل عید ہے لیکن طاہر کی نگری سے جانے کا دل نہیں کرتا۔ اس بابا جی کے گرد دوسرے معتکفین اکٹھے ہونا شروع ہو گئے اور اسی اثناء میں اس کے ساتھی اسے ڈھونڈتے ہوئے اپنی گاڑی تک لے آئے۔ جہاں سے وہ اپنے گھروں کی طرف روانہ ہو گئے۔

تبصرہ