(ایم ایس پاکستانی)
تحریک منہاج القرآن کے گوشہ درود کی ماہانہ مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سلسلہ میں ماہ نومبر کا روحانی اجتماع یکم نومبر کو ماڈل ٹاون میں ہوا۔ صاحبزادہ حسین محی الدین قادری اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ تحریک منہاج القرآن کے امیر صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی، ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، امیر گوشہ درود الحاج محمد سلیم شیخ، ناظم امور خارجہ جی ایم ملک، ناظم منہاج القرآن علماء کونسل علامہ فرحت حسین شاہ، گوشہ درود کے خادم حاجی ریاض احمد، امیر پنجاب احمد نواز انجم، توقیر الحسن گیلانی، امیر لاہور پروفیسر ذوالفقار علی اور تحریک کے دیگر مرکزی قائدین بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔
جامع مسجد منہاج القرآن میں ہونے والے اس پروگرام کا آغاز نماز عشاء کے بعد قاری اللہ بخش کی تلاوت سے ہوا۔ شکیل احمد طاہر، منہاج نعت کونسل اور دیگر نعت خواں حضرات نے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگارہ میں ثناء خوانی کا شرف حاصل کیا۔ نقابت کے فرائض علامہ فرحت حسین شاہ اور میاں عبدالرسول سندھو نے مشترکہ طور پر ادا کیے۔ امیر پنجاب احمد نواز انجم نے گوشہ درود میں اس ماہ پڑھے جانے والے اور دنیا بھر سے درود پاک کی رپورٹ پیش کی۔
شب پونے دس بجے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا بیرون ملک سے خصوصی ٹیلی فونک خطاب شروع ہوا۔ آپ نے شب زندہ داری کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رات کے پہر میں جاگنا اولیاء و صلحاء کی نشانی اور انبیاء کرام کی سنت بھی ہے۔ حتی کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اللہ تعالی نے قرآن پاک کے مختلف مقامات پر قیام الیل کے حوالے سے حکم فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو رات کا ایک تہائی حصہ جاگنے کا حکم ملا۔ اس کے بعد اس میں بھی اضافہ ہوا۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم رات کا کچھ پہر سوتے اور اس کے علاوہ باقی حصہ اللہ کی عبادت میں گزارتے۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ راتوں کا قیام قربت الی اللہ کا حصول اور معرفت الہی کی نشانی ہے۔ اوائل دور کے اولیاء کرام اور صوفیا و صلحاء عظام ساری ساری رات اپنے رب کی عبادت میں گزارتے۔ جب وہ آپس میں ملاقات کرتے تو ایک دوسرے سے شب بیداریوں کا سوال کرتے کہ آپ کی رات کا معمول کیا ہے۔ بعض اولیاء اللہ تعالی کی یاد میں اس قدر مشغول ہوتے کہ انہیں رات کے بیتنے کی بھی کوئی خبر نہ رہتی اور وہ کہتے تھے کہ رات کا ایک قلیل حصہ انہوں نے بسر کیا ہے۔
شیخ الاسلام نے کہا اولیاء اللہ و صلحاء کے نزدیک رات کو عبادت کرنا وہ عمل ہے جس کے مطابق انہوں نے درجات کر رکھے ہیں۔ اللہ تعالی کے کچھ ایسے بھی بندے ہیں جو آج بھی ساری ساری رات اس کی یاد میں گزارتے ہیں۔ اوائل دور سے اولیاء و صوفیاء نے شب زندہ داری کے درجات مقرر کیے ہوئے تھے۔ جن کے مطابق اگر کوئی شخص رات کا ایک پہر جاگتا ہے تو وہ اپنا فرض ادا کرتا ہے۔ اس طرح جو آدھی آدھی رات اللہ کی یاد میں بسر کرے وہ اللہ کا مقبول بندہ ہوتا اور جو ساری کی ساری شب اپنے مولہ کو منانے میں گزارتے وہ ہی حقیقی مقربان حق ہوتے۔ ان کے علاوہ وہ لوگ جن کو نماز ہجر نصیب ہوتی تو اولیاء اللہ ان کا شمار غافلین میں کرتے کیونکہ انہوں نے رات کو غفلت میں گزار دیا۔
درود و سلام کی فضیلت کے حوالے سے شیخ الاسلام نے بتایا کہ کلمہ طیبہ مخلوق کا افضل الذکر ہے لیکن اللہ کا افضل الذکر حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود پاک بھیجنا ہے یہ کام اللہ تعالی خود بھی کرتا اور مخلوق کو بھی اس کی ہدایت فرماتا ہے۔ اس حوالے سے افضل الذکر درود پاک ہوا۔ آپ نے حاضرین کو تلقین کی کہ وہ روزانہ درود و سلام کے ساتھ ایک تسبیح کلمہ طیبہ کے ذکر کی بھی کیا کریں۔ اس سے برکت میں اضافہ ہوتا ہے۔ منہاج القرآن کے گوشہ درود کے حوالے سے شیخ الاسلام نے کہا کہ یہ اللہ تعالی کا فضل اور حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نعلین پاک کا صدقہ ہے کہ اس سر زمین پر اللہ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مدحت کے لیے اپنے بندوں کو متعین کر دیا ہے۔
شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد مختصر محفل ذکر ہوئی۔ اس کے بعد صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ امام ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ کے مطابق ایک نوجوان اپنی ماں کے ساتھ حج کرنے کے لیے مکہ مکرمہ گیا۔ جب وہ وہاں پہنچے تو اس کی ماں کو غشی کا دورہ پڑا اور وہ وہیں بے ہوش ہو گئیں۔ اس صورتحال پر اس نوجوان نے جذبات میں آ کر اللہ کے حضور فریاد کی کہ اللہ یہ تیرا کیسا دستور ہے جو اس گھر آتا کیا اس کے ساتھ یہی ہوتا ہے۔ اس نوجوان کا اتنا کہنا تھا کہ ایسے میں اس نے دیکھا کہ سفید ریش شخصیت جس کا حسن و جمال دنیا جہان سے کہیں زیادہ اور چہرہ اتنا روشن کہ سورج بھی اس کے سامنے ماند پڑ جائے، نمودار ہوئیں۔ وہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی آمد سے نوجوان کی ماں کو فوراً ہوش آگیا۔ پھر اس نوجوان نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو پہچان لیا اور کہا کہ اے میرے آقا مجھے کوئی نصحیت فرما دیں۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس نوجوان کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے نوجوان تو اپنی زندگی میں کوئی ایسا قدم نہ اٹھانا کہ جس کے بعد تو مجھ پر درود پاک نہ پڑھے۔ اس نصیحت کے بعد اس نوجوان نے جب طواف کعبہ شروع کیا تو وہ ہر قدم پر درود پاک کا ورد کر رہا تھا۔ لوگوں نے اس کو کہا کہ یہ دورد پاک پڑھنے کی جگہ نہیں بلکہ یہاں تو تلبیحات کرو۔ اس کے جواب میں اس نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ یہ جگہ درود پاک پڑھنے کی ہے یا نہیں لیکن میں نے تو اپنے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اتنا سنا ہے کہ ہر قدم اٹھانے سے پہلے مجھ پر درود پڑھنا۔ صاحبزادہ حسین محی الدین نے کہا کہ آج اللہ تعالی نے یہ اعزاز منہاج القرآن کو دیا ہے کہ یہاں 24 گھنٹے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں دورد پاک کا نذارنہ پیش کیا جا رہا ہے۔ اس کی برکت سے سارا مشن زندہ ہے۔
گوشہ درود کے اس روحانی اجتماع کا اختتام صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کی دعا سے ہوا۔ اس کے بعد شرکاء میں لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔
تبصرہ