(ایم ایس پاکستانی)
شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم پیدائش کے موقع پر مورخہ 9 نومبر کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سڈیز ماڈل ٹاون میں خصوصی تقریری مقابلہ منعقد ہوا۔ "تصور اقبال اور تصویر پاکستان" کے عنوان سے ہونے والے اس مقابلے کو طلباء کی نمائندہ بزم منہاج نے منعقد کیا۔ اس پروگرام کی صدارت پرنسپل کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سٹڈیز ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کی۔ ان کے ساتھ مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، ڈاکٹر علی اکبر قادری الازہری، میاں محمد عباس نقشبندی، پروفیسر ظہور احمد الازہری، رانا محمد اکرم قادری، سہیل احمد رضا، ضیاء الحق بخاری، صابر حسین نقشبندی، محمد آصف قادری اور شہادت خان بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ہوا۔ اس کے بعد کالج آف شریعہ کے طلباء مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تمام مقررین نے مشترکہ طور پر اس بات پر اتفاق کیا کہ شاعر مشرق امت کے لیے ایک مسیحا تھے جنہوں نے اپنی فکر کے ذریعے اس قوم میں بیداری شعور پیدا کی۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن کا ترجمہ منظوم انداز میں پیش کیا۔ اور ان کی شاعری کو قرآن کے شعری ترجمہ کی حیثیت حاصل ہے۔
طلباء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ علامہ اقبال صرف مشرق کے شاعر اور اسلامیان برصغیر کے ہی نمائندہ نہ تھے بلکہ ان کی فکر امت مسلمہ کے لیے عام ہے۔ آج ہمیں ان کے افکار کی روشنی میں اپنی نظریاتی اساس کا تحفظ کرنا ہوگا۔ علامہ اقبال کا یوم پیدائش ہمیں ان کی فکر کو عام کرنے اور اس پر عمل کرنے کا درس دیتا ہے۔ تحریک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے کالج آف شریعہ میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی فکر کے فروغ اور نسل در نسل اس کی ترویج کا کام بھی جاری ہے۔ ہمیں اس فکر کے تناظر میں آج تصویر پاکستان کو مکمل کرنا ہوگا جس کا خواب علامہ محمد اقبال نے دیکھا تھا۔
تقریری مقابلہ کے بعد پرنسپل ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہاں علامہ اقبال کے حوالے سے طلباء کے خیالات سن کر ایسے لگا کہ آج بھی اقبال کے شاھین اس قوم میں موجود ہیں۔ ہمیں اپنی قوم اور امت مسلمہ کے بہتر اور روشن مستقبل کے لیے ایسے نوجوانوں کی ضرورت ہے جنکی فکر میں عصر حاضر کے علوم و فنون کی رعنائی و تازگی کے ساتھ اسلام کے عالمگیر مشن کا درد بھی ہو۔ انہوں نے کہا ڈاکٹر علامہ محمد اقبال بلاشبہ اپنے زمانہ کے مجدد تھے جنہوں نے شاعری کے ذریعے اپنا تجدیدی کام کیا۔ ہمیں آج ان کی فکر کو عام کر کے اس ملک اور امت مسلمہ کی ترقی کے لیے اپنا ادھار چکانا ہو گا۔
اس موقع پر مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، ڈاکٹر علی اکبر الازہری، میاں محمد عباس نقشبندی اور دیگر معزز مہمانوں نے بھی اظہار خیال کیا۔ تقریری مقابلہ کے آخر میں پوزیشن ہولڈر طلباء میں انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔ اس پروگرام کا اختتام دعا سے ہوا۔ اس موقع پر ملکی سلامتی و ترقی کے لیے بھی دعا کی گئی۔
تبصرہ