تحریک منہاج القرآن کی سنٹرل ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس

(ایم ایس پاکستانی)

تحریک منہاج القرآن کی سنٹرل ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس مورخہ 18 نومبر کو مرکزی سیکرٹریٹ میں ہوا۔ ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی زیرصدارت اس اجلاس میں تحریک منہاج القرآن کے چاروں صوبوں سے صوبائی نمائندوں کے علاوہ ملک بھر سے تحریک کے عہدیداروں نے خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر مرکزی امیر تحریک صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی، نائب ناظم اعلی شیخ زاہد فیاض، ناظم امورخارجہ جی ایم ملک، امیر پنجاب احمد نواز انجم، ناظم یوتھ ساجد محمود بھٹی، ناظم میڈیا ڈاکٹر شاہد محمود، سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک انوار اختر ایڈوکیٹ، ناظم سیکرٹریٹ عبدالواحد بٹ، ناظم دعوت و تربیت رانا محمد ادریس، ناظمہ منہاج القرآن ویمن لیگ فرح ناز اور تحریک کی دیگر نظامتوں کے سربراہان اور ممبر ای سی ای بھی موجود تھے۔

اجلاس کا آغاز صبح 10 بجے تلاوت و نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔ اجلاس کی کارروائی کا آغاز ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے بریفنگ سے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے سال رواں میں مرکزی نظامتوں اور مختلف شعبہ جات کی کارکردگی کے علاوہ اندرون ملک اور دنیا بھر میں تحریک منہاج القرآن کی کارکردگی کے حوالے سے ہاؤس کے سامنے ایک سالانہ جائزہ رپورٹ پیش کی۔ ہاؤس نے اس رپورٹ کے مختلف مدارج کے حوالے سے بحث و تمحیص کے بعد اپنا نقطہ نظر بھی پیش کیا۔ اس کے بعد ہاؤس کی متفقہ رائے سے تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کی آئندہ سال کی منصوبہ بندی اور اہداف بھی مقرر کیے گئے۔ تحریک کے دعوتی و تربیتی کام کے لیے مقرر کیے گئے اہداف کو حاصل کرنے کے ایک مربوط لائحہ عمل کی بھی منظوری دی گئی۔

دریں اثناء اجلاس میں تحریک کی دعوتی و تنظمی کارکردگی کے لیے اہداف کے تعین کے ساتھ ملکی صورتحال پر بھی بھی گفتگو کی گئی۔ اس حوالے سے ہاؤس نے مشترکہ طور پر آئندہ عام انتخابات کے لیے بھی غور حوض کیا۔ پاکستان عوامی تحریک کے وآئندہ کے لائحہ عمل کے لیے تجاویز بھی لی گئیں۔ اس سلسلے میں 25 نومبر کو تحریک منہاج القرآن کی جنرل کونسل کا اجلاس بھی طلب کیا گیا جس میں ملکی انتخابات کے حوالے سے حکمت عملی طے کی جائے گی۔

اجلاس کے اختتامی سیشن میں ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے متفقہ قرارداد پیش کی۔ اس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک کی امن وسلامتی کے لیے ایمرجنسی کا فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا جائے۔ ملکی وقار کی بلندی کے لئے آئین اور بنیادی انسانی حقوق کو بھی بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میڈیا پر پابندیاں اٹھائے اور ملک میں آزادانہ اظہار رائے کا حق دیا جائے۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے میڈیا بھی ذمہ دارانہ کردار ادا کرے۔ اجلاس میں سیاسی قائدین، کارکنان، صحافیوں اور وکلاء پر تشدد اور ان کی گرفتاریوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور ان کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ بے روزگاری اور مہنگائی کے خاتمے کے لیے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جلد از جلد اس مسئلہ کا حل کرے۔ ملک میں مہنگائی اور غربت نے غریب عوام اور عام آدمی کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔

مشترکہ اعلامیہ کے بعد اجلاس کا اختتام مسکین فیض الرحمن دارنی کی دعا سے ہوا۔ اس کے بعد شرکاء اور مندوبین کے لیے خصوصی ڈنر کا بھی اہتمام تھا۔

تبصرہ