عرفان القرآن کی تقریبِ رُونمائی

عرفان القرآن کی تقریبِ رُونمائی مؤرّخہ 14 ربیع الاول 1427ھ، بمطابق 13 اپریل 2006ء، تحریک منہاج القرآن اور جنگ گروپ آف نیوز پیپرز کی میر خلیل الرحمان میموریل سوسائٹی کے زیر اِہتمام شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ترجمہ قرآن "عرفان القرآن" کی تقریبِ رُونمائی ایوانِ اِقبال لاہور میں منعقد ہوئی، جس میں علماء و مشائخ اور دانشوروں کی کثیر تعداد کے ساتھ ساتھ عرب ممالک کے شیوخ نے بھی شرکت کی۔

تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآّن حکیم سے ہوا جس کی سعادت فخر القراء قاری اللہ بخش نقشبندی نے حاصل کی، اور حسانِ منہاج محمد افضل نوشاہی نے بارگاہِ رِسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گلہائے عقیدت پیش کیے۔ نقابت کے فرائض تحریکِ منہاجُ القرآن کے مرکزی ناظمِ تربیت سید فرحت حسین شاہ نے سرانجام دیے؛ جب کہ نام وَر صحافی اور میر خلیل الرحمان میموریل سوسائٹی کے چئیرمین واصف ناگی نے حرفِ آغاز ادا کرتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو قرآن حکیم کا جدید ترین اُردو ترجمہ کرنے پر مبارک باد پیش کی، اور اپنی نوعیت کی منفرد و بے مثال تقریب کے اِنعقاد میں شامل ہونے کو اپنے لیے ایک سعادت قرار دیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ 25 سال میں تحریکِ منہاج القرآن دنیائے اسلام کی سب سے بڑی تحریک کا روپ دھار چکی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا علمی کام اگلے کئی سو سالوں تک اُمت کی رہنمائی کرتا رہے گا۔ قرآن حکیم کے تراجم کی تاریخ میں "عرفان القرآن" بیش قیمت علمی اثاثہ ہے جو اپنا منفرد اور اعلیٰ مقام رکھتا ہے۔


حضرت میاں میر مسجد کے خطیب مفتی محمد اِقبال کھرل نے کہا کہ دورِ حاضر کی علمی شخصیات میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ترجمہء قرآن کر کے قرآن کا عرفان زمانے میں پھیلانے کی سعی کی ہے۔ اس وقت عالمِ اِسلام میں ڈاکٹر محمد طاہر القادری ہی ایک ایسی شخصیت ہیں جو اُمت کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر رہے ہیں اور قرآن کا عرفان بھی دے رہے ہیں۔



آستانہء عالیہ چشتیہ آباد کامونکی کے پیر ڈاکٹر جمیل الرحمن چشتی نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا ترجمہء قرآن "عرفان القرآن" قاری کو قرآن کی حقیقی روح تک پہنچاتا ہے۔ عرفان القرآن کا اُسلوب اور ترجمے کا منفرد انداز دیگر تراجم سے "عرفان القرآن" کو ممتاز کرتا ہے۔




مرکزی جماعت اہلِ حدیث، پاکستان، کے مرکزی امیر علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے ترجمہ کے دوران ذرّہ برابر بھی ڈنڈی نہیں ماری اور مسلک اور عقیدہ سے بالا ہو کر وہ لکھا جو قرآن انسانیت کو سکھا رہا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے فرقہ بندی کی دیواروں کو توڑ کر اُمتِ مسلمہ کے لیے ترجمہ لکھا ہے، میں انہیں خصوصی مبارک باد دیتا ہوں۔



معروف اسکالر ڈاکٹر طاہر حمید تنولی نے کہا کہ بر صغیر پاک و ہند میں ہونے والے تراجمِ قرآن درخت ہیں اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا ترجمہء قرآن "عرفان القرآن" پھل ہے۔ یہ ترجمہ اپنی معنویت کے اعتبار سے تفسیر ہے۔ شیخ الاسلام کا ترجمہء قرآن عصرِ حاضر کا بہت عظیم علمی کارنامہ ہے جس سے صدیوں تک اُمت فیض حاصل کرتی رہے گی۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ادب کو محور و مرکز بنایا ہے اور کہیں بھی ادب کا دامن چھوٹتا نظر نہیں آتا۔


کوٹ مٹھن شریف کے پیر معین الدین کوریجہ نے کہا کہ عرفان القرآن قیامت تک پڑھا جاتا رہے گا۔ جدید ذہنوں میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کا جواب بھی "عرفان القرآن" میں ہے اور فرقہ واریت کے عفریت کا علاج بھی "عرفان القرآن" کے مطالعے میں ہے۔ ہمارا معاشرہ دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، اسلام کا پیغامِ اَمن اور انسانیت وقت کا اہم تقاضا ہے اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے پوری دنیا میں اَمن کے سفیر کے طور پر مانے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 مئی 2006ء کو کوٹ مٹھن شریف میں عرس کے موقع پر بھی "عرفان القرآن" کی تقریب رُونمائی منعقد کی جائے گی۔


وزیرِ مذہبی اُمور، پنجاب، سعید الحسن گیلانی نے کہا کہ قرآن پڑھنے کا ذوق زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ "عرفان القرآن" ایک ایسا نادر ترجمہ ہے جو مسلمانوں میں قرآن کی تلاوت کرنے کا ذوق پیدا کرے گا، جس کے بعد قاری فہمِ قرآن تک پہنچے گا۔




پاکستان کالج آف لاء کے پرنسپل ڈاکٹر ہمایوں اِحسان نے کہا کہ قرآن حکیم کا ترجمہ کرنا دنیا کا مشکل ترین کام ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مبارک باد کے مستحق ہیں جنہوں نے اتنا نایاب، آسان فہم اور عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق جدید ترین ترجمہ کر کے اُمت پر اِحسان کیا۔ انہیں اس کا انگریزی ورژن بھی لکھنا چاہیے۔ اس پر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے انہیں بتایا کہ عرفان القرآن کا انگریزی ترجمہ بھی قریباً مکمل ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ کتابوں کے تراجم شروع ہو جائیں تو قوموں کا عامیانہ پن ختم ہو جاتا ہے۔ "عرفان القرآن" ایک ایسی نادر شے ہے جسے پڑھ کر اُمتِ مسلمہ اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر سکتی ہے۔

شیخ الحدیث مولانا محمد معراج الاسلام نے کہا کہ کئی تراجمِ قرآنِ حکیم میں ادب و احترم کو ملحوظ نہیں رکھا گیا۔ "عرفان القرآن" ایک ایسا بیش قیمت ترجمہ ہے جسے پڑھ کر شکوک و شبہات پیدا نہیں ہوتے بلکہ پہلے سے موجود اَوہام کا خاتمہ ہوتا ہے۔




سید علی غضنفر کراروی نے کہا کہ ہرکسی نے اپنے عقیدے کے مطابق تراجم لکھے مگر "عرفان القرآن" میں منشاء اِلٰہی و رسول کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری امت کو جوڑنے کے لیے محبت اور یگانگت کی بات کرتے ہیں، ان کا ترجمہء قرآن فرقہ واریت کی آگ بجھا نے کا ساماں پیدا کرے گا۔




وزیرِ سیاحت و ثقافت، پنجاب، میاں محمد اسلم اقبال نے کہ قرآ ن سے جو رشتہ ٹوٹتا جا رہا ہے وہ "عرفان القرآن" پڑھنے سے جڑے گا، اللہ ہماری نیتوں کو درست کرے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے علمی کارنامے اہلِ پاکستان کا فخر ہیں، خصوصاً ترجمہء قرآن "عرفان القرآن" اُمت کے اَمراض کی دوا بن سکتا ہے۔ قرآن کے نور کو عام آدمی کے فہم تک پہنچانے میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کوشش تاریخی نوعیت کی ہے۔



جامعہ نظامیہ، لاہور، کے شیخ الحدیث مولانا عبد التواب صدیقی نے خطاب کے دوران میں کہا کہ آج ضرورت اِس اَمر کی ہے کہ اُمتِ مسلمہ قرآن حکیم کے ساتھ اپنا تعلق پھر سے بحال کرے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی یہ کاوِش واقعی لائقِ صد تحسین ہے، جو کہ ایک مینارہء نور کی حیثیت رکھتی ہے۔





اِس موقع پر عرب علماء الدکتور الشیخ شہاب الدین الفرفور، الشیخ الدکتور السید محمود ابو الہدیٰ الحسینی اور الاستاذ الفقیہ المحقق الشیخ اسعد محمد سعید الصاغرجی نے بھی خطاب کیا۔ اُنہوں نے "عرفان القرآن" کو اُُردودان طبقہ کے لیے قابلِ رشک قرار دیا، اور اُردو زبان سے ناواقفیت کی بناء پر کما حقہ "عرفان القرآن" کا فہم حاصل نہ کرسکنے کو اپنی محرومی قرار دیا۔



شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اِختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ تراجم تو بڑے بڑے لوگ کر گئے، میں نے تو ان بڑوں کی قطار میں ایک چھوٹے بچے کی حیثیت سے اپنی جگہ بنائی ہے۔ اللہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدموں کے طفیل میر ی اِس عاجزانہ کاوش کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت عطا فرما ئے۔ اِس موقع پر عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روز ہونے والے بم دھماکوں میں شہید ہونے والے فرزندانِ اِسلام کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ جو درندگی اور بربریت کراچی میں ہوئی اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اللہ تعالیٰ عالم اسلام کے چہرے پر اپنی بدکرداریوں سے سیاہ دھبہ لگانے والوں کے شر سے محفوظ فرمائے اور پوری انسانیت کو اَمن و سلامتی عطا فرمائے۔

تبصرہ