انتہا پسندانہ رجحانات کی بیخ کنی کیلئے ہر کارکن کو کردار ادا
کرنا ہو گا
مادیت کی دوڑ سے تائب ہو کرایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونا ہو گا
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ محبت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی محبت خدا ہے۔ عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور کردار کی مضبوطی سب سے بڑا اثاثہ ہے، اس کی حفاظت کرنا ہر مسلمان کی اولین ذمہ داری ہے۔ اسلام جبر کا نہیں امن، محبت، سلامتی اور اخلاق و کردار کی بہترین حالت کا نام ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ کا مطالعہ کرنے سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اخلاق عالیہ کا پیکر اتم تھی، جس کی نظیر پورے عالم میں نہیں مل سکتی۔
انہوں نے کہا کہ اجتماعی طور پر اپنے اعمال کی درستگی کیلئے کاوشیں کی جائیں تا کہ معاشرے کا سکون واپس مل سکے۔ مادیت کی دوڑ سے تائب ہو کر ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونا ہو گا۔ اخوت بھائی چارے کو بحال کر کے حقیقی خوشیوں کو عملی زندگی میں لانا ہو گا۔ وہ گزشتہ روز منہاج القرآن یوتھ لیگ کے زیراہتمام ہونے والی ورکشاپ میں کینڈا سے ٹیلیفونک گفتگو کر ہے تھے۔ اس موقع پر قائمقام ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، امجد حسین جٹ، ساجد گوندل، راجہ جمیل اجمل، احمد نواز انجم، جواد حامد اورساجد بھٹی بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن تجدید و احیائے دین کی عالمگیر تحریک ہے۔ تحریک منہاج القرآن کا مقصد اولین نوجوانوں کی کردار سازی ہے، معاشرے کے بگاڑ کو درست کرنے کیلئے ہر سطح پر محنت کی ضرورت ہے۔ وہ تحریک منہاج القرآن اسلام کا پیغام امن و محبت عام کرنے میں مصروف ہے۔ کیونکہ محبت اور امن ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ انتہا پسندانہ رجحانات کی بیخ کنی کیلئے ہر کارکن کو کردار ادا کرنا ہو گا۔ فرقہ واریت اور دہشت گردی کے عفریت پر قابو پانے کیلئے معاشرے میں تحمل اور برداشت کے رویوں کو فروغ دینا ہو گا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ مسلمان خواہ دنیا کے کسی بھی گوشہ میں ہوں اور کسی بھی گروہ، نسل یا قوم سے تعلق رکھتے ہوں وہ آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رشتہ محبت استوار کرنے میں ہی امت مسلمہ کے مسائل کا حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارکن اپنی سیرت، کردار، اخلاق میں انقلاب بپا کر کے زندگی کو بندگی میں بدل دیں۔ عبادت و ریاضت کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول کو راضی کریں۔
تبصرہ