یوتھ ونگ کے یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب، پاکستان کو کرپشن
سے پاک کرنے کا عزم
پانامہ لیکس کیس کا مقدر داخل دفتر ہونا ہے، ساجد بھٹی، سہیل رضا، حاجی فرخ و
دیگر کا خطاب
لاہور ( 30 نومبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے عوامی تحریک یوتھ ونگ کے 28 ویں یوم تاسیس کے موقع پر سالگرہ کا کیک کاٹنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 7ماہ گزر جانے کے بعد حکمران خاندان اپنے غیر ملکی اثاثوں کی منی ٹریل دے سکا اور نہ اپوزیشن کرپشن کے ثبوت دے سکی۔ کیس کامقدرداخل دفتر ہونا ہے۔ عدالتیں چاہیں تو کیس کا فیصلہ 48 گھنٹے میں ہو سکتا ہے مگر کرپشن مافیا طاقت ور جبکہ قانون اور ادارے کمزور ہیں۔
اس موقع پر مرکزی سیکرٹری کوآرڈنیشن ساجد بھٹی، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی، سہیل رضا، صدر یوتھ ونگ لاہور حاجی فرخ خان، محمدعمر اعوان، حافظ غلام فرید، عصمت علی، مبین اقبال، اسد مصطفوی، ملک عمران اقبال اور محمد رضاطاہر و دیگر نے شرکت کی۔ مرکزی رہنماؤں نے لاہور تنظیم کے زیر اہتمام منعقدہ یوم تاسیس پر یوتھ ونگ کے رہنماؤں و جملہ کارکنان کو انکی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا اور انہیں ڈاکٹر طاہر القادری کے تعمیر پاکستان کے مشن کا ہر اول دستہ قرار دیا۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ کرپشن سے پاک پاکستان ہماری منزل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جرم ہونا اور ثابت کرنا دو الگ لاگ بحثیں ہیں۔ 17جون 2014 کے دن ہمارے 14 کارکن پولیس نے قتل کئے جنہیں ہم نے اپنے ہاتھوں دفن کیا ان کے پوسٹمارٹم بھی ہمارے پاس ہیں۔ یہ ظلم پوری دنیا نے دیکھا۔ اسے براہ راست میڈیا نے کور کیا۔ مگر دو سال گزر جانے کے بعد بھی عدالت میں پولیس کی قتل و غارت گری ثابت نہ ہو سکی اور شہداء کے ورثا تاریخ پر تاریخ بھگت رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس کا مستقبل بھی وہی ہے جو سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے بیان کر دیا۔ اس کیس کا بارثبوت حکمران خاندان کے سر پر ہے۔ قطری شہزادے کے خط کے بعد ایک اور خط بھی رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس پڑا ہے۔ جو کاشف مسعود نامی برطانوی شہری نے لکھا۔ اس خط میں بھی ہوشرباء انکشافات ہیں، اس خط پر بھی توجہ دی جائے۔ پانامہ لیکس کو الجھایا جا رہا ہے۔
صدر یوتھ ونگ لاہور حاجی فرخ نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک یوتھ ونگ پاکستان کو کرپشن اور کرپشن کنگز سے پاک کر کے دم لے گا۔ عوامی تحریک کے رہنماؤں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مافیا طاقت ور نہ ہوتا تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس اور پانامہ لیکس کے فیصلے ہو چکے ہوتے۔
تبصرہ