(ایم ایس پاکستانی)
تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاون لاہور میں مورخہ 7 جنوری 2009ء کو گوشہ درود کی ماہانہ مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور شہادت امام حسین علیہ السلام کانفرنس کا پروگرام ایک ساتھ منعقد ہوا۔ اس پروگرام کو شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ کے حوالے سے خصوصی طور پر منعقد کیا گیا تھا۔
تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے ممبر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری، امیر تحریک مسکین فیض الرحمٰن درانی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، ناظم علی نظامی، ناظم امور خارجہ جی ایم ملک، ناظم پنجاب احمد نواز انجم، گوشہ درود کے امیر حاجی محمد سیلم قادری، حاجی ریاض احمد اور دیگر مرکزی قائدین بھی اس موقع پر معزز مہمانوں میں شامل تھے۔
جامع مسجد منہاج القرآن ماڈل ٹاون لاہور میں پروگرام کا آغاز شب 8 بجے ہوا۔ اس موقع پر خواتین کے لیے مسجد کے ساتھ الگ باپردہ پنڈال قائم کیا گیا تھا جہاں خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔ نماز عشاء کے بعد پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس کے بعد منہاج نعت کونسل، محمد سرور صدیق، شہزاد برادران، محمد شہزاد اور دیگر نعت خواں حضرات نے مدح سرائی کی۔ اس موقع پر نعت خواں حضرات نے حضرت امام حسین علیہ السلام اور شہداء کربلاء کی یاد میں منقبتیں بھی پیش کیں۔
صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے معرکہ کربلا بپا کر کے حق اور باطل کر واضح کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے یزید کے سامنے انکار کر کے انسانیت کو حق کی اس معراج سے آشنا کیا جو آج تک قائم ہے۔ نواسہ رسول نے صرف دین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے یزید ملعون سے سمجھوتا نہیں کیا۔ امام حسین علیہ السلام نے انسانیت کو اس کی معراج دی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں آج بھی حسینی اور یزیدی کردرا کسی نہ کسی روپ میں موجود ہیں۔ حسینی کردار کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ وقت کا یزید اپنی موت آپ مر جائے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی آل کے مشن کو آگے پھیلانے مصروف ہے۔ جس کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دنیا بھر میں سرگرم ہیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا بیرون ملک سے ٹیلی فونک خطاب شروع ہوا۔ آپ نے اپنے خطاب سے قبل بتایا کہ آج کا یہ پروگرام گوشہ درود کی ماہانہ مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گوشہ درود میں صرف ماہ دسمبر میں پڑھا جانے والا درود پاک اکتیس کروڑ 89 لاکھ سے زائد ہے جبکہ گوشہ درود کے اب تک پڑھے جانے والےدرود پاک کی تعداد 6 ارب 70 کروڑ سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن دن رات حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں ہدیہ درود پاک پیش کر رہی ہے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے محبوب علیہ السلام کا خصوصی کرم ہے۔
شیخ الاسلام نے پروگرام کے شرکاء سے کہا کہ شہادت امام حسین وہ عظیم باب ہے جس نے انسانیت کو زندگی کی اقدار سے آشنائی دی۔ شہادت امام حسین علیہ السلام نے انسانی اقدار کو وہ جلا عطا کی جو رہتی دنیا تک انسانی تاریخ میں باعث فخر رہے گی۔ آپ نے کہا کہ شہادت وہ باب ہے جو اسلام کے ماتھے کا جھومر اور ہمیں اس پر فخر ہے، تاہم فکر انگیز بات یہ ہے کہ آج شہادت حسین کی یاد منانے والوں کو ایک خاص مکتبہ فکر سے منسوب کر دیا جاتا ہے۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام تمام انسانیت اور تمام کائنات کے امام ہیں۔ ان کی شہادت پر کسی ایک مکتبہ فکر کے ساتھ منسوب کرنا ایک جہالت ہے جسے ختم کرنا ہوگا۔ حضرت امام حسین نواسہ رسول تھے جن سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زندگی بھر بہت پیار کیا۔ آج ان کی شہادت کا یوم منانا کسی ایک مسلمان نہیں بلکہ ہم سب کا ملی و دینی فریضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہادت امام حسین علیہ السلام میں غم کے آنسو بہانا بدعت نہیں بلکہ اس سلسلہ کی بنیاد حضور صلی اللہ علیہ وآل وسلم نے اپنی حیات طیبہ میں ہی رکھ دی تھی۔ آپ نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہادت حسین کی قبل از وقت پیشن گوئی کرتے ہوئے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو کربلا کی مٹی دے کر فرمایا ’’ام سلمہ رضی اللہ عنہا! یاد رکھنا اور دیکھتے رہنا کہ جب یہ مٹی خون میں بدل جائے تو سمجھ لینا میرا حسین علیہ السلام شہید ہوگیا ہے۔،،
ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے وہ مٹی سنبھال کر رکھی حتی کہ ہجری کے 60 برس گزر گئے، 61 کا ماہ محرم آیا۔ 10 محرم الحرام کا دن تھا دوپہر کا وقت تھا میں لیٹی ہوئی تھی خواب میں دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رو رہے ہیں، ان کی مبارک آنکھوں سے آنسو رواں ہیں، سر انور اور ریش مبارک خاک آلودہ ہے، میں پوچھتی ہوں یا رسول اللہ! یہ کیفیت کیا ہے؟ میرے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روتے ہوئے فرماتے ہیں ام سلمہ! میں ابھی ابھی حسین کے مقتل (کربلا) سے آ رہا ہوں، حسین علیہ السلام کی شہادت کا منظر دیکھ کر آیا ہوں، ادھر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے خواب میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی اور ادھر مکہ معظمہ میں حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ دوپہر کا وقت تھا میں لیٹا ہوا تھا۔ خواب دیکھتا ہوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لا ئے ہیں، پریشان حال ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست مبارک میں ایک شیشی ہے، اس شیشی میں خون ہے میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ خون کیسا ہے فرمایا! ابن عباس! ابھی ابھی مقتل حسین سے آیا ہوں یہ حسین اور اس کے ساتھیوں کا خون ہے، آج سارا دن کربلا میں گزرا۔ کربلا کے شہیدوں کا خون اس شیشی میں جمع کرتا رہا ہوں۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امام حسین علیہ السلام سے بے حد محبت کرتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ جونہی حضرت امام حسین علیہ السلام کی پیدائش ہوئی تو آپ نے اپنے نواسے کو اپنے ہاتھ سے گھٹی دی اور ان کا نام بھی خود رکھا۔ جو اس بات کی دلیل تھی کہ آقا علیہ السلام اپنے پیارے نواسے کی شہادت کو عظیم شہادت جانتےتھے۔ انہوں نے کہا کہ آج غم حسین کرنے والوں کو ایک خاص مکتبہ فکر سے منسلک کردینا ٹھیک نہیں ہے۔ غم حسین کرنا سنت ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مزید کہا کہ آج حسینی اقدار اور حسینی نظام کو زندہ کرنے اور اس پر ڈٹ جانے کی ضرورت ہے۔ آج بھی اسلام کی اقدار کو معدوم کیا جا رہا ہے۔ آج بھی پیغمبر اسلام اور اسلام کیخلاف عالمی سازشیں جاری ہیں جن کو روکنا ہے اور اس کے لیے تحریک منہاج القرآن دنیا بھر میں سرگرم عمل ہے۔
پروگرام کے آخر پر شب اڑھائی بجے درود و سلام پڑھا گیا اور رقت آمیز دعا ہوئی۔ پروگرام کے بعد شرکاء کے لیے یوم عاشور کے روزہ کے لیے سحری کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔
تبصرہ