پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کراچی کے زیراہتمام فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف 11 جنوری 2009ء کو ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ پاکستان عوامی تحریک سندھ کے صدر ڈاکٹر ایس ایم ضمیر، نائب صدر پاکستان عوامی تحریک ھمزہ داؤد، تحریک منہاج القرآن کراچی کے امیر اقبال ودارھیہ، نائب امیر قیصر اقبال قادری، ناظم لطافت محمود، منہاج القرآن یوتھ لیگ کے صدر راؤ کامران، منہاج القرآن ویمن لیگ کراچی کی رہنماء محترمہ نسرین بی بی اور دیگر مرکزی قائدین نے مظاہرہ کی قیادت کی۔
مظاہرہ سہہ پہر تین بجے فروان چوک سے شروع ہوا۔ اس میں پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے کارکنان کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف کتبے، بینرز اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف نعرے درج تھے۔
اس موقع پر تحریک منہاج القرآن کراچی کے مرکزی قائدین نے کہا کہ نہتے فلسطین پر حملہ اسرائیل کی کھلی جارحیت ہے جس پر امریکہ سمیت عالمی برادری کیوں خاموش ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارتی شہر ممبئی میں بم دھماکے ہوتے ہیں تو وہ ساری دنیا سر پر اٹھا لیتا ہے تو دوسری طرف اسرائیل کی جنگی کارروائیوں پر عالمی برادری کیوں خاموش ہے۔ اس دوہرے معیار پر ساری دنیا سراپا احتجاج ہے لیکن امریکہ اور برطانیہ سمیت دنیا کی بڑی طاقتیں علمی طور پر اسرائیل کے خلاف کچھ نہیں کر رہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی امن کے حوالے سے دنیا کے بااثر ممالک دوہرے معیار کا شکار ہیں اور سب سے بڑھ کر اقوام متحدہ بھی ابھی تک خاموش ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین پر صیہونی اسرائیلیوں کے حملے تیسرے ہفتے میں داخل ہو چکے ہیں جس دوران ایک ہزار کے قریب افراد شہید ہو چکے ہیں لیکن اس قتل عام کے بعد بھی کسی پر جوں تک نہیں رینگی۔ تحریک منہاج القرآن و پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی قائدین نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ، عالمی عدالت انصاف اور سلامتی کونسل فوری طور پر اسرائیل کے حملے بند کروائے۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ کرایا جائے اور پھر جو اس کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو تو عالمی سطح پر اس کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ اس پرامن مظاہرے میں ننھے منے بچے بھی بڑی تعداد میں شریک تھے جنہوں نے اپنے فلسطینی بھائیوں سے ہمدردی کے لیے مختلف پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ چند بچوں نے اسرائیل کے فلسطین پر مظالم کو دکھانے کے لیے علامتی طور پر خونی کفن باندھ کر اور سٹرک پر لیٹ کر مظاہرہ بھی کیا۔ مظاہرہ کا اختتام کراچی پریس کلب پر ہوا جہاں بڑی تعداد میں ملکی و عالمی میڈیا کے نمائندے بھی موجود تھے۔
تبصرہ