اجلاس میں 20 مذہبی، سیاسی جماعتوں و طلباء تنظیموں کے رہنماؤں کی شرکت
انتہا پسندی، کرپشن، بیروزگاری کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی جائیگی، اجلاس میں فیصلہ
نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے یوتھ کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنیکا فیصلہ
فرد جرم عائد ہونے کے بعد نواز شریف کو گرفتار کیا جائے، اجلاس میں مطالبہ
حکمرانوں نے خودکشیاں، بیروزگاری اور ملکی بربادی کے علاوہ کچھ نہیں دیا: مظہر محمود علوی
مسلم یوتھ آرگنائزیشن، پیپلز یوتھ آرگنائزیشن، وحدت یوتھ ونگ، ایم ایس ایم و دیگر یوتھ رہنماؤں کی شرکت
لاہور (22 اکتوبر 2017) عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں یوتھ ونگ کے زیر اہتمام 20 مذہبی و سیاسی جماعتوں اور طلباء تنظیموں کا اجلاس ہوا جسمیں نیشنل یوتھ الائنس کا اعلان کیا گیا۔ انتہا پسندی، کرپشن، بے روزگاری کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا فیصلہ کیا گیا اجلاس کے بعد عوامی تحریک کے مرکزی صدر مظہر محمود علوی نے دیگر جماعتوں کے یوتھ رہنماؤں کے ہمراہ بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کا یوتھ ونگ اپنی جماعتی شناخت کو قائم رکھتے ہوئے پارٹی وابستگی سے بالا ہوکر نوجوانوں کے مسائل کے حل کے لیے نیشنل یوتھ الائنس کے پلیٹ فارم سے مشترکہ جدوجہد کرے گا۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے رہنما محسن چودھری، انصاف یوتھ ونگ کے رہنما وقاص چودھری، وحدت یوتھ ونگ کے مرکزی صدر سجاد نقوی، مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن (ق) کے مرکزی صدر سہیل چیمہ، مسلم یوتھ آرگنائزیشن (ق) کے صدر بلال شیرازی، سٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ کے صدر شبیر سیالوی، پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن پنجاب کے صدر موسیٰ کھوکھر، پیپلز یوتھ آرگنائزیشن کے مرکزی صدر رانا سلطان، جے آئی یوتھ کے سیکرٹری اطلاعات فرید رزاقی، ایم کیو ایم پاکستان یوتھ ونگ پنجاب کے صدر صدام حسین، جمہوری وطن پارٹی یوتھ ونگ کے صدر کامران سعید عثمانی، جمعیت طلباء اسلامیہ (ف) کے صدر عبدالرحمن، مصطفوی سٹوڈٹنس موومنٹ کے نائب صدر میاں انصر، سرائیکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (یوتھ) کے چیئرمین معظم شاہ، پاکستان یوتھ کونسل کے صدر محمد ظہیر الدین، الحمدیہ سٹوڈنٹس فیڈریشن آرگنائزیشن کے سیکرٹری اطلاعات محمد حنظلہ، عوامی تحریک یوتھ ونگ کے رہنما علی رضا نت، حاجی فرخ، منصور قاسم، عمر اعوان و دیگر بھی موجود تھے۔
مظہر محمود علوی نے کہا کہ نوجوانوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے معیاری اور سستی تعلیم کی فراہمی سے لے کر روزگار تک انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ اور فعال سیاسی کردار کے لیے ملک بھر کی یوتھ کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کریں گے۔
اجلاس میں سوشل میڈیا پر عدلیہ اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف منفی مہم چلانے والے تمام کرداروں اور ان کے سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد نواز شریف کو گرفتار کیا جائے اشرافیہ کے احتساب سے کرپشن کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ تمام جماعتوں کے یوتھ رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یوتھ قیادت کی پروموشن کئیریر کونسلنگ انہیں انتہا پسندی سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے اور سیمینارز کے انعقاد، کانفرنسز اور ٹریننگ ورکشاپ کے ذریعے آگاہی مہم چلائی جائے گی۔ نیشنل یوتھ الائنس کے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے 20 رکنی یوتھ کونسل قائم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔
مظہر محمود علوی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو خوشحالی کی راہ پر چلانے کیلئے نوجوانوں کو متحد ہونا ہو گا، نوجوان ملک کا مستقبل اور معمار ہیں، خدانخواستہ نوجوان غلط راہ چل نکلے تو مایوسی کا شکار ہو جائینگے۔ نیشنل یوتھ الائنس میں شامل نوجوانوں کی جدوجہد ملک کو باوقار مقام دلانے کی منزل تک لے جائے گی۔ موجودہ حکمرانوں نے اس قوم کو خودکشیاں، بیروزگاری اور ملک کے وقار کی بربادی کے علاوہ کچھ نہیں دیا جو قومیں معاشی استحکام کیلئے اقدامات نہیں کرتیں وہ دنیا میں کبھی لیڈنگ رول پلے نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ نوجوان اپنی ذمہ داریوں کو پہچانتے ہوئے موجودہ ظالمانہ نظام کے خلاف انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنا کردار ادا کریں اور نوجوانوں کے حقوق کیلئے متحد ہو کر آواز بلند کریں۔
مظہر علوی نے کہا کہ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ملک کو لاحق کینسر کی نشاندہی کر دی ہے، ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی حیثیت ایک ایسے ماہر سرجن کی سی ہے جو ملک و قوم کو اس مرض سے نجات دلانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس لیے قوم اور نوجوان ان کی آواز سن کر موجودہ ظالمانہ نظام کے خلاف عملی جدوجہد میں شامل ہو جائیں۔ موجودہ قاتلانہ فرسودہ اور ظالمانہ نظام نوجوانوں کی امنگوں اور آرزؤں کا قاتل ہے، انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی تربیت اور کردار سازی کر کے ہی معاشرے کو خوشحال بنایا جا سکتا ہے۔ نوجوانوں کو متحرک بنا کر ہی کسی بھی تحریک کو کامیاب بنایا جاسکتا ہے۔ حوصلہ مند اور باصلاحیت نوجوان ہی طوفان کا دھارا بدل سکتے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ لفاظی کی بجائے عملی اقدامات کو اپنا مقصد بنا لیں، محض گفتار کا غازی بننے سے نہ سماجی و سیاسی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے اور نہ ہی ترقی و خوشحالی کے دریا کو پار کیا جا سکتا ہے۔
تبصرہ